عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ ملک بھر میں وقف (ترمیمی) بل کے خلاف ہونے والے احتجاج قابل فہم ہیں کیونکہ صرف ایک مخصوص مذہب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے اسمبلی کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،فلاحی سرگرمیاں تمام مذاہب سے جڑی ہوئی ہیں، اور مسلمان انہیں وقف کے ذریعے انجام دیتے ہیں۔ جب کسی مخصوص مذہب کو نشانہ بنایا جائے گا تو کشیدگی پیدا ہوگی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتوار کے روز وقف (ترمیمی) بل 2024 کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس کے پہلے مرحلے میں26 مارچ کو پٹنہ اور 29 مارچ کو وجئے واڑا میں ریاستی اسمبلیوں کے سامنے بڑے دھرنوںکا انعقاد کیا جائے گا۔
پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی نے وقف (ترمیمی) بل پر اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ اگرچہ اسے ابھی تک پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا، لیکن قیاس آرائیاں ہیں کہ یہ بل موجودہ بجٹ اجلاس کے دوران منظوری کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے۔
اس 31 رکنی کمیٹی نے متعدد اجلاسوں اور سماعتوں کے بعد بل میں کئی ترامیم کی سفارش کی، تاہم اپوزیشن ارکان نے ان ترامیم پر اختلاف کرتے ہوئے اپنی علیحدہ رائے جمع کرائی۔یہ 655 صفحات پر مشتمل رپورٹ 30 جنوری کو لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو پیش کی گئی تھی۔
مشترکہ کمیٹی نے حکمران جماعت بی جے پی کے ارکان کی تجویز کردہ ترامیم کو 15-11 کی اکثریت سے منظورکیا، جس پر اپوزیشن نے شدید اعتراض کیا اور اسے وقف بورڈز کو ختم کرنے کی کوشش قرار دیا۔ یہ بل 8 اگست 2024 کو لوک سبھا میں مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور، کرن رجیجوکی جانب سے پیش کیے جانے کے بعد مشترکہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج جائز ہے: وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
