زاہد بشیر
گول//گول بازار میں بڑھتی گاڑیوں کی وجہ سے جام لگنا اب معمول بن چکا ہے ۔ محکمہ پولیس کی جانب سے اس جام کو ہٹانے میں کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں ۔ دکاندار ہو یا گاہک تمام لوگ ان گاڑیوں کو بازار کی سڑک کے کنارے کھڑی کر دیتے ہیں جس وجہ سے جام لگنا معمول بن گیا ہے ۔ قریباً ڈیڑھ کلو میٹر گول بازار میں اس طرح کی حالت ہر روز دیکھنے کو مل رہی ہیں ۔ وہیں سکولی اوقات کے دوران گاڑیوں کے جام کی وجہ سے بچوں کو بھی سکول جانے میں دیر ہو جاتی ہے ۔ اگر چہ محکمہ پولیس نے کئی مرتبہ گول بازار میں گاڑی کھڑا کرنے پر کاروائی کی یقین دہانی کرائی لیکن یہ کاروائیاں چند دنوں میں ہی دم توڑ دیتی ہیں اور پھر وہی حال ہوتا ہے اور اس دوران ٹرانسپورٹ سے منسلک سومو گاڑیوں کو بھی ہدایت دی گئی تھی کہ وہی گاڑی سٹینڈ پر لگے گی جس کی باری ہو گی لیکن اس پر بھی چند دنوں کے لئے عمل درآمد ہوا ہے۔علاوہ ازیں بڑی گاڑیوں سے سامان اُتارنے کے لئے بھی صبح سویرے اور چھٹی کے بعد کے اوقات مقرر کئے گئے تھے لیکن ان تمام احکامات کو جہاں گاڑی والوں نے نظر انداز کریا وہیں پولیس نے بھی شاید ہمت ہارلی۔ اگر چہ یہاں پر ایک نجی کار پارکنگ بھی ہے جہاں پر دکانداروں کے لئے خصوصی پچاس فیصد چھوٹ بھی رکھی گئی ہے لیکن اس کے با وجود کچھ دکاندار لوگ گاڑیوں کو پارکنگ کے بجائے سڑک پر ہی گاڑی کھڑا کر دیتے ہیں ۔لوگوںکامطالبہ ہے کہ پولیس کو گول بازار میں بالخصوصی آئی ٹی آئی روڈ سے پرانی چوکی تک کسی بھی گاڑی کو کھڑا ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ بازار میںہمہ وقت جام نہ رہے۔