مختلف واٹر سپلائی سکیمیں بند
رمضان میں پانی کی شدید قلت، شہری چشموں سے پانی لانے پر مجبور
عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین نے اپنے دیرینہ مطالبات کے حق میں 72 گھنٹوں کی ہڑتال شروع کی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں کئی واٹر سپلائی اسکیمیں مکمل طور پر بند ہو گئی ہیں۔ اس ہڑتال نے عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے، خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں، جہاں روزہ داروں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔احتجاج کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے واجبات کی ادائیگی، ریگولرائزیشن، کم از کم اجرت قانون کے نفاذ اور دورانِ ڈیوٹی جاں بحق ہونے والے ملازمین کے اہل خانہ کے لئے معاوضے جیسے مطالبات کر رہے ہیں، لیکن حکومت نے ان کے مسائل کو مسلسل نظر انداز کیا ہے۔ہڑتال کے باعث کئی علاقوں میں پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے اور عوام کو کئی کلومیٹر دور قدرتی چشموں اور ندی نالوں سے پانی لانے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ مقامی لوگوں نے محکمہ جل شکتی اور انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان جیسے بابرکت مہینے میں بھی حکومت عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔عوامی حلقوں میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ محکمہ میں درجنوں غیر قانونی بھرتیاں کی گئی ہیں، لیکن جب عوام کو پانی فراہم کرنے کا وقت آتا ہے تو پورا نظام مفلوج ہو جاتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر مستقل ملازمین کی تعیناتی اور پانی کی قلت دور کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں عوام کو پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم نہ رکھا جائے۔ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو یہ بحران مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔
کام چھوڑ ہڑتال دوسرے روز بھی جاری
حکومت کے خلاف احتجاج، نوشہرہ میںریلی نکالی گئی
رمیش کیسر
نوشہرہ//جل شکتی محکمہ (پی ایچ ای) کے عارضی ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال مسلسل دوسرے روز بھی جاری رہی۔ ملازمین نے اپنی تنخواہوں اور مستقلی کے مطالبات کو لے کر حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ اس دوران نوشہرہ میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی، جس میں مرد و خواتین ملازمین نے شرکت کی اور حکومت کے خلاف نعرے بلند کئے۔مظاہرین دفتر سے اے ڈی سی آفس تک نعرے لگاتے ہوئے روانہ ہوئے۔ اس ریلی میں شامل ملازمین نے عمر عبداللہ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔نوشہرہ چوک پہنچنے پر ملازمین نے دس منٹ کے لئے دھرنا دیا، جہاں انہوں نے حکومت کی پالیسیوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔دھرنے کے بعد مظاہرین نے بس اسٹینڈ کی طرف مارچ کیا اور وہاں بھی احتجاج ریکارڈ کرایا۔ بعد ازاں، نعرے بازی کرتے ہوئے اے ڈی سی آفس پہنچے، جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ کے نام ایک تحریری مکتوب تحصیلدار نوشہرہ رامپال شرما کو پیش کیا۔ ملازمین نے تحصیلدار سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے مطالبات کو حکومت تک پہنچائیں اور جلد از جلد اس مسئلے کا حل نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ برسوں سے عارضی طور پر کام کر رہے ہیں، مگر حکومت نے ابھی تک انہیں مستقل کرنے کے حوالے سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔ مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ تنخواہیں وقت پر نہیں دی جاتیں، جس کی وجہ سے ان کے گھروں میں معاشی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ایک خاتون ملازمہ نے کہا کہ ’’ہم کئی سالوں سے اس محکمے میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں، مگر ہمیں وہ حقوق نہیں دئیے جا رہے جو ہمارے مستقل ملازمین کو حاصل ہیں۔ ہمیں امید تھی کہ حکومت ہمارے ساتھ انصاف کرے گی، مگر آج تک ہمارے مطالبات نظر انداز کئے جا رہے ہیں‘‘۔جل شکتی محکمہ کے ملازمین نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو وہ اپنی ہڑتال کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھیں گے، جس سے پانی کی سپلائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ مظاہرین نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ ان کے مسائل حل کیے جا سکیں۔
راجوری میں جل شکتی ڈیلی ویجر ملازمین کا احتجاج
کئی علاقوں میں پانی کی سپلائی متاثر،حکومت پر لاپرواہی کا الزام
عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//جموں و کشمیر کے جل شکتی محکمہ کے ڈیلی ویجر ملازمین نے اپنی دیرینہ مطالبات کے حق میں 72 گھنٹوں کی احتجاجی تحریک کا آغاز کیا، جس کے باعث کئی علاقوں میں پانی کی سپلائی متاثر ہوگئی ہے۔ملازمین نے حکومت کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریگولرائزیشن پالیسی، بقایا اجرتوں کی ادائیگی، کم از کم اجرت قانون کے نفاذ، اور دورانِ ڈیوٹی وفات پانے والے ملازمین کے اہل خانہ کے لیے معاوضہ جیسے مطالبات کے حق میں سراپا احتجاج ہیں۔راجوری میں احتجاج کرنے والے ملازمین نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے وابستہ منتخب نمائندے ان کے مسائل کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ حکومت اور ارکانِ اسمبلی اپنی تنخواہیں بڑھانے میں تو دلچسپی رکھتے ہیں لیکن ڈیلی ویجر ملازمین کے مسائل حل کرنے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی۔حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی کے قیام کو ملازمین نے محض ’’دھوکہ‘‘ قرار دیا اور وارننگ دی کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو وہ احتجاج میں مزید شدت لائیں گے اور مدت میں بھی اضافہ کریں گے۔