چراغوں نے جھُلس ڈالا ترے جب سے شجر میرا
ہوائیں ہو رہی سرکش مٹانے کو اثر میرا
پلٹتا تھا بڑے ہی شوق سے اخبار کے پنّے
مگر ہونے لگا ان سے ہے چھلنی اب جگر میرا
یہاں موسم بدلنے سے خزاں بھی تلملاتی تھی
لٹا یا کیوں بغیچے سے خزاں دیدہ ثمر میرا
بدن کی نازکی تم سے چھپائی ہی نہیں جاتی
بتاؤ بے حیائی سے بچے گا کیسے گھر میرا
بہت دشوار ہے کٹنا یہ رستہ زندگانی کا
بڑا ہی بے سروپا لگ رہا ہے یہ سفر میرا
مکاں اپنا سجانے کو میں رنگیں پھول لایا تھا
نشے میں تھا خیال و خواب شا ید در بدر میرا
نہیں محفوظ دنیا میں کہیں نازک کلی کوئی
تڑپتا دل سدا پروازؔ ہے اس بات پر میرا
جگدیش ٹھاکر پرواز
لوپارہ دچھن ضلع کشتواڑ،جموں
موبائل نمبر؛9596644568
خوشیوں کی محفلوں سے اٹھایا گیا ہوں میں
دہلیز پہ غموں کی بٹھایا گیا ہوں میں
یہ خوف تھا کہ حق نہ جتاؤں بہار پر
دانستہ گلستاں میں ستایا گیا ہوں میں
وہ حرفِ حق ہوں جس کے لئے گردنیں کٹیں
لہجہ بدل بدل کے سنایا گیا ہوں میں
پیچیدہ راستے ہیں کہ نادان راہ بر
گزرا جہاں سے پھر وہیں لایا گیا ہوں میں
میں بھی ترے فسانے کا اک اقتباس تھا
یہ بات اور ہے کہ مٹایا گیا ہوں میں
مجھ کو خبر نہیں کہ تری بزمِ ناز میں
خود آگیا ہوں یا کہ بلایا گیا ہوں میں
اک گل کی آرزو میں کئی بار اے رفیق
کانٹوں بھری ڈگر سے بھی آیا گیا ہوں میں
رفیق عثمانی
سابق آفس سپر انٹنڈنٹ BSNLآکولہ مہاراشٹرا
میرے خوابوں میں نا آنا دوبارا تم چلے جاؤ
محبت جاگ جائے گی خدارا تم چلے جاؤ
چلے جاؤ کہ رُت نے پھر حنائی آس باندھی ہے
دلِ ناسور نے پھر سے پکارا تم چلے جاؤ
بجھائی آس ہے میں نے زباں خاموش ہے میری
میں پھر سے چیخ اٹھوں گا کہ یارا تم چلے جاؤ
شرم آتی ہے جانے میں شمعیں میں بُجھاتا ہوں
میں پلکیں موند لیتا ہوں نگارا تم چلے جاؤ
یہاں رہنا نہیں اچھا تمہاری یاد کافی ہے
میرا اب بھی ہے تھوڑا سا گزارا تم چلے جاؤ
نہیں اب بھی اکیلا ہوں ذرا اس میز کو دیکھو
تیری تصویر کا اب بھی سہارا تم چلے جاؤ
ادا ہر ایک نورانی فلکؔ کے کہکشاں ہو تم
میں ہوں ٹوٹا ہوا تارا خدارا تم چلے جاؤ
فلکؔ ریاض
حسینی کالونی چھتر گام،کشمیر
موبائل نمبر؛6005513109
انہیں اپنی بھی تھوڑی سی خبر ہو
یہ کیا دن رات مجھ پر ہی نظر ہو
سنانی ہے ہمیں روداد اپنی
کہانی آج تیری مختصر ہو
بہت دشوار ہے یہ کوہ پیما
جو تنہا شہرِ یاراں میں سفر ہو
چِھڑے جب بزم میں قصہ وفا کا
سوا میرے نہ کوئی بھی اُدھر ہو
محبت شرطیہ مل جائے نازاؔں
گلہ شکوہ زباں پر نہ اگر ہو
جبیں نازاؔں
لکشمی ، نئی دہلی
[email protected]
وہ خانہء بر انداز چمن اعتبار مانگے ہیں
میرے دل ِ سوزاں کا پیار مانگے ہیں
گرنا نصیب تھا زرد پتوں کی مانند بکھر گئے
پھر یہ دل ِنا آشنا کیوں بہار مانگے ہیں
تمہاری یادوں کو صبر رَسن سے باندھ لیا
انہیں تو بار ہایہ سنسار مانگے ہیں
غموں سے دامن بھر گیا ـ‘ کی قلم سے دوستی
نوک ِ قلم تو لفظوں کا انبار مانگے ہیں
ڈوبتے سورج سے شکوہ نہیں ہے محفل ؔ
اندھیری رین تو اشکوں کا ہار مانگے ہیں
محفل ؔ مظفر
پلہالن پٹن بارہمولہ ،کشمیر
[email protected]
بے سبب قیل و قال کرتے ہیں
حسن والے کمال کرتے ہیں
روز سنتے ہیں نیوز ٹی وی پر
روز آنکھوں کو لال کرتے ہیں
دل کے کچھ زخم ہوتے ہیں ایسے
جو ہمیشہ نڈھال کرتے ہیں
پیش آتی ہے جب کوئی حاجت
ہم خدا سے سوال کرتے ہیں
دیکھتا رہتا ہے کوئی چُھپ کر
رخ کدھر کا غزال کرتے ہیں
اپنی خاطر ہے ایک دن کی عید
اور کچھ پورے سال کرتے ہیں
آپ سے کس نے کہہ دیا ہے فیض ؔ
شاعری بے مثال کرتے ہیں
فیض الامین فیض
ضلع بردوان ،مغربی بنگال
موبائل نمبر؛8972769994