Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

ماہ صیام ،شخصیت سازی اور جدید بحران

Towseef
Last updated: March 21, 2025 11:06 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

فہم و فراست

شہباز رشید بہورو

عام طور پر رمضان کے حوالے سے جن موضوعات پر لکھا یا بولا جاتا ہے، اس سے ہٹ کر ماہ ِصیام کو ایک نئے زاوئے سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔وہ یہ کہ ماہ ِصیام کا انسان کی شخصیت سازی میں کیا رول رہتا ہے ،اور کیسے ہم ان بابرکت لمحات سے ہم اپنی شخصیت کو تقوی ٰ اورنیکی کی خطوط پر تعمیر کر سکتے ہیں۔دراصل آدمی ہونے کا حق تب پورا ہوتا ہے جب وہ آدمی سے شخصیت میں تبدیل(Transform )ہوتا ہے، ورنہ آدمیت کا مقصد پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچ پاتا ۔انسان کا سب سے اعلیٰ وصف شخصیت ہی ہے کیونکہ شخصیت ایک انسان کے اخلاقی کمالات و اوصاف کامجموعہ ہوتی ہے،انسانی وجود کا سب سے متاثر کن وصف ہوتا ہے اور انسان کی اصل پہچان بن کر اُسے مرکز خلائق بنا دیتی ہے ۔چونکہ انسانی شخصیت کا براہ راست اثر انسانی معاشرے پر مرتب ہوتا ہے،ایک فرد کی شخصیت کا اثر دوسرے انسان کے دل و دماغ پر پڑتا ہے، اس لئےہم کوشش کرتے ہیں کہ شخصیت کا سیدھا سادہ تعارف پیش کیا جائے تاکہ یہ بات ہم سمجھ سکیں کہ شخصیت جسے انگریزی میں Personality کہتےہیں ،کوئی اجنبی شئے نہیں ہے ۔بلکہ ہم خود ہی ایک شخصیت ہیں، جس کو مادیت اور خواہشات کے دبیز غلافوں کے اندر سے آزاد کر کے نکھارنا ہے۔اگر اس حقیقی خود (Real self)پر دھیان نہیں دیا ،اس کو پنجہ ابلیس سے یا خواہشات کی زنجیروں سے آزاد نہیں کیا تو ہم بس ایک حیوان کی سطح پر زندگی گذار کر چل بسیں گے۔کوئی یہ نہیں جان سکے گا کہ ہم کون تھے ،کیا تھے ،کب تھے ،انسانیت کے ارتقا کے لئے ہمارا کیا Contribution رہا ہے ۔اس لئے ہم اپنی شخصیت کو بہتر بنائیں ،مضبوط بنائیں اور ارتقا پذیر کریں ۔

اگر انسان کی شخصیت کمزور ہے تو وہ نہ اس دنیا میں کچھ کر پاتا ہے اور نہ ہی آخرت میں فوزو فلاح سے ہمکنار ہوگا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ کی شخصیات کو ایسا تعمیر کیا کہ ٖایک غیر مسلم مفکر فلپ کے ہٹی کو بھی اُنہیں Nursery of heroes قرار دینا پڑا ۔اس لئے ہم رسول اللہ ؐ کی سیرت کی روشنی میں اپنی شخصیات کی تعمیر کریں اور اس کے لئے ماہِ صیام سے بہتر اور کوئی موقعہ نہیں ۔

دراصل ہمارا معاشرہ Personality crisis یا Personality disaster سے دوچار ہے ۔آدمیوں سے معاشرہ بھراپڑا ہے، جن کا نہ کوئی مقصد ہے نہ آدرش، بس حیوانی سطح پر صرف حیوانی جبلتوں کے تحت زندگی بسر کررہے ہیں بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ وہ زندگی کو بسر نہیں کر رہے ہیں بلکہ زندگی اُنہیں بسر کررہی ہے ۔شخصیات کی اس قلت (Deficiency) کی وجہ سے ہمارا سماج نہایت بھیانک قسم کے مسائل سے دوچار ہے ۔آدمی تو ہیں لیکن اس خاص وصف سے خالی ہیں جو مطلوب ومقصود تھا ۔اس لئے ہر کوئی نالاں نظر آتا ہے ،ہر کوئی افسردہ ہے ،ہر کوئی مایوسی اور قنوطیت (Pessimism)سے اپنی زندگی کو اجیرن کر رہا ہے ۔والدین کہتے ہیں کہ اولاد نافرمان ہے اور اولاد کہتی ہے ہمارے والدین ہمارے ساتھ انصاٖ ف نہیں کرتے ۔بیوی کہتی ہے کہ میرا شوہر میرے ساتھ Cheating کرتا ہے اور شوہر کہتا ہے بیوی نشوز وبغاوت پر اُتر آئی ہے ۔دکاندار کہتا ہے خریدار بے ایمان ہے اور خریدار کہتا ہے دکاندار دھوکے باز ہے۔مزدور کہتا ہےٹھیکیدار ہمارے ساتھ انصاف نہیں کرتا اورٹھیکیدار کہتا ہے کہ مزدور کام چور ہے۔استاد کہتا ہے شاگرد بے ادب ہے اور شاگرد کہتا ہے استاد ہی غیر معیاری ہے ۔اس طرح سے ہر طرف معاشرے میں شکوے ،شکایات کی بھرمار ہے اورپورا معاشرہ ایک بااخلاق معیاری انسان کا طالب ہے جو اسے فراہم نہیں ہوتا ۔ایسا اس لئے ہے کیونکہ ہمارا معاشرہ شخصیات کے فقدان سے دوچار ہے ۔

فطری طور ایک انسان دوسرے انسان کے جس وصف سے قلبی طور سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے ،وہ اس کی شخصیت ہے۔انسان بعض اوقات کسی کے علم سے ،ظاہری ٹیپ ٹاپ سے یا شکل وصورت سے یا عبا قبا سے عارضی طور متاثر ہوتا ہے، لیکن یہ اثر یا تو دماغی سطح پر ہوتا ہے یا پھر جذباتی سطح پر۔جس سے انسان کے دل پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔اس کا دل جیسا تھا ویسا ہی رہتا ہے،اس لئے اس کی زندگی میں کوئی مثبت تبدیلی پیدا نہیں ہوتی،اس کا کردار نہیں سنورتا ،اس کے عادات و اطوار نہیں بدلتے اور وہ جیسا تھا ویسا ہی رہتا ہے ۔شخصیت کی تاثیر کے حوالے سے مجھے مولانا یوسف اصلاحی ؒ کا ایک انٹرویو یاد آتا ہے جس میں وہ مولانا مودودی ؒکے حوالے سے کہتے ہیں :’’مجھے ان کے علم سے زیادہ ان کی شخصیت نے متاثر کیا ‘‘۔یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مضبوط ، دل آویزاورپُر کشش شخصیت ہی تھی کہ ایک بار ملاقات کرنے والا بار بار ملاقات کے لئے تڑپتا، ایک بار دیکھنے والا بار بار دیدار کا خواہشمند ہوتا ۔صحابہ ؓ کا یہ تاثر رہتا کہ آپؐکی صحبت میں ہماری کیفیت ہی کچھ اور ہوتی ۔

اب ہم آتے ہیں کی شخصیت سے کیا مراد ہے ۔بالکل سیدھے سادے الفاظ میں فنی تعریفوں سے گریز کرتے ہوئے ،شخصیت سے مراد انسان کا اعلیٰ اخلاق اور کردار ہے ۔اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔‘‘(بخاری ومسلم)۔’’مومنوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والا وہ ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔‘‘(ترمذی)مذکورہ بالا احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شخصیت کہلانے کا حقدار واقعی وہ انسان ہے جو بااخلاق و باکردار ہو ۔وگرنہ ظاہری ٹیپ ٹاپ سے دوسروں کے سامنے ہم شخصیت کہلائے جاتے ہیں، لیکن خدا کے ہاں اور اپنے ہی ضمیر کی عدالت میں بڑے مجرم ہوتے ہیں ۔اس Personality crisisکے دور میں اس کمی کا احساس سب کو ہوچکا ہے کہ واقعی پوری دنیا س بحران کا شکار ہے ۔یہ دنیا فنون کے ماہرین سے تو بھری پڑی ہے لیکن شخصیات سے خالی ہے ۔مغربی دنیا میں سماجی ،اقتصادی اور ثقافتی تبدیلیوں کی وجہ سے شخصیت کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔مغربی معاشرہ اس بحران کا مقابلہ کرنے کے لئے ماہرین نفسیات اور پروفیشنل ٹرینرس سے مدد لے رہاہے تاکہ انسانی معاشرہ intact رہے اور Moral values برقرار رہیں ۔متبادل روحانی طریقے (جسے Secular spirituality کہا جاتا ہے )اپنائے جارہے ہیں تاکہ کسی بھی طرح سے جو مغرب میں انسانیت کی جگہ حیوانیت جنم لے چکی ہے، اس کا مقابلہ کیا جائے ۔جس کی وجہ سے مغربی معاشرہ سکون ِ قلب جیسی نعمت سےبالکل محروم ہو چکا ہے ۔مغرب میں اس بحران سے نمٹنے کے لئے بڑے پیمانے پر تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔مختلف تنظیمیں اس حوالے سے سرگرم رہتی ہیں ۔جیسے ARC(Allaince for responsible citizenship)ایک تنظیم ہے جو کینیڈین ماہر نفسیات ڈاکٹر جارڈن پیٹرسن (Dr Jordon Peterson)کی قیادت میں ۲۰۲۳ میں قائم ہوئی ۔اس مقصد مغربی دنیا کو درپیش ثقافتی اور سماجی بحرانوں کا حل تلاش کرنا ہے ۔المختصر مغرب چونکہ اسلام کی تعلیمات سے واقٖف نہیں، اس لئے وہ اس بحران کو محسو س کر رہا ہے لیکن یہ سمجھ نہیں پار ہا ہے کہ یہ تزکیہ نفوس کے نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے ۔مغرب بچارہ تاریخی طور جس بحران سے دوچار رہا ہے وہ پھر دوبارہ اسی دور کی فاسد روایات اور اقدار کے ذریعے موجودہ Crisis کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے، جس سے بلاشبہ وہ مزید دلدل میں پھنس جائے گا ۔ مغرب میں اخلاقی گراوٹ جو گراف ہے وہ نہایت الارمنگ ہے ،جس کا اعتراف وہ خود کر رہے ہیں ۔Prof, Sorokin اپنی کتاب Crisis of iur age میں لکھتے ہیں :’’ہم زبردست بحران سے دوچار ہیں،جسم کا کوئی حصہ صحیح طور سے کام نہیں کررہا ہے۔‘‘

Huxley نے اپنی کتاب Brave new world میں لکھا ہے :’’اِغرب نے ایسی دنیا بنائی ہے جہاں ہر چیز میسر ہے ،لیکن سکون قلب نہیں ہے ،ہم نے انسان سے روحانی تسکین چھین لی ہے۔‘‘اس پورے تناطر میں اسلام کی تعلیمات سے دنیا کو جو شخصیات فراہم ہوئی ہیں ان کے مقابلہ میں دنیا کا کوئی خطہ ویسے لوگ پیش نہیں کر سکا ۔ (جاری)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کشمیر اور جموں کے کئی علاقوں میں شدید بارش اور تیز ہواؤں کا امکان
تازہ ترین
سپریم کورٹ نے آدھار کو شناختی ثبوت کے طور پر قبول نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا
برصغیر
آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں: الیکشن کمیشن آف انڈیا
برصغیر
جموں کشمیر اپنی پارٹی کا ضلع ترقیاتی کمیشنر سرینگر کے نام مکتوب ، 13جولائی کو مزار شہداء پر فاتحہ خوانی کی اجازت طلب کی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

! دُنیا میںحقائق کو مٹانے کا بڑھتا ہوا رُجحان دنیائے عالم

July 9, 2025
کالممضامین

وادیٔ کشمیر میں امرناتھ یاترا کی دائمی روح| جہاں ایشورتاپہاڑوں سے کلام کرتی ہے آستھا و عقیدت

July 9, 2025
کالممضامین

! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان

July 9, 2025
کالممضامین

دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?