عظمیٰ نیوز سروس
پونچھ// پونچھ میں مختلف نالوں اور دریاؤں میںغیر قانونی کان کنی کا سلسلہ عروج پکڑتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عوام متعلقہ محکمہ سے برہم نظر آرہی ہے۔شہریوں کے مطابق خصوصی طور پر رابطہ پلوں کے قریب غیر قانونی کان کنی سے عوام کی حفاظت اور ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ شرک مادر مہربان پل اور دلہان پل کے قریب شر عام ہورہی کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔انہوں نے متعلقہ محکمہ کے آفیسر پر مبینہ طور پر اس مسئلے کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔شہریوں کے مطابق انتظامیہ کی بے حسی سے وہ سخت مایوس ہیں۔ انہوں نے یونین ٹیریٹری (UT) انتظامیہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کہا جموں و کشمیر میں کان کنی کے ضابطے عوامی بنیادی ڈھانچے کے قریب کھدائی کی سرگرمیوں کو سختی سے منع کرتے ہیں جب کہ معمولی معدنی رعایت، ذخیرہ کرنے، معدنیات کی نقل و حمل، اور غیر قانونی کان کنی کے قوانین، 2016 کے مطابق، کسی بھی پل کے 500 میٹر کے اندر کان کنی غیر قانونی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کا مقصد پلوں کو ڈھانچہ جاتی نقصان کو روکنا، مٹی کے کٹاؤ کو روکنا، اور خطرناک گہری گھاٹیوں کی تشکیل سے بچانا ہے تاہم، پونچھ میں، ان قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔شہریوں کے مطابق اجوٹ پل اور دلہان پل کے قریب بڑے پیمانے پر غیر قانونی کان کنی کی کارروائیاں جاری ہیں،جبکہ اس کے مہلک نتائج ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابقہ برسوں کے دوران، کئی افسوسناک واقعات رونما ہوئے، جن میں بچوں اور بوڑھے شہریوں کی جانیں چلی گئیں۔انہوں نے کہا غیر منظم کان کنی کی وجہ سے دریا کے کناروں پر گہری کھائیوں کی تخلیق نے اس علاقے کو موت کے جال میں تبدیل کر دیا ہے جن میں گر کر کئی افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب سے بار بار اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے باوجود حکام بامعنی کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔مقامی آبادی نے الزام لگایا ہے کہ متعلقہ محکمہ کا دفتر صرف مہلک واقعات کے بعد سطحی معائنے کے ساتھ جواب دیتا ہے۔ان کا کا الزام ہے کہ ہر سانحے کے بعد اہلکار کارروائی کا تاثر پیدا کرنے کے لئے مختصر دورے اور فوٹو سیشن کرواتے ہیں لیکن طویل المدتی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا جاتا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح غیر قانونی کان کنوں کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، جو اپنے کاموں کو جاری رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا دریا کے کناروں کے قریب ضرورت سے زیادہ کان کنی دریا کے کنارے کو غیر مستحکم کرتی ہے، جس سے مٹی کا کٹاؤ ہوتا ہے اور پلوں کو سخت نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا ریت اور بجری کو ہٹانے سے دریا کا قدرتی دفاع کمزور ہو جاتا ہے، جس سے سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور دریا کے قریب کے مکینوں کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ سے براہ راست مداخلت کا مطالبہ کر کرتے ہوئے غیر قانونی کان کنی مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بار بار چھاپے مارنے، کان کنی کی مشینری کو ضبط کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا مطالبہ کہا۔انہوں نے حساس علاقوں کے قریب کان کنی کی سرگرمیوں کی نگرانی اور روک تھام کے لئے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کی اپیل کی۔