عظمیٰ نیوز سروس
جموں// جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان اثاثوں کی تقسیم باہمی افہام و تفہیم سے ہونے پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ یہ عمل ایک مشاورتی کمیٹی کی سفارشات پر مبنی ہے۔تاہم عبداللہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ سابقہ ریاست کے اثاثوں سے تقسیم کے لحاظ سے جموں و کشمیر میں اثاثوں کی نسبتاً کم تقسیم ہوئی ہے۔وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے تنویر صادق کے ایک سوال کے جواب میں کہا، سابقہ ریاست جموں کشمیر کے اثاثوں کی تقسیم جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت تشکیل دی گئی مشاورتی کمیٹی اور حکومت کی طرف سے بنائی گئی ایک اور کمیٹی کی سفارشات کے مطابق کی گئی تھی۔صادق نے ایک ضمنی سوال کیا جس میں تقسیم کے عمل کے دوران “کم اثاثے” حاصل کرنے پر جموں و کشمیر کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگایا گیا۔وزیر اعلیٰ نے کہا”یہ سچ ہے کہ جموں اور کشمیر میں اثاثوں کی تقسیم کے معاملے میں بہت کم حصہ آیا ، لیکن ہماری کوشش ہے کہ اثاثوں کی تقسیم معاہدے اور باہمی مفاہمت کے ذریعے کی جائے”۔تاہم عبداللہ نے نشاندہی کی کہ “اگر ہم آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے معاملے کو دیکھیں، جو بہت پہلے الگ ہو گئے تھے، وہ اب بھی اثاثوں کے تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ عدالت میں بھی گئے”۔عبداللہ نے کہا کہ “ہم اُس راستے پر نہیں جانا چاہتے تھے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ اس کے جموں و کشمیر پر اثرات کے باوجود اس معاملہ باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے۔”انہوں نے کہا کہ دہلی کی چانکیہ پوری میں گیسٹ ہائوس( کشمیر ہائوس) کا ایک اہم حصہ لداخ کو الاٹ کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں دارالحکومت میں جموں کشمیرہائوس میں محدود رہائش دستیاب ہے۔انہوں نے مزید کہا”رہائش کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے، حکومت نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے دواریکا میں،اس کی رسائی اور دیگر ریاستی بھونوں سے بزدیک ہونے کے مدنظر رکھتے ہوئے، جموں کشمیربھون کمپلیکس کی تعمیر کے لئے 3179.58 مربع میٹر کی زمین کا پلاٹ مستقل لیز ہولڈ پر حاصل کیا ہے” ۔وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ دہلی میں پرتھوی راج روڈ پر اضافی رہائش کے لئے امکانات تلاش کیے جا رہے ہیں۔جموں کشمیرکے اثاثوں پر تجاوزات کے بارے میں، عبداللہ نے کہا کہ دہلی میں حکومت کی ملکیت ایک کنال اور 11.2 مرلہ کی جائیداد پر غیر قانونی طور پر غیر مجاز افراد نے قبضہ کر رکھا تھا، لیکن دہلی میں سٹیٹ آفس یا ریذیڈنٹ کمیشنر کے ذریعے ان افراد کو کامیابی کے ساتھ بے دخل کر دیا گیا ہے، اور اب رہائشی کمشنر کے پاس جائیداد کا قبضہ ہے۔وزیر اعلیٰ نے پہلے کہا تھا کہ 2,504.46 کروڑ روپے کی مالی ذمہ داریاں لداخ کو منتقل کی جانی ہیں، اور یہ معاملہ وزارت داخلہ اور لداخ انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔