عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں کے نئی بستی علاقے کے تقریباً 30 دکاندار، جنہیں جموں-پٹھانکوٹ ہائی وے کے ستواری-بکرم-چوک سیکشن کی توسیع کے لیے ہائی وے اتھارٹیز کی جانب سے بے دخلی کے نوٹس موصول ہوئے تھے، نے منگل کے روز انتظامیہ کے ساتھ کئی بے نتیجہ ملاقاتوں کے بعد بھوک ہڑتال شروع کر دی۔
مقامی بی جے پی رہنماؤں کی قیادت میں دکانداروں کے اہل خانہ نےانتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ دانستہ طور پر ان کی دوبارہ آبادکاری میں تاخیر کر رہی ہے، حالانکہ گزشتہ سال جولائی میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی۔
بی جے پی رہنما اور سابق کارپوریٹر پون نے کہا، ایل جی کی یقین دہانی کو انتظامیہ نے نظر انداز کر دیا۔ تین ماہ قبل ہونے والی آخری میٹنگ میں جے ایم سی کمشنر نے زبانی یقین دہانی کرائی تھی کہ تمام دکانداروں کو زیر تعمیر چندربھاگہ ہال میں منتقل کیا جائے گا۔ دکانداروں کے دستاویزات بھی طلب کیے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود انہیں بغیر کسی متبادل جگہ کے بے دخلی کے نوٹس جاری کر دیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے انہیں سڑکوں پر آنے پر مجبور ہونا پڑا۔
قبل ازیں، بی جے پی کے *اراکین اسمبلی شام لال شرما، سرجیت سنگھ سلاتھیا، وکرم رندھاوا اور ڈاکٹر نریندر سنگھ نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات کر کے دکانداروں کی بحالی کا مسئلہ اٹھایا۔
بی جے پی نے یہ معاملہ اسمبلی میں بھی پیش کیا اور 39 دکانداروں کی مناسب باز آبادکاری کا مطالبہ کیا، جنہیں کنجوانی سے ستواری تک فلائی اوور کی تعمیرکے باعث اپنی دکانیں چھوڑنی پڑ رہی ہیں۔
کانگریس کے سینئر رمن بھلہ نے بھی احتجاج کرنے والے دکانداروں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایل جی انتظامیہ نے دکانداروں سے وعدہ کیا تھا، بی جے پی رہنماؤں نے مٹھائیاں بھی تقسیم کی تھیں، لیکن وہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا اور دکانداروں کو بے دخلی کے نوٹس بھیج دیے گئے۔