عظمیٰ نیوز سروس
جموں//جموں و کشمیر حکومت نے ہفتہ کے روز اسمبلی کو مطلع کیا کہ تین رکنی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے ،جو گزشتہ سال مرکز کے زیر انتظام علاقے میں موجودہ ریزرویشن پالیسی کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی ہے۔سماجی بہبود کی وزیر سکینہ ایتو نے پیپلز کانفرنس کے ایم ایل اے سجادغنی لون کے سوال کے تحریری جواب میں معلومات شیئر کیں، جس نے پوچھا تھا کہ کیا موجودہ پالیسی پر نظرثانی کے لیے پینل کو چھ ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔کابینہ کی ذیلی کمیٹی ،جس کی سربراہی ایتو کر رہی ہیں اور اس میں وزرا ء ستیش شرما اور جاوید رانا شامل ہیں، دسمبر میں تشکیل دی گئی تھی۔وزیر کے جواب پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، لون نے جموں اور کشمیر میں ریزرویشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں “سخت علاقائی عدم توازن” کو اجاگر کیا اور الزام لگایا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ریزرویشن کا پورا تصور کشمیر کے خلاف “دھاندلی” پر مبنی ہے۔انہوں نے اسمبلی میں حاصل کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ جموں خطہ 1 اپریل 2023 سے تقریباً تمام زمروں میں سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر غالب رہا۔جموں و کشمیر میں ریزرویشن کو 70 فیصد تک پہنچانے کے مرکز کے اقدام پر اعتراضات بڑھ رہے ہیں۔ ایتو نے ایوان میں کہا کہ ریزرویشن کے قواعد سے متعلق مختلف عہدوں کے لیے امیدواروں کے ایک حصے کی جانب سے پیش کردہ شکایات کا جائزہ لینے کے لیے”کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم کی گئی ہے ،۔ تاہم، رپورٹ پیش کرنے کے لیے کوئی مخصوص ٹائم لائن طے نہیں کی گئی ہے‘‘۔وزیر نے کہا کہ 5,39,306 (5.39 لاکھ)افراد شیڈولڈ ٹرائب ،جموں ڈویژن میں 4,59,493 (4.59 لاکھ)اور کشمیر ڈویژن میں 79,813نے یکم اپریل 2023 سے سرٹیفکیٹ حاصل کیے ہیں۔اسی مدت کے دوران جموں خطہ میں 67,112درج فہرست ذات سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔وزیرنے کہا کہ جموں کے 1,379 اور کشمیر کے 1,229 گائوں نے ریزروڈ پسماندہ علاقے کے تحت فائدہ اٹھایا ہے جبکہ جموں زون کے 551 گائوں بین الاقوامی سرحدی زمرے کے تحت مستفید ہوئے ہیں۔ اسی طرح جموں کے 268 اور کشمیر کے 16 دیہات ایکچوئل لائن آف کنٹرول کے زمرے سے مستفید ہوئے ہیں۔وزیر نے کہا کہ حکومت نے یکم اپریل 2023 سے جموں ڈویژن میں معاشی طور پر کمزور طبقوں (EWS) کے لوگوں کو 27,420 اور وادی کشمیر میں 2,273 سرٹیفکیٹ جاری کیے ہیں۔ لون نے کہا کہ اعداد و شمار نے ایک وسیع علاقائی تفاوت کو ظاہر کیا۔”یہ جموں اور کشمیر میں ریزرویشن سرٹیفکیٹ کے اجرا میں سخت علاقائی عدم توازن کو نمایاں کرتا ہے۔ نتائج حیران کن ہیں، “۔انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جاری کئے گئے 67,112 ایس سی سرٹیفکیٹس میں سے 100 فیصد خصوصی طور پر جموں میں تھے۔انہوں نے کہا “ایس ٹی زمرہ نے جموں کو 4,59,493 سرٹیفکیٹ (53فیصد)جاری کرتے ہوئے دکھایا جبکہ کشمیر نے صرف 79,813 (14.7 فیصد)جاری کیا۔ اسی طرح کا عدم توازن EWS کے لیے موجود ہے – جموں میں 92.3 فیصد اور کشمیر میں 7.7 فیصدہے” ۔”حقیقی کنٹرول لائن کے لیے، جموں میں 94.3 فیصد سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں اور کشمیر میں صرف 5.7 فیصد، اور جموں میں 100 فیصد بین الاقوامی سرحدی زمروں کے لییجاری ہوئے ہیں” ۔لون نے الزام لگایا کہ ریزروڈ بیک ورڈ ایریا کے زمرے میں بھی جموں 52.8 فیصد سرٹیفکیٹس کے ساتھ سرفہرست رہا جبکہ کشمیر کے 48.2 فیصد سرٹیفکیٹس۔پیپلز کانفرنس کے سپریمو نے کہا کہ ان تفاوتوں نے کشمیری بولنے والی آبادی کو پہلے کی توقع سے زیادہ کوٹے کے نقصان کا انکشاف کیا۔