عظمیٰ نیوز سروس
جموں// اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تقریباً 25 سالوں میں پہلی بار نصاب پر نظر ثانی کی جا رہی ہے، جس میں اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہے، وزیر اعلی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروسز(جے کے اے ایس) کے نصاب کو حتمی شکل دینے کا کام آخری مراحل میں ہے، اور امتحانات جلد ہی منعقد کیے جائیں گے۔ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ایم ایل اے اعجاز احمد جان کے ایک سوال کے جواب میں، وزیر اعلیٰ نے انتظامی خدمات کے 2018-24 بیچوں کے نصاب کو حتمی شکل دینے میں تاخیر کو تسلیم کیا لیکن یقین دلایا کہ یہ عمل “مکمل ہونے کے قریب” ہے۔ عبداللہ نے کہا”حکومت نے اس عمل کو ہموار کرنے کے لیے کام کیا ہے، حالانکہ نظرثانی کی پیچیدگی کے باعث کچھ ناگزیر تاخیر ہوئی۔ تقریبا 25 سالوں میں یہ پہلا نصاب نظرثانی ہے، جس میں اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہے،۔انہوں نے وضاحت کی کہ انتظامیہ نے جموں کشمیر کے نصاب کا موازنہ دوسری ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نصاب سے کیا تاکہ اسے قومی معیارات کے مطابق بنایا جا سکے۔ حتمی نصاب کا مسودہ تیار کرنے میں سینئر آئی اے ایس افسران سے بھی مشورہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ “حتمی مسودہ تیار ہے، اور ہم ایک ماہ کے اندر اس عمل کو مکمل کر لیں گے۔”جونیئر JKAS افسران کے 2018 اور 2019 بیچوں کے بارے میں خدشات کو دور کرتے ہوئے، عبداللہ نے واضح کیا کہ موجودہ قوانین ان کی خودکار تصدیق کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پروبیشن محکمانہ امتحان پاس کرنے سے مشروط ہے۔رول 16 کے مطابق پروبیشنرز کو سروس میں کنفرم ہونے کے لیے دو سال کے اندر امتحان پاس کرنا ہوگا۔”تاہم، جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت بڑی انتظامی تبدیلیوں کی وجہ سے، امتحان منعقد نہیں ہو سکا۔عبداللہ نے کہا، “نئے انتظامی ڈھانچے اور تازہ ترین قانونی دفعات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک جامع نصاب پر نظر ثانی ضروری تھی۔ انہوں نے کہا”سلیبس کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔”ہم حتمی شکل دینے کے عمل کو تیز کر رہے ہیں۔ ایک بار نصاب کی منظوری کے بعد، امتحان بغیر کسی تاخیر کے منعقد کیا جائے گا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پروبیشنرز کی تصدیق قواعد کے مطابق کی جائے،” ۔
قرض اور واجبات کا لداخ کا حصہ
معا ملہ وزارت داخلہ کیساتھ اُٹھایا گیا: وزیر اعلیٰ
عظمیٰ نیوز سروس
جموں //وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے قانون ساز اسمبلی کو مطلع کیا کہ جموں و کشمیر اور لداخ یوٹیوں کے درمیان اثاثوں، واجبات اور بجٹ کی شفاف تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ نے رُکن قیصر جمشید لون کے اثاثوں، واجبات اور قرضوں کی تقسیم سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ عمل جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈِی) کی 30؍اکتوبر 2020 کی نوٹیفکیشن ایس او۔339 کے مطابق کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا، ’’تقسیم دونوں یوٹیوں کے درمیان اثاثے، واجبات اور بجٹ منصفانہ طریقے سے منتقلی کو یقینی بنانے کے طریقے سے کیا جانا تھا، اِس عمل کی تکمیل کے بعد 31؍ اکتوبر 2020 کو سرکاری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔‘‘وزیر اعلیٰ،جن کے پاس خزانہ کا قلمدان بھی ہیں ، نے مزید بتایا کہ کمیٹی کی زیادہ تر سفارشات پہلے ہی عملائی جا چکی ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا، ’’عوامی قرضوں کی تقسیم کے حوالے سے، مالی ذمہ داریوں کی رقم 2,504.46 کروڑ روپے لداخ یوٹی کو منتقل کی جانی ہے۔ اِس معاملے کو وزارتِ داخلہ اور لداخ اِنتظامیہ کے ساتھ اُٹھایا گیا ہے۔