عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/مرکزی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں چلنے والی عوامی ایکشن کمیٹی پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی عائدکر دی ہے۔ اسی طرح، مسرورعباس انصاری کی قیادت میں چلنے والی جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر بھی پانچ سال کی پابندی لگائی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے دو علیحدہ نوٹیفکیشنزمیں کہا ہے کہ ان تنظیموں کی سرگرمیاں بھارت کی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
حکومت کے مطابق، اے اے سی کے ارکان ملی ٹینٹ سرگرمیوں کی حمایت، بھارت مخالف پروپیگنڈے اور جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند تحریکوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں ملوث رہے ہیں۔ حکومت نے تنظیم پر تشدد کو ہوا دینے، بغاوت پھیلانے اور مسلح مزاحمت کی حوصلہ افزائی کا بھی الزام لگایا ہے۔
وزارت نے AAC اور اس کے رہنماؤں کے خلاف متعدد فوجداری مقدمات درج ہونے کا حوالہ دیا، جن میں بغاوت، غیر قانونی اجتماع، اور تشدد پر اکسانےکے الزامات شامل ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق اور AAC کے دیگر ارکان کے خلاف سری نگر کے مختلف تھانوںجیسے نوہٹہ، صفا کدل، اور کوٹھی باغ میں مقدمات درج ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی حکومت کے خلاف تقریریں کیں، انتخابات کے بائیکاٹ کی ترغیب دی، اور احتجاجات کو ہوا دی۔
قومی تحقیقاتی ایجنسی نے بھی AAC کے ترجمان آفتاب احمد شاہ اور دیگر کے خلاف ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونےپر چارج شیٹ دائر کی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ اگر AAC کو روکا نہ گیا تو وہ ملی ٹینسی کی حمایت جاری رکھے گی، عوامی نظم و نسق کو خراب کرے گی، اور جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دے گی۔
اے پی اے کی دفعہ 3کے تحت، حکومت نے AAC پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے، جو فوری طور پر نافذ العمل ہو چکی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائی گئی ہے۔ یہ اقدام جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی اور ملی ٹینسی کو فروغ دینے والی تنظیموں کے خلاف جاری وسیع کارروائی کا حصہ ہے۔
اسی طرح، حکومت کا کہنا ہے کہ JKIM کے ارکان بھی ملی ٹینٹ سرگرمیوں کی حمایت، بھارت مخالف پروپیگنڈے، اور علیحدگی پسند ایجنڈے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے میں ملوث رہے ہیں۔ حکومت نے گروپ پر عوام کو اشتعال دلانے، تشدد کی حمایت کرنے، اور ملک کے آئینی ڈھانچے کے خلاف کام کرنےکا بھی الزام لگایا ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اگر JKIM کی سرگرمیوں کو روکا نہ گیا تو یہ ملک دشمن جذبات کو فروغ دیتی رہے گی، جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق پر سوال اٹھائے گی، اور عوامی نظم و نسق میں خلل ڈالے گی۔ انہی وجوہات کی بنا پر، حکومت نے یو اے پی اے کی دفعہ 3 کے تحت JKIM پر فوری طور پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔
میر واعظ کی زیر قیادت عوامی ایکشن کمیٹی اور مسرور عباس انصاری کی جموں کشمیر اتحاد المسلمینپر 5 سال کیلئے پابندی عائد
