عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/قانون ساز اسمبلی میں پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون اور نیشنل کانفرنس اراکین کے درمیان گورنمنٹ میڈیکل کالج ہندواڑہ کے قیام کے معاملے پر زبردست بحث ہوئی۔
سوال و جواب کے دوران این سی کے ایم ایل ایز میر سیف اللہ، قیصر جمشید لون اور جاوید مرچل نے مطالبہ کیا کہ جی ایم سی ہندواڑہ کو ہندواڑہ اور کپواڑہ کے درمیان کسی جگہ قائم کیا جائے۔ سجاد لون بھی کھڑے ہوئے اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی بنیادی فکر یہ ہے کہ مختص فنڈز ضائع نہ ہوں۔
وزیر صحت و طبی تعلیم سکینہ ایتو نے لون کے جواب میں کہا کہ انہوں نے مرکز سے فنڈز میں توسیع کا معاملہ اٹھایا ہے۔ اس پر سجاد لون نے اصرار کیا’’میں نہیں چاہتا کہ فنڈز ضائع ہوں۔ وزیر کو بتانا چاہیے کہ خط کے جواب میں کوئی پیش رفت ہوئی یا نہیں۔سجاد لون نے کہا کہ انہیں میڈیکل کالج کی منظوری دلوانے پر اپنے سیاسی مخالفین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جب این سی کے ایم ایل ایز نے لون کی بات کا جواب دینے کی کوشش کی تو انہوں نے نیشنل کانفرنس پر کپواڑہ ضلع سے انجینئرنگ کالج چھیننے کا الزام لگایا۔ لون کا اشارہ 2014 میں این سی حکومت کے دوران کپواڑہ میں مجوزہ انجینئرنگ کالج کی طرف تھا، جو بعد میں جے اینڈ کے حکومت کی درخواست پر صفاپورہ سوناواری منتقل کر دیا گیا تھا۔
سجاد لون نے نیشنل کانفرنس پر اس معاملے پر سیاست کرنے کا الزام لگایا، جس کے نتیجے میں ان کے اور این سی کی وزیر سکینہ ایتو کے درمیان زبانی تکرار ہوگئی۔ سکینہ ایتو نے کہاعمر عبداللہ صاحب نے ہزاروں ایسے میڈیکل کالج قائم کیے ہیں۔ یہ سوال نہیں کہ کالج کون لایا، میں اس بات کی تحقیقات کا حکم دوں گی کہ اسے سیلابی علاقے میں کیسے قائم کیا گیا۔
جی ایم سی ہندواڑہ کے قیام کا معاملہ:سجاد لون اور سکینہ یتوکی اسمبلی میں تکرار
