حکمران اور حزب اختلاف کی طرف سے بجٹ کے دوران نظر انداز کرنے پر نالاں
سرینگر// ٹھیکیداروں نے سرکار کو متنبہ کیاہے کہ اگر ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو ٹینڈروں کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں۔جموں و کشمیر سینٹرل کنٹریکٹرز کارڈنیشن کمیٹی نے ہفتے کو شمال و جنوب رابطہ پروگرام کے تحت ضلع کپواڑہ کا دورہ کیا، جس کا مقصد خطے میں ٹھیکیداروں کو درپیش مسائل کو حل کرنا تھا۔ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق ڈار کی قیادت میں کمیٹی نے حکومت کی جانب سے ٹھیکیداروں کے مطالبات، خاص طور پر واجب الادا رقم کی ادائیگی میں تاخیر اور ٹینڈرنگ کے عمل میں درپیش مشکلات کے حوالے سے عملدرآمد نہ ہونے پر اپنی شدید مایوسی کا اظہار کیا۔فاروق ڈار نے حالیہ بجٹ پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس میں ٹھیکیداروں کی توقعات کے برعکس اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور حزب اختلاف دونوں پارٹیوں نے ٹھیکیداروں کے مسائل کو نظرانداز کیا ہے، حالانکہ دونوں پارٹیوں نے انتخابات کے دوران عوام سے ووٹ مانگتے وقت ٹھیکیداروں کے کاموں کو ہی پیش کیا تھا۔ فاروق ڈار نے تعمیراتی مواد کی کمی، ادائیگیوں میں تاخیر اور ٹینڈرنگ کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر ان مسائل کو حل نہ کیا گیا تو ٹھیکیدار مجبور ہو کر ٹینڈر بائیکاٹ شروع کردیں گے۔فاروق ڈار نے مزید خبردار کیا کہ جو ٹھیکیدار عوامی ٹینڈروں میں اشتہاری قیمتوں سے 40 سے 50 فیصد کم قیمتیں پیش کر رہے ہیں، وہ تعمیراتی کام کے معیار کیلئے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، ٹینڈر عموماً ماہرین اور انجینئروں کے تخمینوں پر مبنی ہوتے ہیں، اور اتنی بڑی کمی کام کے معیار کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اس طرح پیسہ بچایا جا رہا ہے، لیکن حقیقت میں اس سے طویل عرصے میں اضافی اخراجات آئیں گے کیونکہ ان تعمیرات کو دوبارہ مرمت کرنے کی ضرورت پڑے گی۔فاروق ڈار نے واجب الادا رقم کی ادائیگی کا مسئلہ بھی اٹھایا،جس کی وجہ سے ٹھیکیداروں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے حکام سے فوری طور پر ان واجبات کی ادائیگی کی درخواست کی۔ فاروق ڈار نے اس کے علاوہ ٹینڈر کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس میں 10 لاکھ روپے تک کے ٹینڈرز کو ای ٹینڈرنگ سے مستثنیٰ رکھنے اور5کروڑ تک ٹینڈروں کو بغیر شرط رکھنے کی تجویز پیش کی تاکہ چھوٹے ٹھیکیداروں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔فاروق ڈار نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ واجب الادا رقم کی ادائیگی کو ترجیح دے، تعمیراتی مواد کی فراہمی کو یقینی بنائے اور ایسی اصلاحات متعارف کرائے جو ٹھیکیداروں کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں، تاکہ عوامی انفراسٹرکچر کے منصوبے اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل ہوں۔