عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں ایک پروفیسر کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیا، جہاں فیکلٹی کی ہڑتال تیسرے روز میں داخل ہو گئی ہے۔
محبوبہ مفتی نےسماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا کہ ڈاکٹر پرویز عبداللہ کی بی جی ایس بی یونیورسٹی سے معطلی ایک بڑے مسئلے میں تبدیل ہو چکی ہے، جس کے باعث تدریسی اور غیر تدریسی عملہ ان کی حمایت میں غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلا گیا ہےجس باعث یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول اور مجموعی تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ مختلف سازشی نظریات گردش کر رہے ہیں جو اس قیمتی تعلیمی ادارے کے وجود کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ڈاکٹر پرویز عبداللہ کی معطلی کی وجوہات کو واضح کرے اور انہیں عوام کے سامنے لائے۔
انہوں نے کہا کہ شفافیت اور جوابدہی انتہائی اہم ہیں تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ ایک اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف یہ اقدام کیوں اٹھایا گیا۔
واضح رہے ڈاکٹر پرویز عبداللہ، جو بی جی ایس بی یونیورسٹی کے شعبہ مینجمنٹ اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، کو 21 فروری 2025 کے حکم نامے کے تحت معطل کر کے کشتواڑ نرسنگ کالج سے منسلک کر دیا گیا۔
ڈاکٹر عبداللہ بی جی ایس بی یو ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ہیں، جس نے یونیورسٹی کے چانسلر سے متعدد ملاقاتیں کیں اور یونیورسٹی میں موجود کرپشن اور انتظامیہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں آواز اٹھائی۔ فیکلٹی ممبران کا الزام ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ کونظام میں کرپشن کو بے نقاب کرنے پر نشانہ بنایا گیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ کی معطلی اس وقت عمل میں آئی جب صرف ایک ماہ قبل یونیورسٹی حکام نے انہیں تحریری طور پر ایک کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کے ریکارڈ کے مطابق ان کے خلاف کوئی ویجیلنس یا محکمانہ انکوائری زیر التوا نہیں ہے۔
دوسری جانب، بی جی ایس بی یو کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اقبال نے پیر کے روز کہا کہ اسسٹنٹ پروفیسر کی معطلی کا فیصلہ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے اور ان کے خلاف 2021 میں درج کی گئی متعدد شکایات کی بنیاد پر لیا گیا۔
بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کے پروفیسر کی معطلی پر محبوبہ مفتی برہم، انتظامیہ سے وجوہات واضح کرنے کا مطالبہ
