عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر//جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندواڑہ سے رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے جموں و کشمیر اسمبلی سے خطاب میں آرٹیکل 370 اور 35-اے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
لون نے نیشنل کانفرنس پر محض دکھاوا کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکمراں جماعت اب یہ ظاہر کرنے کی بھی زحمت نہیں کر رہی کہ ان کا آرٹیکل 370 سے کوئی تعلق ہے۔ واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے سابقہ ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
سجاد لون نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا: ایل جی کا خطاب اور بی جے پی کی ممکنہ تقریر میں کوئی فرق نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مکمل نظریاتی یکجہتی قائم ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا آرٹیکل 370 اور 35-اے کا سرے سے کوئی ذکر نہیں، حتیٰ کہ 5 اگست 2019 اور ری آرگنائزیشن ایکٹ پر بھی کوئی بات نہیں کی گئی۔ لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے اب دکھاوا بھی چھوڑ دیا ہے۔ وہ یہ ظاہر کرنے کی بھی زحمت نہیں کر رہے کہ ان کا آرٹیکل 370 سے کوئی تعلق ہے۔
لون نے نیشنل کانفرنس پر انتخابی مہم کے دوران کیے گئے دعوؤں پر بھی سوال اٹھایا مجھے یاد ہے کہ انتخابی مہم کے دوران سب کچھ آرٹیکل 370 کے گرد گھوم رہا تھا، اور دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ باقی سب بی جے پی کے ساتھ ہیں لیکن اب نظریاتی ہم آہنگی مکمل ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کیا زوال ہے! اگر یہ خطاب حکومت کا ویژن اسٹیٹمنٹ تھا، تو یہ انتہائی بے سمت اور بے بصیرت تھا۔ یہ محض سرکاری محکموں کی عمومی رپورٹ ہے، جس میں کوئی نئی سیاسی، سماجی یا اقتصادی پہل شامل نہیں ـ
سجاد لون نے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی حکومت بھی پرانی پالیسیوں پر چلے گی لہٰذا تیار رہیں ایک بے سمت اور بے بصیرت حکمرانی کے لیے، جس میں کوئی نیا پن یا تخلیقی سوچ نہیں ہوگی۔ وہی پرانا راستہ۔ گزشتہ انتظامیہ کو بیوروکریٹس چلاتے تھے، اور اب بھی وہی چلائیں گے۔ حکومت میں سیاستدانوں کا کردار سرے سے ختم ہو چکا ہے۔
افسوسناک: نیشنل کانفرنس نے 370 پر دکھاوا کرنا بھی ترک کر دیا: سجاد لون
