عظمتِ رمضان
رحمتوں برکتوں کا خزینہ ہے تُو
کیا مبارک مبارک مہینہ ہے تُو
چار سُو نور کی بارشیں دم بدم
تاجِ خیرالوریٰ کا نگینہ ہے تُو
سنگ ریزے ہیں کُندن ترے ہاتھ میں
انبیاء مُرسلیں کا قرینہ ہے تُو
عرش پر روزہ داروں کا ذکرِ جمیل
رفعتوں، عظمتوں کا وہ زینہ ہے تُو
بحرِ عصیاں سے بچ کر نکل جائیں گے
عاصیوں کیلئے وہ سفینہ ہے تُو
اہلِ دل کی نگاہوں کا تُو نور ہے
باغیوں کیلئے دردِ سینہ ہے تُو
تذکرہ تیرا بسملؔ دوامی کرے
بے پناہ حکمتوں کا دفینہ ہے تُو
خورشیدبسملؔ
تھنہ منڈی راجوری ،جموں
موبائل نمبر؛9622045323
رمضان آیا ہے
مبارک ، اہل ایماں کے لئے رمضان آیا ہے
خدا کا شکر ہے مومن کے گھر مہمان آیا ہے
مقدس ماہ میں یہ مزدئہ رحمان آیا ہے
ہر اک صائم کی خاطر رحمت و غفران آیا ہے
ملا کرتا ہے اس میں مومنو جنت کا پروانہ
ہمارے واسطے یہ تحفئہ ذیشان آیا ہے
بفضلِ ربِّ اکبر مومنو ماہ مبارک میں
رسولِ ہاشمی پر تحفۂ قرآن آیا ہے
نکلتی بُو جو منہ سے صائموں کے ہے مرے یارو
خدا کو ہے پسندیدہ عجب ریحان آیا ہے
ہزاروں عاصی و آثم رہا ہوتے ہیں دوزخ سے
خدا کا شکر ہے گھر گھر مہِ غفران آیا ہے
تراویح و تلاوت میں مزہ ملتا ہے صائم کو
لئے دامانِ رحمت میں بڑا مہمان آیا ہے
سعیدِ ؔقادری غفلت میں کٹ جائے نہ یہ ساعت
تُو کر لے عشق اس سے عشق کا سامان آیا
سعید قادری
صاحبگنج مظفرپور بہار
موبائل نمبر؛9262934249
ماہِ صیام
روز دارو ہو مبارک آگیا ماہِ صیام
ربّ سے اپنے ساتھ لایا رحمتوں کا ہے پیام
روزہ رکھنا اِس میں واجب کردیا معبود نے
مغفرت روزِ جزا کا رکھ دیا جس کا انعام
اہلِ تقویٰ اِس مہینے ہیں خدا کے میزبان
کر رہا مہمان نوازی کا خُدا ہی اہتمام
تحفۂ ذیشان حاصل ہورہا اِس ماہ میں
قابلِ تحسیں ہے یہ قانونِ قدرت کا نظام
دِن نرالے اس کے سارے اور راتیں بہترین
نیک فعل کو اِس میں حاصل ہے عبادت کا مقام
فیض و برکت سے بھرا یہ لمحۂ افطار ہے
اور سحری ہے برابر مثلِ جنت کا طعام
مصطفیٰ ؐ کے پاس جبرائیل آیا لے کر قرآن
قدر کی وہ رات ساری قابلِ صَد احترام
شب گذاری میں تلاوت ہورہی قرآن کی
دے رہی بندوں کو پَل پَل اک مسرت کا پیام
وا حسرتا ضربت علیؑ کو آگئی اِس ماہ میں
ہوگئے رخصت جہاں سے وہ اماموں کے اِمام
عارفوں کے واسطے عرفان ہے رمضان میں
وقتِ آخر کی شفاعت ہو مظفرؔ کا انعام
حکیم مظفر حسین مظفرؔ
باغبانپورہ لعل بازار سرینگر
موبائل نمبر؛9622171322
حقیقتوں کا مہینہ
آگاہ کرے ہے رمضان اُمت کو بندگی سے
رشتہ ہے اِس کا اَزلی اِن کی ہی زندگی سے
روزہ کی سیریابی لاتی ہے رُخ پہ رونق
مانندِ گلاب چہرا کِھلتا ہے بندگی سے
آتا ہے لب پہ اکثر پھر کلمۂ حق مُکرر
کرتے ہیں یاد رب کو سارے ہی خامشی سے
خوابیدہ بخت آخر بیدار راہ پہ آکر
دوڑے براق صورت پھر موجِ زندگی سے
آمد سے اِس کی ملت غفلت سے آنکھ کھولے
کہتی ہے اس کو لبیک ہر آن پھر خوشی سے
زندہ حقیقتوں کا مہینہ یہ آئینہ ہے
مُنکر بھی سر جُھکائے جُڑتا ہے بندگی سے
اُمت کے مرد و زن کی کرتا ہے رہنمائی
دِلاتا نجات ہے یہ دُنیا کی گندگی سے
محتاج راہ رد کو گھر پہ گر راہ سے لائیں
جاگے نصیب اُس کا بھی سحری کی روشنی سے
توصیف کیا کریں ہم اِس ماہ کی برکتوں کی
المختصر یہ باور کرتا ہے بندگی سے
ہوتا ہے اِس سے انساں شیریں کلام اکثر
تلخی سے پیش آئے مطلق نہ وہ کِسی سے
امتحان کا یہ مہینہ اُمت کے واسطے ہے
ہو اِس کی پاسداری پھر کیوں نہ خندگی سے
نے دینِ حق سے عُشاق ؔ تیرا ہے واسطہ پر
محظوظ تُو ہے پھر بھی رمضان کی دلکشی سے
جگدیش راج رانا عُشاقؔ کشتواڑی
کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469