جاوید اقبال
مینڈھر// مینڈھر قصبہ میں تھوڑی سی بارش کے دوران بھی نلیاں بند ہونے کی وجہ سے دکانداروں کی دکانوں میں پانی داخل ہو جاتا ہے، جس سے دکاندار طبقہ کو مسلسل نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ مینڈھر قصبہ کے مکینوں اور دکانداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 سے 25 سالوں سے یہ مسئلہ موجود ہے، اور ہر برساتی موسم میں تجارتی اور رہائشی عوامی بستیاں لاکھوں روپے کے نقصان سے دوچار ہو جاتی ہیں۔جب بھی سخت بارش ہوتی ہے، بارش کا پانی چاروں اطراف سے اکٹھا ہو کر مین بازار میں داخل ہو جاتا ہے اور علاقے کی گلیاں اور کوچے جھیل کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ مقامی عوام نے بار بار حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ قصبہ مینڈھر کے ماسٹر پلان کے ذریعے بارش کے پانی کا نکاس کیا جائے لیکن بدقسمتی سے ابھی تک اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکالا جا سکا۔عوام کا کہنا ہے کہ ہر سال حکومت اور انتظامیہ ایک ماسٹر پلان تیار کرنے کا وعدہ کرتی ہے، لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو پاتا۔ گزشتہ پندرہ سالوں میں اس ماسٹر پلان کی کوئی منظوری نہیں ہو سکی اور نہ ہی اس کی عملی شکل دکھائی گئی ہے۔عوام نے انتظامیہ سے یہ درخواست کی ہے کہ اگلے برساتی موسم میں پانی کے نکاس کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور جہاں نالیاں اور کلوٹ بند ہیں، انہیں فوری طور پر کھولا جائے اور صفائی کرائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بارش شروع ہوتے ہی چند منٹوں میں بازار پانی سے بھر جاتا ہے اور پانی دکانوں اور مکانوں میں داخل ہو جاتا ہے۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی اس مسئلے پر خاموش ہیں، حالانکہ وہ روزانہ ترقیاتی منصوبوں کے نت نئے اعلانات کرتے ہیں۔ عوام نے وزیر کابینہ چوہدری جاوید احمد رانا سے درخواست کی ہے کہ اس مسئلے کا حل فوری طور پر نکالا جائے تاکہ دکانداروں کو مزید نقصان کا سامنا نہ ہو۔