عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس خواتین ونگ صوبہ کشمیر کا ایک غیر معمولی اجلاس آج پارٹی ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا ، جس میں پارٹی کے صوبائی صدر ایڈوکیٹ شوکت احمد میر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ فردوس نے حالیہ انتخابات میں خواتین کی 50 فیصد ووٹ ڈالنے کی نمایاں کامیابی اور جمہوری عمل میں خواتین کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے گزشتہ دہائی کے دوران لوگوں کو درپیش مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے اور نوجوانوں کی شمولیت کو بڑھانے کے لئے پارٹی کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس خواتین کی حفاظت، تحفظ، نمائندگی اور مساوات کو یقینی بنانے میں ہمیشہ سب سے آگے رہی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پارٹی نے تاریخی طور پر خواتین کی آوازوں کو تسلیم کیا ہے اور انہیں ہر سطح پر فیصلہ سازی میں شامل کیا ہے۔شمیمہ فردوس نے روشنی ڈالی کہ یہ نیشنل کانفرنس حکومت کے تحت ہی تھا کہ جموں و کشمیر میں پنچایتی راج کا نظام شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کے دور میں متعارف کرایا گیا تھا۔
شمیمہ فردوس نے مزید کہاکہ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے دورِ حکومت میں پنچایتی انتخابات میں خواتین کے لئے 33% ریزرویشن اور طبی شعبوں میں 50% ریزویشن فراہم کرنے کا تاریخی فیصلہ لیا، جس سے گورننس اور پیشہ ورانہ شعبوں میں خواتین کی زیادہ نمائندگی ہوئی۔
انہوں نے خواتین کے لئے مفت تعلیم کے فروغ میں مادرِ مہربان کے اہم کردار اور پسماندہ اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والوں کے لئے موبائل اسکولوں کے قیام کے نیشنل کانفرنس کے اقدام کو تاریخی قراردیا۔
نیشنل کانفرنس نے فیصلہ سازی میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنایا: شمیمہ فردوس
