عظمیٰ نیوزسروس
پونچھ //وزیر برائے جنگلات و ماحولیات جاوید احمد رانا نے محکمہ وائلڈ لائف کے افسران پر زور دیا کہ وہ پیر پنجال کے علاقے میں دیکھی جانے والی نایاب اور معدوم ہونے والی انواع کے تحفظ کے لئے اِختراعی اقدامات کریں۔اُنہوں نے یہ ہدایات پیر پنجال کے دورے کے دوران دیں جہاں اُنہوں نے محکمہ وائلڈ لائف کے افسران کے ساتھ مختلف تحفظاتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔وائلڈ لائف پروٹیکشن (پونچھ ۔ راجوری)نے گزشتہ برس نوشہرہ اور شکیرہ سے برینڈٹ ہیج ہاگ کو پکڑا تھا۔ انہیں مکمل سائنسی تجزیے اور مطالعات مکمل کرنے کے بعد قدرتی مسکن میں چھوڑ دیا گیا۔اِسی طرح اکتوبر 2024 ء میں راجوری کے گھمبیر مغلیاں سے چکنے بالوں والے اوٹر کی موجودگی کی تصدیق کی گئی تھی اور جنوری 2025 میں نوشہرہ سے انتہائی نایاب اور معدومیت کے خطرے سے دوچار پینگولن کی موجودگی کا پتہ چلا تھا۔وزیرجاوید احمد رانا نے کہا کہ یہ نتائج محکمہ وائلڈ لائف کے لئے بڑی خبر ہیں اور ان کی حفاظت اور تحفظ کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے کہا’’ہمیں ان علاقوں میں تحفظاتی اَقدامات کرنے کی ضرورت ہے جہاں حیاتیاتی تنوع برینڈٹ ہیج ہاگ، پینگولن، اوٹرز اور دیگر نایاب اور معدومیت کے خطرے سے دوچار انواع کی سپورٹ کرتا ہے‘‘۔وزیرموصوف نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ ان سرگرمیوں کا جائزہ لیں جن سے حیاتیاتی تنوع کو خطرہ لاحق ہے اور ایسے ممکنہ حل تلاش کریں جو ماحولیاتی، اِقتصادی اور سماجی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوں۔اُنہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خدشات اور بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث ماحولیاتی تحفظ عالمی ترجیح بن گیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا، ’’ماحولیاتی توازن کی بحالی کے لئے ضروری ہے کہ فطرت اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے زیادہ حساس رویہ اَپنایا جائے کیوں کہ ہر جاندار ماحولیاتی نظام میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر ہم ان کا تحفظ چاہتے ہیں تو ہمیں انسانی ترقی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے درمیان ایک نازک توازن برقرار رکھنا ہوگا۔‘‘جاوید احمد رانانے کہا کہ متنوع جانداروں کا بقائے باہمی ماحولیاتی نظام میں توازن قائم رکھنے کے لئے ناگزیر ہے۔ تحفظاتی اَقدامات میں موجودہ صورتِ حال کے سروے، تحقیق، نگرانی، تحفظاتی عملی منصوبوں کی تیاری اور بیداری شامل ہے۔اُنہوں نے مزید ہدایت دی کہ وائلڈ لائف وارڈن علاقے میں موجود جانوروں کی آبادی کا تخمینہ لگائیں اور دیگر علاقوں میں بھی ان کی موجودگی کا سروے کریں۔وزیر موصوف نے کہا، ’’آبادی کا تجزیہ نایاب اور معدومیت کے خطرے سے دوچار اقسام کی حالت اور ان کو لاحق خطرات کا جائزہ لینے کی بنیاد فراہم کرتا ہے تاکہ ان کی بحالی اور تحفظ کے منصوبے مؤثر طریقے سے نافذ کئے جا سکیں۔‘‘اُنہوں نے نایاب جانوروں اور ان کے مسکن کے تحفظ میں مقامی کمیونٹیوں کی شمولیت پر بھی زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ کمیونٹیاں شکار سے ان اقسام کو بچانے اور ان کے رہائشی مقامات کی حفاظت میں کلیدی رول اَدا کرتی ہیں۔مزید برآں، وزیر جنگلات و ماحولیات نے جنگلی حیات کی نگرانی سرگرمیوں، انسانی۔جنگلی حیات کے تصادم میں کمی اور دیگر نفاذی اَقدامات کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو تحفظاتی کامیابیوں کا لازمی جزو ہیں۔اُنہوں نے کہا، ’’یہ ضروری ہے کہ اِنسانی سرگرمیوں کے ماحولیاتی اور حیاتیاتی تنوع پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لئے حل تیار کئے جائیں، ان کا جائزہ لیا جائے اور بہتر بنایا جائے۔‘‘وزیر جاوید احمد رانا نے گھنے جنگلات میں ان نایاب اقسام کی دریافت پر فیلڈ سٹاف کی کوششوں کو بھی سراہا۔وائلڈ لائف وارڈن امیت شرما جو ایک جنگلی حیات کے ماہر ہیں، نے کہا کہ ان نایاب اقسام کی موجودگی کی تصدیق نے جنگلی حیات کے شوقین اَفراد اور ماہرین میں جوش و خروش پیدا کیا ہے اور خطے کے ماحولیاتی نظام میں نئی دلچسپی پیدا کی ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ محکمہ ان اقسام کی آبادی کا سروے اور ان پر تحقیق کرے گا تاکہ نیچر کے مطابق ان کے تحفظ میں بقا ء کو یقینی بنایا جا سکے۔
متنوع جانداروں کا بقائے باہمی ماحولیاتی نظام میں توازن کیلئے ناگزیر | نایاب انواع کی بقاء کیلئے اِختراعی اقدامات اپنائیں، آبادی کا سروے کریں:رانا
