Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

حجاب۔ایک مقدس ورثہ یا محض دو گز کا ٹکڑا؟ غور طلب

Towseef
Last updated: February 26, 2025 10:42 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

مسعود محبوب خان

حجاب ایک فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی حیاء، لحاظ اور پردے کے ہیں۔ عربی زبان میں لفظ حجابا آیا ہے جس سے مراد ڈھانپنے کے ہیں۔ اسلام سے قبل عرب کی تاریخ میں بے حیائی کا وہ دور دورہ تھا جو بیان سے باہر ہے۔ وہ خود کو ایسی فرسودہ رسومات میں الجھا چکے تھے جن کی نہ کوئی دلیل تھی نہ ثبوت، خود ہی قانون بناتے تھے اور خود ہی ان کو لاگو کرتے تھے۔ ہر تمیز، ہر لحاظ سے اور ہر حد سے تجاوز کر گئے تھے۔ ایسے میں اسلام کی روشنی نے ان کو اس جاہلیت کے اندھیروں سے روشنی کا راستہ دکھایا۔ معاشرے میں بے حیائی کے اس ماحول کو حیاء کا لبادہ اوڑھا کر آنے والی نسلوں پر احسان کیا۔قرآن میں جب پہلی بار حجاب کا حکم آیا تو دنیا کی سب سے پاک عورتوں نے دنیا کے پاکیزہ ترین مردوں سے پردہ کیا بغیر کسی سوال، کسی جرح، کسی انکار کے، وہ ربّ کا حکم بجا لانے میں تاخیر کرتے ہی کہاں تھے اور شاید محبت کا تقاضا بھی
یہی ہے۔ اگر منطقی دلائل سے بھی اس موضوع پر بات کی جائے تو اس حکم کے پیچھے کی حکمت واضح ہوتی ہے۔ قرآن میں سورۂ الاحزاب میں پردے کا حکم آیا کہ ’’اے نبیؐ! اپنی بیویوں سے کہہ دیں کے اپنی اوڑھنیاں اپنے چہروں پر ڈال لیں تاکہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔‘‘ یہاں پہچان لی جائیں سے مراد ہے کہ جب ان کا گزر گلیوں یا بازاروں سے ہو تو شناخت کر لی جائیں کہ ان کا تعلق کسی معقول اور عزّت دار گھرانے سے ہے، کسی کی مجال نہ ہو کہ نگاہ اٹھا کر بھی دیکھے اور حجاب کے لبادے کی خوبصورتی ہی یہ ہے کہ سامنے والی کی نگاہ شرم سے جھک جاتی ہے ۔

حجاب کیا ہے؟ محض دو گز کا ٹکڑا یا کچھ اور؟ اور اگر یہ صرف دو گز کا ایک ٹکڑا ہی ہے تو آج پورا مغرب اس سے خوفزدہ کیوں ہے؟ حجاب پر پابندیوں کا آغاز نائن الیون کے بعد اس وقت ہوا جب اسلاموفوبیا کا شکار مغربی دنیا نے اسلام کی ہر تہذیبی اور ثقافتی علامت کو دہشتگردی اور انتہاء پسندی قرار دے کر اس کے خلاف متعصبانہ میڈیا وار شروع کی۔ اسلامی تہذیب کی دیگر علامتوں کی طرح حجاب کوبھی مغربی میڈیا نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے عورت کی پسماندگی اور مرد کے جبر کی علامت گردانا گیا۔ ستمبر 2003ء میں حجاب پر پابندیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب فرانس میں پارلیمنٹ کے ذریعے باقاعدہ قانون سازی کر کے حجاب کے خلاف رائے عامہ ہموار کی گئی۔ فرانس کے بعد ہالینڈ، بیلجیئم، جرمنی، روس و دیگر کئی یورپی ممالک میں بھی حجاب کو نشانہ ستم بنایا گیا۔اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے پورا مغرب حجاب فوبیا کی لپیٹ میں آتا چلا گیا۔ حجاب کے خلاف نفرت کی لہر اس وقت شدت اختیار کر گئی جب یکم جولائی 2009ء کو مروا الشربینی نامی مصری خاتون کو جرمنی کی بھری عدالت میں حجاب پہننے کی پاداش میں ایک متعصب شخص نے موت کے گھاٹ اتار دیا اور عدالت منہ دیکھتی رہ گئی۔ مروا کے خاندان کو آج تک انصاف نہ مل سکا۔ حجاب کے خلاف نفرت کی یہ آگ بھڑکتی رہی۔کئی یورپی ممالک میں آج بھی عوامی مقامات اور اسکول، کالجز اور جامعات میں اسکارف و حجاب پر پابندی عائد ہے۔ سوال یہ ہے کہ حجاب کو قابل نفرت کیوں بنایا گیا؟ اس کے جواب کا ادراک مسلمانوں کی اکثریت کو ہو یا نہ ہو مگر مغربی کار پردازوں کو یقیناً اس پر کامل یقین ہے کہ حجاب محض کپڑے کے ایک ٹکڑے کا نام نہیں بلکہ ایک ایسے نظام اخلاق کا نام ہے جو حیاء، عفت اور عصمت جیسے اوصاف پر استوار ہے۔یہ وہ اوصاف ہیں جو مغرب کے اس حیا باختہ کلچر سے ٹکراتے ہیں جس کی بنیاد بے حیائی، فحاشی اور بے لباسی پر رکھی گئی ہے۔ یہ وہی کارپوریٹ کلچر ہے جس کے تحت عورت کو آزادی نسواں اور مساوات کے نام پر بیچ چوراہے میں لا کھڑا کر دیا گیا ہے۔ پہلے مساوات کے نام پر عورت پر دہری ذمّہ داریاں لادی گئیں اور پھر آزادی نسوں کا لالی پاپ دے کر عورت کی عزّت و عصمت کو سوالیہ نشان بنا کر رکھ دیا گیا ۔

آج عالم یہ ہے صرف امریکہ میں ہر سال ریپ کے 3 لاکھ 21ہزار 500واقعات ہوتے ہیں۔امریکہ کی ایک معروف ویب سایٹ Huffington Post کے مطابق امریکہ میں ہر 98سیکنڈ میں کسی نہ کسی پر ایک جنسی حملہ ہوتا ہے۔ خود حجاب پر سب سے پہلے پابندی عائد کرنے والے ملک فرانس میں ہر سال 75ہزار ریپ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ اسی طرح جنسی ہراسانی کے واقعات میں پہلے دس ممالک کی فہرست میں امریکہ، فرانس، انگلینڈ، جرمنی اور کینیڈا جیسے ممالک ہیں جنہیں حقوق اور آزادی نسواں کا چیمپیئن سمجھا جاتا ہے۔

حجاب کو عورت پر ظلم قرار دینے والوں نے خود اپنے معاشروں میں عورت کو کس حد تک تحفّظ فراہم کیا ہے؟ اس کا اندازہ اوپر دئے گئے اعداد وشمار سے ہو جاتا ہے۔ آزادی کے نام پر مغرب نے عورت سے اس کا گھر اور خاندان چھینا۔ اس کی عزّت و تقدس کو روندا گیا۔ اس کو برینڈ بنا کر پروڈکٹ کی طرح بیچا گیا۔ اس کو بازاروں میں نیلام کیا گیا۔مغرب کے اس ظالم کارپوریٹ کلچر کے خلاف حجاب عورت کے تحفّظ کی علامت ہے۔ حجاب در حقیقت عورت کی عزّت، وقار اور تقدس کا استعارہ ہے۔ معروف تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کہتے ہیں کہ ’’ایک عورت جو حجاب پہنتی ہے وہ 170بلین ڈالر کی انڈسٹری کے پیٹ پر لات مارتی ہے‘‘ یہی وجہ ہے کہ حجاب کے خلاف باقاعدہ پروپیگنڈا کے ذریعے نفرت انگیز روئیوں کو مہمیز دی جاتی ہے۔

حجاب محض کارپوریٹ ذہنیت کا درد سر نہیں۔ حجاب کو سیکولر معاشرے کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ گردانا جاتا ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو سیکولر معاشرہ شخصی آزادی اور انسانی حقوق کا دن رات راگ الاپتا ہے۔ جن مادر پدر آزاد معاشروں میں ہم جنس پرستی تک کو شخصی آزادی کا نام دے کر اس کا کھلا لائسنس جاری کر دیا جائے وہاں حجاب کو ہوّا بنا دینا مسلم دشمنی اور تعصب کے سوا اور کچھ نہیں۔

حجاب سے مغرب کی دشمنی تو سمجھ آتی ہے مگر نام نہاد مسلم سمیت دیگر مسلم ممالک میں بھی کئی ایسے مغربی کاسہ لیس دانشور موجود ہیں جن کو اس دو گز کے ٹکڑے سے خوف آتا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو مسلمانوں کی سر زمیں میں بھی مادر پدر آزاد معاشرہ کا قیام چاہتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو معاشرے میں بڑھتے ہوئے جنسی درندگی کے واقعات کے باوجود قانونی ایوانوں میں اس کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ حجاب صرف ایک لباس کا نام نہیں بلکہ ایک مکمل نظریے اور تہذیب کا علمبردار ہے جو عورت کو عزّت، وقار اور تحفّظ فراہم کرتا ہے۔ یہ محض ثقافتی یا مذہبی شناخت نہیں بلکہ ایک ایسا طرزِ حیات ہے جو انسانی معاشرے میں حیاء، شرافت اور پاکیزگی کے اصولوں کو فروغ دیتا ہے۔ آج جب دنیا آزادیٔ نسواں کے نام پر عورت کو محض ایک اشتہاری جنس بنا رہی ہے، حجاب اس کے وقار اور خودمختاری کا استعارہ بن کر ابھرتا ہے۔

یاد رہے کہ ہمیں اپنی تہذیبی اقدار اور اسلامی شعائر کا بھرپور دفاع کرنا چاہئے، چاہے دنیا کچھ بھی کہے۔ مسلم خواتین اپنی شناخت، اپنے وقار اور اپنے عقیدے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گی۔ حجاب نہ صرف عورت کی خودداری کا مظہر ہے بلکہ یہ ایک مضبوط پیغام بھی ہے کہ اسلامی تہذیب کی بنیادیں حیاء، عفت اور کردار کی بلندی پر قائم ہیں اور ان اصولوں سے انحراف معاشرتی زوال کا سبب بن سکتا ہے۔ حجاب محض دو گز رومال کا نام نہیں بلکہ اس نظامِ حیاء کے نفاذ کا نام ہے جس کے دامن میں ہر عورت کی عزّت محفوظ ہے۔ لہٰذا، عصرِ رواں میں ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم نہ صرف حجاب کی اہمیت کو سمجھیں بلکہ اس کی حفاظت اور فروغ کے لیے بھی عملی کردار ادا کریں تاکہ آنے والی نسلوں کو بھی اپنے دین اور تہذیب پر فخر کرنے کا موقع میسر آ سکے۔
رابطہ۔9422724040
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کولگام میں امرناتھ یاترا قافلے کی تین گاڑیاں متصادم: 10 سے زائد یاتری زخمی
تازہ ترین
امرناتھ یاترا:بھگوتی نگر بیس کیمپ سے 7 ہزار 49 یاتریوں کا بارہواں قافلہ روانہ
تازہ ترین
13 جولائی: پائین شہر کے نوہٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں پابندیاں عائد، لیڈران گھروں میں نظر بند
عمر عبداللہ کا الزام: شہداء کی قبروں پر جانے سے روک کر حکومت نے جمہوریت کا گلا گھونٹا
تازہ ترین

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?