Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

فطرت سے بغاوت،تربیت کا فقدان | اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ ِزندگی فہم و فراست

Towseef
Last updated: February 26, 2025 10:42 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

ڈاکٹر سیدآصف عمری

بچہ پیدائش سے پہلے مادررحم میں خالق کائنات مالک ارض وسماء اللہ تعالیٰ کے حکم اور قدرت سے 9ماہ کم یا زیادہ مدت مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے فطرت پر دنیا میں قدم رکھتا ہے، جس کا ذکر قرآن مجید میں کیا گیا۔’ فطرۃ اللہ التی فطرالناس علیہا‘ یعنی ہر بچہ یعنی توحید اوراسلام پر پیدا ہوتا ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،’’ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے یہ اس کے ماں باپ ہوتے ہیں جو اُسے یہودی، عیسائی یا مجوسی بنادیتے ہیں(صحیح بخاری 1358)۔ راز زندگی کو اسی فطرت سے سمجھا جائے یہی ہرانسان کی اصل ہے اور اسی پر باقی رہنے کا حکم بھی دیاگیا۔ کہیں ’ادخلوا فی السلم کافۃ ‘ کہہ کر کہیں ’صبغۃ اللہ‘ کہہ کرکہیں ’اعبدواللہ‘ کہہ کر ۔لہٰذا ہر انسان اپنی اسی فطرت پر غورکرے اور اللہ کے رنگ کو اختیار کرلو،یعنی ایمان و توحید کو دل میں اُتارلو،یہ رنگ نہایت پکا ہے۔ یعنی پیدا ہونے والا ہر بچہ اپنی اصل یعنی توحید پر ہے، تم اس کو فطرت سے مٹ ہٹاؤ۔ اگر تم نے ایسا کیا تو یہ خالق و مالک یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ بغاوت ہوگی۔ اپنی فطرت پر باقی رہنے والا بچہ جب روتا ہے تو غور کریںکہ وہ اللہ اللہ کہتا ہے۔اب اس کا نام بھی اچھا رکھو۔ لڑکا ہو تو عبداللہ،عبدالرحمن اورلڑکی ہو تو اَمۃُ الرحمن، اَمۃُ الخالق وغیرہ۔ساتویں دن عقیقہ کر و اور ختنہ کی سنت بھی ہونی چاہئے پھر جب کچھ بولنے لگے تو اس کی زبان پر اللہ کا نام جاری کراؤ۔ اس طرح پہلا سبق اور درس اسے ماں سے ملتاہے،لہٰذا ماں کا تعلیم یافتہ اور دیندار ہونا بہت ضروری ہے کیوں کہ بچہ سب سے زیادہ ماں کے ساتھ رہتا ہے، وہ ماں کی نقل کرتاہے جو ماں کرتی اور بولتی ہے اس کا اثر بچہ میں سرایت کرجاتاہے۔ یہی عمر یعنی پیدائش سے دوتین سال کی عمرصحیح تربیت کی ہے۔ اس کے بعد جو بھی کرتا ہے یا کہتا ہے اپنی ماںسے سیکھے ہوئے الفاظ عادات اطوار دہراتا ہے۔ اس لئے ماں بچہ کی پہلی درس گاہ تربیت گاہ اورمدرسہ ہے۔یہاں جو کچھ سیکھے گا وہی آگے چل کر اس کی زندگی کی عمارت تعمیر ہوگی جب بنیادصحیح ہوگی توعمارت بھی صحیح ہوگی۔ اگر بنیاد غلط ہے ،کمزور ہے،کھوکھلی ہے اور بنیاد میں نہ ایمان ہے، نہ اخلاق اورنہ حیاء تو اس کو کوئی مدرسہ یا اسکول اچھا انسان نہیں بناسکتا۔

پھر ماحول سے بھی بہت کچھ سیکھتا ہے۔ گھر کا ماحول، اڑوس پڑوس،دوست واحباب، اسکول مدرسہ و مکتب سے اس کے اندر بہت ساری تبدیلیاں آتی ہیں۔ساتھ ہی ساتھ اس نے اپنے والدین سے جو سیکھا دیکھا اس کا اثر بھی چھوڑتا ہے اور یہی عمر یعنی تین چار سال سے لے کر دس بارہ سال تک اس کی پرورش اور پروان چڑھنے کی ہوتی ہے۔ اس عمر اور ماحول میں اچھے ساتھی اچھے لوگ میسر آتے ہیں تو اپنے اندر مثبت تبدیلی لاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتاہے،لہٰذا اسے دیکھناچاہئے کہ وہ کسے اپنا دوست بنارہاہے ،بناؤ اور بگاڑ کے لئے یہ عمر بہت معنی رکھتا ہے۔ لہٰذا والدین اپنی اولاد کو اچھا ماحول دیں، کس سے اس کی دوستیاں اور تعلقات ہیں اس پر کڑی نظر رہنی چاہئے۔ دورِ حاضر میں بچوں کے بگڑنے کا زیادہ تر انحصار اسمارٹ فون پر ہے، یہ بچہ کا بڑا گہرا دوست ہے۔ اگر ماں باپ اپنی اولاد پر توجہ نہ دی تو بچپن میں اچھی تربیت کے باوجود بگڑ جائے گا۔کیوں کہ سل فون اس کا بہت بُرا ساتھی ہے،یہاں چوں کہ سارے Appکے دروازے کھلے ہیں اور Windowپر ایک شیطان بیٹھا اس پر اپنی جال اور چال میں پھانسنے کے لئے تیار بیٹھا ہے،اس سے ہوشیار اور چوکنا رہناہے۔اسی ماحول اور عمر میں اسے اچھا اوربُرا کیاہے،جائزو ناجائز، حلال وحرام کی تعلیم دیناچاہئے اوریہ تعلیم اسے اچھے والدین،اساتذہ،اچھے ساتھی اور دیندار طبقہ سے ملتی ہے۔ بچہ کی ہرضد اور خواہش کو ماں باپ پوری کرکے اس کو بگاڑ دیتے ہیں،اپنی محنت اور کمائی کی بڑی رقم بچوں کی تباہ کن خواہشات میں لگاکر بچوں کو گویا جہنم میں ڈھکیلنے کا سامان مہیا کرتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو حکم دیاکہ وہ اپنے آپ کو اوراپنے گھر والوں اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچائیں(سورۃ التحریم)

آج یہی اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا فتنہ آزمائش اور عذاب بن گیاہے، اس پر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ میزائل سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہے۔ یہ ہر چھوٹے بڑے ،مرد عورت، جوان اوربوڑھے کا امام ،پیشوا،قائد بلکہ خدا بن گیا۔باطل خدا جو اس کو حقیقی معبود سے گمراہ کررہا ہے، دور کررہا ہے۔ ہر چھوٹا بڑا گناہ کروانے میں یہ بہت آگے ہے۔اسی سے بچوں میں جرائم ،میاں بیوی میں جھگڑے،طلاق اور خلع،معاشرہ میں قتل وغارت گری، سماج میں فتنہ و فساد رونما ہوچکے ہیں۔یوں تو سوشل میڈیا ،سل فون، اسمارٹ فون اور آئی فون کے بہت فتنے اور تباہ کاریاں ہیں۔ سرفہرست یہ کہ اس گمراہ کن ہتھیار نے انسان کو حیوان اور درندہ بنادیا ہے، وہ خواہشات کا غلام بن گیا۔ اپنے خالق ومالک سے بہت دور ہوگیا،اپنے پرائے ہوگئے،قریب رہنے والے بلکہ ایک گھرمیں رہ کر بھی رشتہ دار بہت دور ہوگئے ہیں۔ ادب ،اخلاق،بڑوں کا احترام، چھوٹوں پر شفقت ختم ہوگیا ہے۔اس کا شوق اور دیوانگی سے رات کی نیندیں حرام ہے۔ والدین کا مقام اور احترام ختم ہوگیا۔ گناہ اوربرائیاں آسان ہوگئی۔ جھوٹ عام ہوگیا۔ یہ کھلا حمام ہے جس میں سب ننگے ہوگئے ہیں۔ آخر اس عالمی مرض Smart Phoneکا علاج کیا؟ کیوں اتنے دیوانے ہوگئے اور کیوں اس کے اتنے عاشق ہوگئے، اس کے کیا اثرات ہماری زندگی پر ہورہے ہیں،کسی کو پتہ نہیں ۔ کوئی چارٹنگ میں ، کوئی واٹس ایپ میں ،کوئی انسٹراگرام میں، کوئی فیس بک میں اتنے مصروف کہ کب اذان ہوئی، کب ماں نے پکارا اورکب باپ نے آواز دی، معلوم نہیں ہوگا۔اتنے ڈوب گئے اور اتنی گہرائیوں میں چلے گئے کہ گھنٹوں یوں ہی سوشل میڈیا کی نذر ہورہے ہیں۔ کوئی اس پر کنٹرول کیوں کر نہیں پارہا ہے، آخر وجہ کیا ہے؟

اگر ہم سب خاص طور پر جوان اوربوڑھے لوگ غور کریں کہ ہم کیاہیں،ہمیں کیوں پیدا کیاگیا،کیایہی مقصد ہےہمارے پیدا کئے جانے کا؟ ہمارا سب سے قیمتی سرمایہ وقت ہے ،وقت ایک امانت ہے، قیامت کے دن ہم سے زندگی کے ہر لمحہ اور وقت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔جوانی کے اوقات کیسے اور کہاں گزارے، جب ہمارے ہمارے ہاتھوں میں دولت تھی اس وقت ہم نے کیا کیا، جب ہم تندرست اور صحت مند تھے اس وقت کیا کررہے تھے اور جب ہم فرصت کے اوقات میں تھے توکیا کررہے تھے، ہر چیز کا حساب دینا ہے، اس لئے وقت کوصحیح استعمال کریں بے کار مقصد باتوں اور کاموں میں ہرگز ہرگز نہ ضائع کریں۔ہماری زندگی کا ایک اہم مرحلہ احساس و احترام انسانیت ہے۔ اپنا پیٹ اپنی خواہش اپنی مرضی اپنی چاہت کے لئے تو ہر کوئی جی رہا ہے مگرایسے لوگ کہاں ہیں جو دوسروں کی بھی فکر کریں،پریشان حال مصیبت زدہ مجبور لوگوں کا احساس اور ان کا خیال کرنا اعلی ظرف انسان کی پہچان ہے۔ فطرت سے بغاوت تربیت کا فقدان اور مقصدیت سے غافل افراد کے لئے یہی پیغام اور حل ہے کہ

اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

بامقصد زندگی، راز حیات اور سراغ زندگی کے لئے منصوبہ بند جہد و عمل درکار ہے۔ زندگی کو بامعنی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کے وہ ناموافق حالات کا رونے والا نہ ہو بلکہ منزل مقصود کی تلاش میں سرگرداں ہو، سکھ دکھ کے ساتھ سب کچھ سہنا ہوگا اور مالک حقیقی رب العالمین کی خوشنودی و فرمانبرداری ہی مقصد حیات ہے۔وہ رواج پرستی، نفس پرستی ، سماج پرستی کو چھوڑ کو صرف اللہ تعالیٰ کی بندگی کو اپنے لئے حرزجان بنالے۔ صرف سوچتا نہ رہے بلکہ فکر کے ساتھ عمل کی کمندیں ڈال کر آغاز سفر کرکے صداقت و شجاعت کے ساتھ آگے بڑھتا رہے۔ ماضی کے حالات سے سبق حاصل کرے، امکانات کبھی ختم نہیں ہوتے، شرط ہے استحکام واستقلال کے ساتھ بڑھتے رہنے کی۔
(رابطہ۔9885650216)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
غیر قانونی تبدیلی مذہب کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا:یوگی
برصغیر
احمدآباد طیارہ حادثہ | رپورٹ میںایندھن کے معاملے پر حیران کن انکشافات
برصغیر
دہلی میں 4منزلہ عمارت گرنے کا المناک حادثہ | 2 ہلاک، 8زندہ نکالے گئے | امدادی کارروائیاں جاری
برصغیر
مینوفیکچرنگ شعبہ ہندوستان کی سب سے بڑی طاقت | 51ہزار لوگوں میں تقررنامے تقسیم حکومت کی توجہ نجی شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پرمرکوز :مودی
برصغیر

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?