عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (BGSBU) ایک ترقیاتی مرحلے سے گزر رہی ہے، جس میں اس کے تعلیمی میدان کو وسعت دی جا رہی ہے اور اس کی پوزیشن کو اعلیٰ تعلیمی ادارے کے طور پر مستحکم کیا جا رہا ہے۔پروفیسر جاوید اقبال وائس چانسلر، پروفیسر ایم جے وارثی، ڈین اکادمک افیئرز، اور ابھیشیک شرما، رجسٹرار کی قیادت میں، یونیورسٹی تعلیمی ممتازیت، تحقیق اور جدت کے نئے معیار قائم کر رہی ہے، جیسا کہ یونیورسٹی نے اپنے ایک باضابطہ اعلامیہ میں ذکر کیا ہے۔یونیورسٹی نے کثیر الجہتی مطالعات پر دوبارہ زور دیا ہے اور نئے محکموں کا قیام کیا ہے۔ ان محکموں میں سنسکرت، تاریخ، سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات، سوشیالوجی، لسانیات اور میکانیکل انجینئرنگ شامل ہیں۔اس کے علاوہ یونیورسٹی نے جدید ترین انجینئرنگ پروگرامز بھی متعارف کرائے ہیں تاکہ طلباء کو تازہ ترین تکنیکی ترقیات اور صنعت سے متعلق مہارتوں سے لیس کیا جا سکے۔ ان پروگرامز میں بی ٹیک ان الیکٹریکل اور کمپیوٹر انجینئرنگ، الیکٹرانکس اور کمپیوٹر انجینئرنگ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور مشین لرننگ شامل ہیں۔انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی میں اعلیٰ تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے بی جی ایس بی یو نے ایم ٹیک پروگرامز بھی شروع کئے ہیں، جن میں ایم ٹیک کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ، پاور اینڈ انرجی سسٹمز، الیکٹرانکس اینڈ کمیونیکیشن اور واٹر ریسورس انجینئرنگ شامل ہیں۔اس تعلیمی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اقبال نے کہاکہ بی جی ایس بی یو تعلیمی ممتازیت اور ہمہ جہتی ترقی کے لئے پرعزم ہے۔ ہمارا مقصد ایک ایسا علم پر مبنی ماحول تخلیق کرنا ہے جو طلباء اور اساتذہ کو معاشرتی ترقی میں مثبت طور پر حصہ ڈالنے کی صلاحیت دے۔ جدید پروگرامز، تحقیق کی پہل اور ایک آگے کی سوچ کے ساتھ ہم بی جی ایس بی یو کو ملک کے صف اول کے اداروں میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔پروفیسر جاوید اقبال نے مزید کہا کہ ’یہ پروگرامز بھارتی علم کے نظام (IKS) کے اصولوں کی عکاسی کرتے ہیں، جو بین الشعبی تعلیم اور تحقیق کو فروغ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ معاشرتی فائدے کے لئے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔وائس چانسلر نے مزید کہا کہ یہ نئے پروگرام مقامی لوگوں کی مانگ پر متعارف کرائے گئے ہیں اور یہ طلباء کو وہ مہارت اور علم فراہم کریں گے جو یونین ٹریٹری اور قومی سطح کے ٹیسٹوں میں مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہیں۔