معمولی بارش نے محکمہ تعلیم کی تکنیکی ونگ کی پول کھول دی،تحقیقات کی مانگ
محمد بشارت
کوٹرنکہ //ضلع راجوری کے تعلیمی زون خواص کی پنچایت حلقہ بینمبل کی وارڈ نمبر 5 موڑا چکلی میں واقع گورنمنٹ مڈل سکول کی عمارت معمولی بارش کے دوران منہدم ہو گئی جس کے نتیجے میں سکول کی دیواروں میں بھی دراڑیں پڑ گئیں اور سکول کی عمارت غیر محفوظ ہو گئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سکول میں چھٹی تھی، جس کی وجہ سے ایک بڑا حادثہ ٹل گیا۔سکول کی عمارت کی تعمیر سال 2004-2005 میں کی گئی تھی اور اس کے بعد سے اس کی حالت زار میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔ معمولی بارش کی وجہ سے چھت گرنے کا واقعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ محکمہ تعلیم کے تکنیکی ونگ کی کارکردگی اور اس عمارت کی حالت میں سنگین غفلت برتی گئی ہے۔پنچایت حلقہ بینمبل کے سابقہ سرپنچ، الحاج محمد اقبال نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ عمارت سال 2004 میں تعمیر کی گئی تھی اور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ مرمت اور توسیع کی ضرورت تھی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’معمولی بارش کے دوران چھت گرنے کا واقعہ پیش آیا ہے اور اگر بچے سکول میں موجود ہوتے تو یہ ایک بڑا حادثہ بن سکتا تھا‘۔الحاج محمد اقبال نے سکول میں زیر تعلیم 85 بچوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چھٹی کی وجہ سے بچے سکول میں موجود نہیں تھے، جس کی وجہ سے ایک بڑی تباہی سے بچا جا سکا۔ انہوں نے زونل ایجوکیشن آفیسر خواص سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر سکول کا دورہ کریں اور اس عمارت کے حوالے سے اعلیٰ حکام کو تحریری طور پر سفارش کریں تاکہ فوری طور پر مرمت کے لئے فنڈز فراہم کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ’اب سکول کی عمارت غیر محفوظ ہو چکی ہے اور بچے خطرے میں ہیں۔ سکول کی عمارت کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے، جس کا فوری حل ضروری ہے‘۔مقامی لوگوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر جلد از جلد اس عمارت کی مرمت نہیں کی جاتی تو بچوں کی تعلیم متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے ایم ایل اے بدھل حلقہ، جاوید اقبال چوہدری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس سکول کی حالت کی طرف توجہ دیں اور اس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔مقامی افراد کا کہنا تھا کہ ’یہ سکول ہمارے بچوں کے لئے تعلیم کا ایک اہم ذریعہ ہے، اور اس کی عمارت کا یہ حال نہ صرف بچوں کے لئے بلکہ پورے علاقے کے لئے تشویش کا باعث بن رہا ہے‘۔مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ ’اگر حکومت اور متعلقہ حکام اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے تو اس سے نہ صرف بچوں کی تعلیم متاثر ہو گی بلکہ پورے علاقے میں تعلیمی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے‘۔