محمد امین میر
جموں و کشمیر اصلاحات اراضی ایکٹ، 1976 کے قاعدہ 4 کا زمین کی ملکیت اور کاشت کے حقوق کے تعین میں اہم کردار ہے۔ یہ قاعدہ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ ’’خسرہ گرداوری‘‘ (زمینی محصولات کا ریکارڈ) ذاتی کاشتکاری کے بارے میں بنیادی معلومات کے ذرائع کے طور پر کام کرتا ہے۔ تاہم اگر ان اندراجات پر کوئی تنازعہ ہو تو ایک مجاز ریونیو افسر کو مناسب انکوائری کرنی چاہیے تاکہ تمام متعلقہ فریقین کو سنا جا سکے اور ملکیت کے ریکارڈ میں ترمیم کرنے سے پہلے ان کے مؤقف کو مدنظر رکھا جا سکے۔
قاعدہ 4 کے کلیدی پہلو۔معلومات کی درستگی کا اصول:
خسرہ گرداوری میں درج معلومات کو درست سمجھا جاتا ہے کہ زمین پر کون کاشت کر رہا ہے۔ یہ اصول خصوصی طور پر اصلاحات اراضی ایکٹ کے تحت ملکیتی حقوق کے تعین میں مددگار ہوتا ہے۔
تنازعات کے حل کا طریقہ کار:
اگر کوئی فرد گرداوری اندراجات کو چیلنج کرتا ہے تو ایک ریونیو افسر (تحصیلدار سے کم نہ ہو) تفصیلی انکوائری کرے گا۔ تمام فریقین کو اپنے دلائل پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا، اور اس کے بعد ہی زمین کے ریکارڈ میں کوئی ترمیم کی جائے گی۔
ملکیتی تنازعات میں اہمیت:
قاعدہ 4 زمین کے ملکیتی تنازعات کو حل کرنے میں نہایت ضروری ہے، کیونکہ یہ کاشت کی حیثیت کو سرکاری ریکارڈ کے مطابق تصدیق کرنے کے لیے ایک واضح قانونی طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔
قاعدہ 4 کا اطلاق۔کاشت کی تصدیق:
اگر کوئی فرد ایکٹ کے تحت کرایہ دار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو ریونیو افسر خسرہ گرداوری کو دیکھ کر تصدیق کرے گا کہ آیا وہ شخص بطور کاشتکار درج ہے یا نہیں۔
اعتراضات کی سماعت:
اگر کوئی فرد گرداوری کے اندراج کو چیلنج کرتا ہے تو اسے ریونیو افسر کے پاس باضابطہ اعتراض درج کرانا ہوگا۔ افسر سماعت منعقد کرے گا، شواہد جمع کرے گا اور طے کرے گا کہ آیا اندراج میں ترمیم کی جانی چاہیے یا نہیں۔
قاعدہ 4 کے نفاذ میں مشکلات۔ریکارڈز میں رد و بدل:
کئی مواقع پر گرداوری اندراجات کو بعض افراد کے فائدے کے لیے تبدیل کیا گیا ہے۔ ایسے معاملات میں شفاف تحقیقات ضروری ہوتی ہیں تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔
پرانی معلومات:
بہت سے گرداوری ریکارڈز پرانے ہو چکے ہیں اور موجودہ زمین کے استعمال اور کاشت کے طریقوں کی درست عکاسی نہیں کرتے، جس کے باعث ملکیت اور کرایہ داری کے ریکارڈ میں غلطیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
گرداوری اندراجات میں انصاف کو یقینی بنانا:
پہلے، گرداور قانگو (ریونیو افسران) گرداوری میں کرایہ داری کے کالم کو متاثرہ فریق کو سنے بغیر تبدیل کر سکتے تھے۔ اس کے نتیجے میںوہ شخص ’اے‘ کا نام ہٹا کر شخص ’بی‘ کا نام شامل کر سکتے تھے، بغیر کسی موقع دیے کہ شخص ’اے‘ اپنا دفاع کر سکے۔ تاہم، قانون میں اب تبدیلی آ چکی ہے اور تمام متعلقہ فریقین کو سنے بغیر کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی، چاہے کوئی فریق زمین کے قبضے میں نہ بھی ہو۔
گرداوری کے نفاذ میں موجودہ مسائل:
گرداوری ریکارڈ میں کرایہ دار کا نام، کاشت کی جانے والی فصل اور قبضہ دار کی تفصیلات شامل ہونی چاہئیں۔ یہ ریکارڈ ہر چھ ماہ (خریف اور ربیع سیزن) میں اپ ڈیٹ کیے جاتے ہیں اور ہر چار سال بعد ایک رجسٹر میں جمع کیے جاتے ہیں، جس میں آٹھ فصلوں کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔ تاہم، عملی طور پر یہ ریکارڈ قانونی تقاضوں کے مطابق بروقت اپ ڈیٹ نہیں کیے جاتے۔جموں و کشمیر کے کئی دیہاتوں میں گرداوری اپڈیٹس گزشتہ ایک دہائی سے نہیں کی گئیں۔ دو سال قبل نئی جمع بندیاں تحریر کی گئیں، ڈیجیٹلائز کی گئیں اور ‘آپ کی زمین، آپ کی نگرانی پورٹل پر دستیاب کر دی گئیں۔ تاہم یہ ریکارڈز انتظامیہ کی جانب سے تاحال مقفل ہیں۔ کئی نئی گرداوریاں ان جمع بندیوں کی بنیاد پر تحریر کی گئی ہیں، مگر پرانی گرداوری کے اندراجات کو مدنظر نہیں رکھا گیا، جس سے پرانے اور نئے ریونیو ریکارڈز میں تضاد پیدا ہو گیا ہے۔اندراجات کی درستگی کو یقینی بنانے کے لیے، ضروری ہے کہ نئی گرداوریاں پرانے ریکارڈز اور ڈیجیٹلائز شدہ جمع بندیوں کے ساتھ موازنہ کی جائیں۔ یہ عمل ریکارڈ کی غلطیوں کو دور کرنے میں مدد دے گا اور زیادہ قابل اعتماد اور شفاف زمینی ریکارڈ سسٹم کی تشکیل میں معاون ثابت ہوگا۔