Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

اسلام کا ماحولیاتی اخلاقیات کا فلسفہ وقت کی اہم ضرورت | مسلمان ماحول کے تئیںکارآمد اور شفاف کردارا دا کریں ماحولیات

Towseef
Last updated: February 23, 2025 11:25 pm
Towseef
Share
12 Min Read
SHARE

معراج زرگر

صدیوں سے مذاہب نے معاشروں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ اجتماعی اقدار اور انفرادی رویوں کو تشکیل دیا ہے۔ موجودہ صنعتی دور میں جب انسانیت سنگین ماحولیاتی بحران سے دوچار ہے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسلامی تعلیمات ماحول کے تحفظ میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں؟ اسلام درحقیقت فطرت کے تحفظ کا داعی ہے۔ دنیا میں اس وقت تقریباً دو عرب مسلمان جو کل آبادی کا 25 فیصد ہیںاور اگر وہ اسلام کی ماحولیاتی اخلاقیات پر عمل کریں تو یہ عالمی ماحولیاتی بحران کے حل میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔قرآن، حدیث، فقہ اور اسلامی تصوف کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں ماحول کا تحفظ ایک بنیادی اصول ہے۔ اگرچہ بعض اسلامی حکومتیں ماحولیاتی مسائل کو نظر انداز کرتی رہی ہیں اور ترقیاتی منصوبوں کو فوقیت دیتی رہی ہیں تاہم اسلامی عقائد خود ماحولیاتی ذمہ داری کو فروغ دیتے ہیں۔

چونکہ اسلام ایک مکمل ظابطہ حیات ہے اور اسلام پورے کا پورا ایک اخلاقیاتی دین ہے اور اسلام کا اخلاقیاتی فلسفہ انسانی اعمال کی اخلاقیات پر بحث کرتا ہے۔ ماحولیاتی اخلاقیات اس بات کا مطالعہ کرتی ہے کہ انسان فطرت کے ساتھ کیسے تعامل کرتے ہیں اور ان کے اعمال کے کیا اخلاقی اثرات ہوتے ہیں۔ اسلام کے مطابق تمام تخلیقات اللہ کی حکمت، طاقت اور رحمت کا مظہر ہیں۔ قرآن میں ارشاد ہے:’’اور جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا: میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں، تو انہوں نے کہا، کیا آپ اس میں ایسے کو بنائیں گے جو فساد پھیلائے اور خون بہائے؟ حالانکہ ہم آپ کی تسبیح اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا، بے شک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔‘‘ (البقرہ)

یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ انسان اللہ کے نائب (خلیفہ) ہیں اور انہیں زمین پر توازن برقرار رکھنا چاہیے۔ لیکن انسانی خودغرضی اور قدرتی وسائل کے بے دریغ استعمال نے ماحولیاتی توازن بگاڑ دیا ہے۔ قرآن جو اسلام کی بنیادی مقدس کتاب ہے، کئی مقامات پر فطرت کا ذکر کرتی ہے اور انسان کو زمین کا نگران یا ’’خلیفہ‘‘ قرار دیتی ہے۔ سورہ البقرہ میں انسان کو اللہ کا نائب قرار دیا گیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسان کو فطرت پر حکمرانی کے بجائے اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔مزید برآں قرآن میں ’’میزان‘‘ (توازن) کا تصور پایا جاتا ہے، جیسا کہ سورہ الرحمن میں ذکر ہے کہ اللہ نے ہر چیز کو ایک متوازن نظام میں پیدا کیا ہے اور انسانوں کو اس توازن کو بگاڑنے سے روکا ہے۔ یہ تصور آج کے ماحولیاتی اصولوں سے ہم آہنگ ہے، جو پائیدار طرز زندگی کو فروغ دیتا ہے۔

اسلام میں ’’توحید‘‘ کا تصور نہ صرف عقیدے تک محدود ہے بلکہ ماحولیاتی شعور کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ چونکہ پوری کائنات اللہ کی تخلیق ہے، اس لیے فطرت کو نقصان پہنچانا، دراصل اللہ کی نشانیوں کی بے حرمتی کے مترادف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی ماحولیاتی اصول فطرت اور اس میں بسنے والی تمام مخلوقات کے احترام پر زور دیتے ہیں۔

اگر اسلامی تعلیمات کو مکمل طور پر سمجھا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ اسلام ایک ماحولیاتی دوست مذہب ہے۔ قرآن توازن، نگہداشت اور فطرت سے ہم آہنگی کی تعلیم دیتا ہے، جبکہ احادیث ماحول کے تحفظ کی براہ راست ہدایات فراہم کرتی ہیں۔ تصوف ان نظریات کو مزید گہرائی فراہم کرتا ہے اور قدرت کے احترام پر زور دیتا ہے۔اسلامی تصوف ایک گہری روحانی ماحولیاتی فکر فراہم کرتا ہے۔ صوفی بزرگوں کے نزدیک قدرت اللہ کی نشانی ہے اور اس کے ساتھ ہم آہنگی میں رہنا خدا کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

مثال کے طور پر مشہور صوفی شاعر مولانا رومی فطرت کو خدا کے حسن کا مظہر سمجھتے تھے اور انسان کو زمین سے محبت کا درس دیتے تھے۔ اسی طرح ابن عربی نے قدرتی ماحول کو ایک روحانی تجربہ قرار دیا۔ ہمارے اپنے علمدار کشمیر نے اپنے کئی شروکوں میں ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ صوفیاء کے نزدیک سادہ طرز زندگی اپنانا اور قدرتی وسائل کا اعتدال سے استعمال کرنا اللہ کی رضا کے قریب جانے کا ذریعہ ہے اور تصوف میں زہد اور قناعت کا درس دیا جاتا ہے جو جدید ماحول دوست اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔

پانی کی اہمیت پر قرآن نے کس قدر ایک جامع تنبیہہ فرمائی ہے:’’تم بتاؤ! اگر تمہارا پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہیں صاف پانی فراہم کرے؟‘‘ (الملک)

ایک سچا مسلمان وہی ہوتا ہے جو اللہ کے احکامات اور نبی کریمؐ کی تعلیمات پر عمل کرے۔ چونکہ ماحول انسانی زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے، اسلام نے واضح ہدایات دی ہیں کہ اسے کیسے برتا جائے۔ لیکن ایک اہم سوال یہ ہےکہ کیا مسلمان ان اصولوں پر عمل کر رہے ہیں؟ اگر وہ کرتے تو آج ماحولیاتی بحران اتنا شدید نہ ہوتا۔ اسلام سکھاتا ہے کہ ماحول کی حفاظت ضروری ہے کیونکہ انسانوں کی بقا اس پر منحصر ہے۔ ماحولیاتی مسائل جیسے گلوبل وارمنگ، آب و ہوا کی تبدیلی اور آلودگی وجود کے لیے خطرہ ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ اسلام ماحول کی حفاظت کو ایک مذہبی ذمہ داری بھی سمجھتا ہے۔اسی طرح نبی کریمؐ نے درخت لگانے اور قدرتی وسائل کے تحفظ کی ترغیب دی:’’اگر کوئی مسلمان درخت لگاتا ہے یا بیج بوتا ہے، اور اس میں سے کوئی پرندہ، انسان یا جانور کھاتا ہے، تو یہ اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ (بخاری)’’جو شخص درخت لگائے اور اس کی دیکھ بھال کرے یہاں تک کہ وہ پھل دے، اسے اجر دیا جائے گا۔‘‘ (مسند احمد)ماحولیاتی تباہی کو روکنے کے لیے صرف سائنسی کوششیں کافی ثابت نہیں ہوئیں۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ مذہبی اصولوں کو اس مہم میں شامل کرنا زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے۔ غیر اسلامی محققین کے مطابق بھی مذہبی برادریاں لوگوں کے رویے پر بڑا اثر ڈال سکتی ہیں۔ کیونکہ مذہبی ہدایات کو اکثر سیکولر اصولوں کے مقابلے میں زیادہ سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔اگرچہ اسلام کی بنیادی تعلیمات ماحول دوست ہیں، بعض غلط تشریحات نے انسانی حاکمیت کے تصور کو فطرت کے استحصال کے جواز کے طور پر پیش کیا ہے۔ قرآن میں سورہ جاثیہ میں بیان ہے کہ اللہ نے زمین اور آسمان کی چیزوں کو انسان کے تابع کر دیا ہے، جسے بعض لوگ انسانی برتری کا ثبوت سمجھتے ہیں۔لیکن اگر قرآن کو مکمل سیاق و سباق کے ساتھ پڑھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ انسان کو زمین پر حکمرانی نہیں بلکہ امانت دی گئی ہے، جس کے ساتھ جواب دہی بھی لازم ہے۔ قرآن میں فضول خرچی اور اسراف سے روکا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ فطرت پر انسان کا کنٹرول بے لگام نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داری کے ساتھ ہے۔اگرچہ اسلامی تعلیمات ماحول کے تحفظ کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں، بعض مسلم اکثریتی ممالک میں حکومتی پالیسیاں ماحولیاتی مسائل کو نظر انداز کرتی رہی ہیں۔ کئی حکومتوں نے صنعتی ترقی اور معاشی فوائد کو ماحول پر فوقیت دی ہے، جس کے نتیجے میں جنگلات کی کٹائی، آلودگی اور قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال ہوا ہے۔ لیکن یہ پالیسیاں اسلام کی اصل تعلیمات کی عکاسی نہیں کرتیں بلکہ مخصوص سیاسی اور معاشی حالات کی وجہ سے نافذ کی جاتی ہیں۔ اس کے برعکس کئی اسلامی ادارے اور ماحولیاتی تنظیمیں اسلامی اصولوں پر مبنی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیں۔

مثال کے طور پر 2015ء میں اسلامی ماحولیاتی اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں عالمی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ مزید برآں کئی مسلم تنظیمیں پائیدار زراعت، جنگلات کے تحفظ اور ماحولیاتی آگاہی کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ اسلامی تعلیمات جدید ماحولیاتی تحریکوں میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اسلامی تاریخ میں وقف یا خیراتی اداروں کے ذریعے باغات اور قدرتی ذخائر کی حفاظت کی جاتی رہی ہے۔ اگر اس روایت کو دوبارہ زندہ کیا جائے تو یہ ماحولیاتی تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اسلامی معیشت میں حلال سرمایہ کاری اور سود سے اجتناب جیسے اصول ایسے کاروباری ماڈلز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو ماحول دوست ہوں۔ مزید برآں ماحولیاتی انصاف اسلامی تعلیمات کا اہم جز ہے جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ قدرتی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو اور غریب طبقے کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھا جائے۔

برصغیر میں مسلمانوں کا ماحول کے تئیں ایک بہت ناقص اور غلیظ سلوک روا ہے۔ جس کی اصل وجہ بڑھتی ہوئی آبادی اور مذہبی جنونیت ہے۔ ہمارا اپنا کشمیر ماحولیات کے لحاظ سے ایک انتہائی نازک علاقہ ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جو حشر ہم نے اپنی ماحولیات کے ساتھ کیا ہے، وہ کفران نعمت سے کم نہیں۔ مذہبی سطح پر ہم آہستہ آہستہ مسلکی تشدد اور منافرت کی طرف بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں اور ہمارے نادان مولوی ماحولیاتی اخلاقیات تو دور کی بات، بنیادی اسلامی اخلاقیات سے بھی دستبردار ہو رہے ہیں۔ کس قدر مصیبت اور تشویش کا معاملہ ہے کہ مساجد،خانقاہیںاور ان کے ارد گرد پانی کے چشمے اور ندی نالے اب گندگی کے ڈھیروں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور ہمارا مولوی مسلک اور فرقہ وارانہ آتش بازی میں مصروف ہے۔ ضرورت ہے کہ پڑھا لکھا نوجوان طبقہ ماحولیاتی حشر کو سنجیدگی سے لے اور ہر محلے اور ہر گاؤں میں ہفتے میں کم از کم ایک دن ماحولیات کی بہتری کے لئے مختص رکھے۔

(رابط۔ 9906830807)
[email protected]

����������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?