محمد بشارت
کوٹرنکہ//ضلع راجوری کے کوٹرنکہ اور بدھل کے پہاڑی علاقے میں کسان اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ انہیں کھاد کی کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے گندم، سرسوں اور دیگر اناج کی فصلوں کی حالت ابتر ہو چکی ہے۔ دو روز قبل ہونے والی بارش کے بعد موسم میں بہتری آئی ہے، لیکن کھاد کی قلت نے کسانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ موسم کی بہتری کے ساتھ ساتھ فصلوں کی بڑھوتری کے لئے کھاد کی اشد ضرورت ہے، لیکن کھاد کی عدم دستیابی نے ان کی محنت پر پانی پھیر دیا ہے۔کسانوں نے ڈاک بنگلہ، کوٹرنکہ میں جمع ہو کر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کھاد فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی فصلوں کو بروقت بہتر کر سکیں۔ سابقہ سرپنچ پنچایت حلقہ جگلانوں، چوہدری جمیل، سابقہ سرپنچ پنچایت حلقہ دراج آے، عالم دین چوہدری اور دیگر شہریوں نے اس بات پر زور دیا کہ پہاڑی علاقے میں فروری کے ابتدائی دنوں میں ہی گندم، سرسوں اور دیگر اناج کو کھاد دی جاتی تھی، لیکن اس سال بارشوں کی کمی اور کھاد کی قلت کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس علاقے میں فصلوں کی بڑھوتری کے لئے کھاد کی ضرورت اس لئے بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ طویل عرصہ کے بعد دو روز قبل بارش ہوئی ہے اور موسم میں بہتری آئی ہے۔ اس کے باوجود، اگر کھاد دستیاب نہ ہوئی تو فصلوں کا تباہ ہونا یقینی ہے۔ کسانوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد کھاد کی فراہمی یقینی بنائیں کیونکہ اس علاقے کا سیزن ختم ہونے کو ہے۔ مارچ 15 کے بعد یہاں کے بالائی علاقوں میں مکئی کی بوائی شروع ہو جاتی ہے، جس سے قبل فصلوں کی بہتر حالت میں آنا ضروری ہے۔کسانوں کے مطابق، اس علاقے میں کھاد کی فراہمی کے مسائل نئے نہیں ہیں، لیکن اس بار کھاد کی کمی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ انہیں اس بات کا بھی خوف ہے کہ اگر کھاد کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اس بار گندم، سرسوں اور دیگر اناج کی فصلوں کا مکمل طور پر نقصان ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کھاد کی فراہمی میں تاخیر سے فصلیں متاثر ہوگی اور کسان اپنی محنت کا پورا پھل حاصل کرنے سے محروم ہو جائیں گے۔دوسری جانب، گزشتہ ماہ بڈھال میں ہونے والی پراسرار اموات کے بعد ضلع انتظامیہ نے کھاد اور دیگر کیڑے مار ادویات کی دکانوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس اقدام کا مقصد صحت کے مسائل سے بچاؤ تھا، لیکن اس فیصلے کا کسانوں پر منفی اثر پڑا ہے کیونکہ کھاد کی کمی کے باعث فصلوں کی حالت بگڑتی جا رہی ہے۔کسانوں نے کہا کہ یہ اقدام حکومت کے لئے مناسب ہو سکتا ہے لیکن زمین پر کھیتی کرنے والے کسانوں کے لئے یہ ایک شدید بحران بن چکا ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ حکومت جلد اس پابندی کو ختم کرے اور کھاد کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ وہ اپنے زرعی کاموں کو بہتر طریقے سے جاری رکھ سکیں۔کسانوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر سے امید ظاہر کی کہ وہ ان کی مشکلات کو سمجھیں گے اور کھاد کی فراہمی کے لئے فوری اقدامات کریں گے تاکہ اس علاقے میں زرعی پیداوار کو بچایا جا سکے اور کسان اپنی محنت کے بہتر نتائج حاصل کر سکیں۔
راجوری ضلع میں طویل عرصہ کے بعد ہوئی بارش سے کسانوں کے چہرے کھل اٹھے بڈھال واقعہ کے بعد دکانوں پر پابندی عائد کرنے سے کھاد میسر نہیں ،فصل تباہی کے دہانے پر،کسان پریشان
