عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیر زراعت جاوید ڈار نے جدید زرعی اختراعات کو روایتی کاشتکاری کے طریقوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کسان زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں نئی ایجادات کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔
انہوں نے روایتی علم کو جدید حل کے ساتھ ضم کرنے والے اقدامات کے ذریعے کسانوں کی مدد کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
موصوف وزیر نے یہ باتیں ہفتہ کو شالیمار میں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں 22 فروری کو منعقدہ گونگل 10 ویں ایگری ٹیک فیسٹول میں شرکت کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیسٹول پائیدار زراعت کو فروغ دینے، مویشیوں کے انتظام کو بہتر بنانے اور کاشتکاری کے شعبے میں جدت کو فروغ دینے میں اہم کر دار ادا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا ‘گونگل تہوار صرف زراعت کا جشن نہیں ہے بلکہ یہ پائیدار کاشتکاری کے طریقوں، مویشیوں کے انتظام کو بہتر بنانے، اور جدید کاشتکاری کی ٹیکنالوجیز متعارف کرانے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کا موقع ہے’۔
جاوید ڈار نے پورے جموں و کشمیر میں زرعی توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شمالی اور جنوبی کشمیر کے کسانوں کو تکنیکی ترقی سے فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے روایتی علم کو جدید حل کے ساتھ ضم کرنے والے اقدامات کے ذریعے کسانوں کی مدد کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
موصوف وزیر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مختلف اضلاع میں جدید کاشتکاری کے طریقوں کے بارے میں بیداری کو فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔
بتادیں کہ اس دو روزہ فیسٹول کے دوران جدید زرعی ٹیکنالوجیز پر نمائشیں اور ورکشاپس ہو رہے ہیں۔
اس میں خطے کے کسان، سائنسدان اور صنعت کے ماہرین پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے نئی تکنیکوں کی تلاش کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
ہمارے کسان زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں نئی ایجادات کے ساتھ سرگرم عمل ہیں: جاوید احمد ڈار
