میم دانش
شہری ترقی کے منصوبے چاہے وہ سڑکوں کی تعمیر ہو، پانی کی نکاسی یا عوامی بنیادی ڈھانچہ کسی بھی شہر کی ترقی کے لئے نہایت ہی اہم ہوتے ہیں، تاہم یہ یقینی بنانا کہ ایسے منصوبے معیار کے مطابق اور وقت پر مکمل کئے جائیں، ٹھیکیداروں کی موثر جوابدہی کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر مناسب نگرانی نہ ہو تو تاخیر، اضافی اخراجات، ناقص کام اور بدعنوانی جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں جو عوامی فلاح و بہبود اور حکومتی کارکردگی پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔غیر معیاری تعمیر شدہ سڑکیں، پل ، پانی کی نکاسی کے لئے بچھائی گئی پائپیں اور عمارتیں سنگین حفاظتی خطرات پیدا کر سکتی ہیں۔ ٹھیکیداروں کی جوابدہی کو یقینی بنانے سے وہ قوانین کی پیروی کرتے ہیں اور اعلیٰ معیار کے مواد استعمال کرتے ہیں تاکہ حادثات اور تعمیراتی نقصانات سے بچا جا سکے۔ترقیاتی منصوبے عام طور پر عوامی ٹیکسوں سے مالی اعانت حاصل کرتے ہیں۔ اگر ٹھیکیدار ناقص معیار کا کام کریں یا منصوبے کے اخراجات غیر ضروری طور پر بڑھا دیں تو اس سے مالی وسائل کا ضیاع ہوگا اور دیگر ضروری عوامی خدمات متاثر ہوں گی۔ایسے منصوبوں میں تاخیر عام زندگی میں خلل ڈال سکتی ہے، اقتصادی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتی ہے اور بعض اوقات مہنگائی اور قوانین کی تبدیلیوں کے باعث لاگت میں اضافہ کر سکتی ہے۔ جوابدہی کے اقدامات ٹھیکیداروں کو مقررہ وقت پر منصوبے مکمل کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ٹھیکیداروں کو ماحولیاتی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے تاکہ ماحول، قدرتی وسائل اور مقامی کمیونٹی کو نقصان نہ پہنچے۔ جوابدہی کو یقینی بنانے سے آلودگی، غیر قانونی کچرے کی نکاسی اور زمین کے غیر مناسب استعمال جیسے مسائل کوکم کیا جاسکتا ہے۔
جب ٹھیکیداروں کو جوابدہ بنایا جاتا ہے تو اس سے عوام کا حکومت پر اعتماد بڑھتا ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کو منصفانہ اور موثر طریقے سے سنبھال رہی ہے۔جموں و کشمیر میں حالیہ برسوں میں کئی سارے بڑے او ر اہم منصوبے عمل میں لائے گئے جن میں نئی سڑکوں کی تعمیر، سمارٹ سیٹی پروجیکٹ، پرانی سڑکوں کی مرمت اور میکڈامائزیشن ، مختلف علاقوںمیں گندے پانی کی نکاسی کے لئے بچھا ئی جا رہی پائپیں، سٹریٹ لائٹس ، آئی آئی ٹی ، ایمس وغیرہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ یہ منصوبے مکمل کرنے کے لئے جن کمپنیوں ، لوگوں یا ٹھیکیداروں کو ملوث کیا گیا ہے ان کا بروقت حکومتی سطح پر احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ شفافیت کے ساتھ سارے کام انجام کو پہنچے اور سرکارکی کوششیں اور پیسہ ضائع ہونے سے بچ جائے۔حال ہی میں سرینگر کے ایک علاقے میں ایسا ہی معاملہ دیکھنے کو ملا جہاں گندے پانی کی نکاسی کے لئے بچھائی جا رہی پائپیں اور تعمیر کئے گئے مین ہولز اپنی حالت آپ بیان کرے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جب متعلقہ حکام کے ساتھ یہ معاملہ اُٹھایا گیا تو بروقت کاروائی ہونے پر کام میں کچھ حد تک سدھار آیا لیکن جونہی ٹھیکیدار اپنا کام سمیٹنے لگا، کئی ساری جگہوں پر سڑکیں دُھسنے لگیںاور مین ہولز بھی ٹوٹے ہوئے نظر آنے لگے۔ اس بار جب اعلیٰ حکام تک یہ خبر پہنچائی گئی تو وسیع دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت نے اس پر بروقت اور باریک بینی سے تحقیق کرانے ، سکریننگ کمیٹی کی تشکیل اور جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار ٹھیکیدار کے خلا ف سخت سے سخت کاروائی کرنے کا عزم دکھایا۔جوابدہی ایک مستقل عمل ہونا چاہیے جیسے کہ ٹھیکیداروں کی سابقہ کارکردگی، مالی استحکام اور تکنیکی صلاحیت کی جانچ پڑتال،شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے منصفانہ بولی کے عمل کے ذریعے معاہدے دیئے جائیں،آزاد انجینئرز یا تیسری پارٹی کے آڈیٹرز کے ذریعے باقاعدہ معائنہ اور نگرانی ہو،لوگوں کی رائے لینے کے لئے شکایات اور رائے دینے کے طریقہ کار کا قیام عمل میں لایا جائے،منصوبے کے طے شدہ شیڈول اور بجٹ کی سختی سے پابندی ہو،جو ٹھیکیدار معیار پر پورا نہ اتریں ان پر جرمانے عائد کرنا یا انہیں بلیک لسٹ کیا جانا چاہیئے،دیکھ بھال کی ذمہ داری انہی ٹھیکیداروں یا کمپنیوں پر عائد کی جائے تاکہ لاپرواہی کے باعث پیدا ہونے والے نقائص کو بغیر اضافی عوامی اخراجات کے دور کیا جا سکے۔اس سلسلے میں ٹھیکیداروں کی جوابدہی کو یقینی بنانے کے لئے معاہدوں میں واضح اہداف، مخصوص ٹائم لائنز اور عدم تعمیل پر سخت سزائیں ہونی چاہئیں۔ٹھیکیداروں سے بینک گارنٹی یا مالی ضمانت لی جائے تاکہ وہ منصوبے کو ادھورا چھوڑ کر فرار نہ ہو سکیں۔وقت کا تقاضا ہے کہ ایسے کاموں کے لئےGPS ٹریکنگ، ڈرون کیمروں اور مصنوعی ذہانت پر مبنی پروجیکٹ مینجمنٹ ٹولز کے ذریعے ترقیاتی کام کی نگرانی کی جائے۔عوامی ڈیش بورڈز کی تخلیق ہو تاکہ شہری منصوبے کی صورتحال اور اخراجات کو حقیقی وقت میں دیکھا جاسکتا۔شہریوں کے لئے ایسے پلیٹ فارمز مہیا رکھیں جائیں جہاں سے وہ تاخیر، کرپشن اور ناقص کام کی بروقت اطلاع متعلقہ حکام یا سرکار تک پہنچا سکے۔بھاری جرمانے، معاہدے کی منسوخی اور بار بار خلاف ورزی کرنے والے ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ کیا جائے۔پیسوں کی ادائیگی کو اس وقت تک روکا جائے جب تک کہ معیاری جانچ کے نتائج تسلی بخش نہ ہوں۔عوامی اجلاس، شہری مکالمے اور سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹس کے ذریعے شہریوں کو باخبر رکھنااورتحقیقاتی صحافت کے ذریعے بدعنوانی اور ناقص کام کو بے نقاب کیا جا سکے۔ٹھیکیداروں کی جوابدہی صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی کوشش ہے جس میں ریگولیٹری ادارے، خود مختار آڈیٹرز، عام شہری اور میڈیا شامل ہیں۔ شفافیت کو یقینی بنا کر، سخت قوانین نافذ کر کے اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے شہروں میں پائیدار اور معیاری ترقیاتی کاموں کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
[email protected]