مفتی نذیر احمد قاسمی
اسلام میں شراب کی حرمت ایک متفقہ اور مسلمہ مسئلہ ہے اور نہ صرف مسلم بلکہ غیر مسلم بھی جانتے ہیں کہ اسلام کی نظر میں شراب ایک منحوس اور ناپاک اور بدترین چیز ہے اور اس کی حرمت کا بیان اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایاہے۔ چنانچہ سورہ مائدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ بیشک شراب ،جوا اوربُت پرستی اور قرعہ اور جوئے کے تیر شیطان کے ناپاک اور گندے عمل ہیں، لہٰذا تم اس سے کلی طور پر دوری اختیار کرو۔( سورہ مائدہ آیت۔ 91 )
حدیث پاک میں بھی اس کی بڑی وعید آچکی ہے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم شراب سے اپنے آپ کو دور رکھا کرو، اس لئے کہ شراب ہر شر اور ہر فتنے کی کنجی ہے۔( المستدرک، حدیث۔7231 )
شراب کو ہر شر کی کنجی اس لئے فرمایا گیا کہ جب آدمی شراب نوشی کرتاہے، شراب پی لیتا ہے تو کسی قسم کے فتنہ اور شرانگیز حرکات کے لئے رکاوٹ باقی نہیں رہتی۔ ہر فتنے کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ شراب پینے کے بعد لڑائی اور مار دھاڑ، بدکاری، خونریزی ہر قسم کے غلط کام کرنے میں حجاب باقی نہیں رہتا۔ انسان ہر برائی اور فتنے میں مبتلا ہو جاتا ہے، اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خصوصی وصیت میں اہمیت کے ساتھ اُمت کو ہدایت فرمائی کہ کبھی شراب پینے کا ارادہ بھی مت کرنا، بلکہ ایک حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص شراب کے نشےمیں مست رہتا ہے، ایسا شخص نہ جنت میں داخل ہوگا اور نہ ہی اللہ تعالیٰ اس کو رحمت کی نگاہ سے دیکھے گا۔ بعض احادیث میں آیاہے کہ شراب کا نام بدل کر شربت اور مشروب کہہ کر لوگ شراب نوشی کریں گے۔ آج کل نشہ سے لذت اندوزی عام ہوتی جا رہی ہے، نوجوانوں میں اور بالخصوص اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے والوں میں اس کا رجحان بڑھتا جا رہاہے اور بے شمار لڑکے بلکہ لڑکیاں بھی نشے کی مختلف قسم کی ادویات اور ڈرگس کی عادی ہوچکی ہیں۔ افیون، ہیروئن وغیرہ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور نہ صرف یہ بلکہ اس کے علاوہ نشہ بازی کے اور بھی عجیب طریقے اختیار کیے جارہے ہیں۔ مثلاً، دوائیوں کا استعمال، سوئی سے رگ کے راستے سے جسم میں پہنچایا جاتا ہے۔ یہ سب اختیار کردہ طریقے ناجائز اور حرام ہیں۔ اسلام کی اس تعلیم اور حکم کے علاوہ طبی اعتبار سے بھی شراب ایک خطرناک چیز ہے اور اس کے اثرات نہ صرف اشخاص پر بلکہ پورے سماج پر مرتب ہوتے ہیں۔ اطباء حضرات نے شراب نوشی کے نقصانات پر بہت کچھ لکھا ہے۔ (1) شراب کی وجہ سے معدہ کی خطرناک بیماریاں پیدا ہوتی ہے، کیونکہ شراب نوشی کی وجہ سے خون میں موجود لائیپڈ، جو ایک خاص قسم کی چربی ہے، معدہ کے لئے حفاظتی اقدامات مہیا کرتی ہے، وہ شراب نوشی کی وجہ سے تحلیل ہو جاتی ہے۔ (2) امراض قلب کی آج جو بہتات نظر آتی ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شراب نوشی کا استعمال زیادہ ہورہاہے۔ ( 3) شراب نوشی کی وجہ سے جو بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، ان میں نسیان، مرگی، سر چکرانا، نیند کی کمی اور پاگل پن وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔
اس شراب نوشی کی وجہ سے معاشرے میں بھی خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مثلاً( 1) شراب نوشی کی وجہ سے معاشرے میں لاتعداد طلاقوں کا سلسلہ جاری ہے جو معاشرے کے بنیادی ڈھانچوں کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔ ( 2) مختلف قسم کے کام کرنے والے مزدوروں اور کاریگروں پر شراب کی وجہ سے بے دلی اور کاہلی کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ اس طرح ان کی کارکردگی اور مہارت پر شراب نوشی کی وجہ سے بُرا اثر پڑتاہے، جس کا آخری نقصان معاشرے کو پہنچتا ہے۔ ( 3 ) شراب نوشی کی وجہ سے انسانوں میں ایک دوسرے کے لئے سخت دلی اور سنگ دلی پیدا ہو جاتی ہے، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ قومی مسائل کے بارے میں غور وفکر کے لئے انسان آمادہ ہی نہیں ہوتا اور صرف خودغرضانہ ذہنیت اس میں پرورش پاتی ہے۔( 4) شیطان، شراب نوشی اور جوئے کے ذریعے انسانوں کے درمیان منافقت اور فساد پیدا کرتا ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا کہ یہ گندے کام شیطانی عمل ہیں ،لہٰذا ان سے بچتے رہو تاکہ تمہاری زندگی اچھی گزرے۔ اللہ پاک ہم سب کو گندے کام اور شیطانی عمل سے حفاظت فرمائے ۔آمین
[email protected]