عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// پولیس نے ملی ٹینٹوںاور جرائم پیشہ عناصر کی طرف سے سبسکرائبر آئیڈینٹی ماڈیول (سم)کارڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں اور جموں و کشمیر میں وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کی ہے۔پولیس نے اتوار کو کہا کہ سم کارڈ فروشوں کے ذریعہ اپنے کسٹمر کو جانیں(کے وائی سی) کے اصولوں کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے سرینگر، گاندربل، اننت ناگ، بڈگام، پلوامہ، شوپیان، بانڈی پورہ، سانبہ اور کشتواڑ سمیت متعدد اضلاع میں وسیع پیمانے پر معائنہ کیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران، 30 سے زائد افراد کو ان کے ناموں پر سم کارڈ حاصل کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے ملی ٹینٹوں کو دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ان اقدامات کا مقصد سم کارڈ کے غیر مجاز اجرا اور غلط استعمال کو روکنا، مواصلاتی نیٹ ورکس کی سلامتی اور سالمیت کو برقرار رکھنا ہے۔پولیس نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران، 30 سے زائد افراد کو ان کے ناموں پر سم کارڈ حاصل کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے دہشت گردوں کو دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ریاستی تحقیقاتی ایجنسی اور ضلعی پولیس یونٹ اس طرح کی خلاف ورزیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے رہتے ہیں۔جموں و کشمیر پولیس عوامی تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور ملک دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کے ذریعے مواصلاتی نیٹ ورکس کے استحصال کو روکنے کے لیے نفاذ کے اقدامات جاری رکھے گی۔پولیس نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے نام پر جاری کردہ سم کارڈز کے حوالے سے احتیاط برتیں۔پولیس نے خبردار کیا کہ کوئی بھی فرد دہشت گردی یا منظم جرائم کے لیے سم کارڈ کے غلط استعمال میں سہولت کاری کرتا پایا گیا تو اسے سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔