عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں//پی ڈی پی رہنما التجا مفتی نے آج کٹھوعہ مبینہ طور پولیس حراست کے بعد خودکشی کرنے والے نوجوان کے اہل خانہ سے ملاقات کی ـ پولیس نے مہلوک نوجوان پر ملی ٹینٹوں سے روابط کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق، التجا نے اس خاندان سے تعزیت کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب ایک روز قبل التجا مفتی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اور ان کی والدہ محبوبہ مفتی کو نظربند کر دیا گیا ہے۔
25 سالہ مکھن دین، جو کہ کٹھوعہ کے بلاور علاقے سے تعلق رکھنے والے گوجر نوجوان تھے، نے منگل کی شام گھر میں خودکشی کر لی۔ مرنے سے پہلے انہوں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی، جس میں اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا اور کسی بھی ملی ٹینٹ تنظیم سے وابستگی سے انکار کیا۔ اس واقعے کے بعد پولیس اور مقامی انتظامیہ نے الگ الگ تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ”آخرکار التجا بلاور، کٹھوعہ پہنچنے میں کامیاب ہوئیں تاکہ مکھن دین کے سوگوار خاندان سے ملاقات کر سکیں، جو پولیس کے تشدد سے مجبور ہو کر خودکشی کرنے پر مجبور ہوا۔
انہوں نے مزید کہا، یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ التجا کو محض ایک غمزدہ خاندان کو دلاسہ دینے کے لیے بے شمار رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں ایک مفرور کی طرح سفر کرنا پڑا۔ حکمران جماعت نے اپنی ذمہ داری سے منہ موڑ لیا ہے اور ہر معاملے کی ذمہ داری لیفٹیننٹ گورنر پر ڈال دی ہے۔ تاہم، بطور ذمہ دار اپوزیشن، پی ڈی پی ہمیشہ عوام کے پاس پہنچنے اور ان کے دکھ درد میں شریک ہونے کی کوشش کرے گی۔
ہفتے کے روز التجا نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اور ان کی والدہ کو سری نگر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا، “میں کٹھوعہ جا کر مکھن دین کے اہل خانہ سے ملنا چاہتی تھی، لیکن مجھے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انتخابات کے بعد بھی کشمیر میں کچھ نہیں بدلا۔ اب تو متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرنا بھی جرم بنا دیا گیا ہے۔
التجا نے مزید کہا، میری والدہ اور مجھے گھر میں بند کر دیا گیا ہے۔ ہمارے دروازے بند کر دیے گئے ہیں کیونکہ وہ (محبوبہ مفتی) سوپور جانا چاہتی تھیں، جہاں ٹرک ڈرائیور وسیم میر کو فوج نے گولی مار دی تھی۔