ش۔شکیل
اعتدال
ایک آدمی اپنے نوکر سے مخاطب ہو کر پوچھ رہا تھا۔’’ارے راجو کیا تونے صاحب کو چائے پانی لے جاکر نہیںدیا؟۔۔۔جاکر دے اور کہہ میں ابھی پانچ منٹ میں تیار ہو کر آتا ہوں۔‘‘راجو سر جھکا کر ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا۔’’صاحب ۔۔۔میں چھوٹا آدمی ہوں نا ۔۔۔میرے ہاتھ سے پانی اور چائے کی بھیک وہ صاحب نہیں لینگے ۔۔ ۔ وہ بڑے بھکاری ہے۔۔۔بڑے لوگوں سے بھیک لیتے ہیں۔‘‘آدمی کو یاد آیا اس پہلے ایک دفعہ باہر بیٹھا آدمی راجو کے ہاتھ روانہ کی گئی پانی اور چائے کی ٹرے سے پانی اور چائے نہیں پی تھی۔آدمی ایک جانب غرور تکبر اور دوسری جانب غیریت اور انانیت کو محسوس کرتا ہوا ۔اپنے ہاتھوں میں ٹرے لے کر سیٹنگ روم میں بیٹھے آدمی کی طرف چل پڑا۔
آبیاری
وہ غصّے سے کہہ رہا تھا۔’’بے عقل ‘ان پڑھ جاہل گنوار کہیں کہ۔۔۔ کب سُدھر جائوگے۔‘‘سرجھکائے وہ دھیرے سے کہہ رہا تھا۔ ’’ہم سُدھر جائیں گے تو آپ جیسے لوگوں کا کیا ہوگا؟‘‘ وہ اور غصے سے چیخ کر بولا ۔’’کیا بول رہا ہے۔۔۔ارے بے عقل ۔۔۔ تیری بات تیری ہی سمجھ میں آرہی کیا؟۔۔۔کیا بک رہا ہے تو ؟‘‘ وہ اُسی طرح سر جھکائے کہہ رہا تھا۔’’میری بات میرے سمجھ میں آرہی ہے۔۔۔لیکن میری بات آپ کے سمجھ میں نہیں آرہی ہے ۔۔۔ہم جیسے بے عقل ان پڑھ جاہل گنوار سدھر جائیں گے تو۔۔ ۔آپ جیسے بن جائے نگے۔۔۔اُس کے بعد ہم جیسے لوگوں کو آپ جیسے لوگ چراغ لے کر ڈھونڈنے نکلے نگے پر ہم جیسے لوگ نہیں مل پائے نگے۔۔۔اب آپ ہی بتائیے ان پڑھ جاہل گنوار جیسے لیبل کس پر لگا کر اپنی انا‘غرور تکبر کی تسکین کہاں سے حاصل کروگے؟ ۔۔۔۔ہم جیسے لوگ ہیں اس لئے تو آپ جیسے لوگوں کی انا غرور تکبر کی آبیاری کرتے ہیں۔‘‘
اورنگ آباد(مہاراشڑ)
موبائل نمبر؛9529077971