عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو یونین ٹیریٹری کی قانون ساز اسمبلی میں پانچ ارکان نامزد کرنے کے اختیار کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ عرضی کی حتمی سماعت 20 مارچ کو مقرر کر دی ہے۔
جسٹس سنجیو کمار اور جسٹس راجیش سکری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے دونوں فریقین کو ہدایت دی کہ وہ 20 مارچ تک تمام جوابی دلائل اور تحریری بیانات مکمل کریں تاکہ حتمی سماعت ہوگی۔سماعت کے دوران، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مدعا علیہان کی طرف سے پیشی دی، جب کہ سینئر سپریم کورٹ وکیل ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی اور ڈی کے کھجوریا نے درخواست گزار رویندر شرما کی نمائندگی کی۔
عدالت نے کہا کہ 20 مارچ کو بینچ پورے دن کے لیے دستیاب ہوگا۔گزشتہ سال اکتوبر میں، چیف جسٹس تاشی ربستان نے پانچ ایم ایل ایز کی نامزدگی سے متعلق عوامی مفاد کی اس عرضی کی سماعت کے لیے ایک خصوصی بینچ تشکیل دیا تھا۔14 اکتوبر کو، سپریم کورٹ نے اس عرضی کو سننے سے انکار کر دیا تھا اور درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی تھی۔
یہ عرضی جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کی ان دفعات کو چیلنج کرتی ہے جو ایل جی کو پانچ ایم ایل ایز نامزد کرنے کا اختیار دیتی ہیں۔درخواست گزار شرما کے مطابق، ایل جی کو ان نامزدگیوں سے قبل وزراء کی کونسل کی مدد اور مشورہ لینا ضروری ہے، بصورت دیگر یہ دفعات آئین کی بنیادی روح اور ڈھانچے کے خلاف سمجھی جائیں گی۔
ایک متعلقہ پیش رفت میں، ریٹائرڈ سرکاری افسر رویندر سنگھ اور جموں و کشمیر شرنارتھی ایکشن کمیٹی کے صدر گردیو سنگھ نے ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں انہیں فریق بنانے اور پی آئی ایل میں مداخلت کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ ان کی نمائندگی ایڈوکیٹ ایس ایس احمد کر رہے ہیں۔
درخواست گزار، جو پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے رہائشی تھے اور 1947 میں بھارت منتقل ہوئےنے موقف اختیار کیا کہ چونکہ یہ معاملہ عوامی اہمیت کا حامل ہے، اس لیے انہیں بھی سنا جانا چاہیے۔عدالت نے پی آئی ایل کی عوامی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی اس معاملے میں دلچسپی رکھتا ہو، اسے سنا جا سکتا ہے۔
جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کیلئے 5 اراکین کی نامزدگی،حمتی سماعت 20مارچ کو
