شادمان ناہید
وادیٔ کشمیر اپنی دلکش خوبصورتی، سرسبز و شاداب وادیوں، برف پوش پہاڑوں، جھیلوں اور ندی نالوں کے باعث دنیا بھر میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ اس خطے کو قدرت نے ایسے حسین مناظر سے نوازا ہے کہ اسے زمین پر جنت کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ جنت ماحولیاتی آلودگی جیسے سنگین مسئلے سے دوچار ہے جو نہ صرف اس کے قدرتی حسن کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ یہاں کے رہنے والوں کی زندگیوں پر بھی منفی اثرات ڈال رہا ہے۔ کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کے اسباب نہایت پیچیدہ اور متنوع ہیں جن میں قدرتی عوامل کے ساتھ ساتھ انسانی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ ان اسباب کو سمجھنا نہایت اہم ہے تاکہ مؤثر حکمت عملی کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔
کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کے بنیادی اسباب میں سب سے نمایاں عنصر تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں کی توسیع، رہائشی ضروریات، اور انفراسٹرکچر کی ترقی نے قدرتی ماحول پر دباؤ ڈالا ہے۔ جنگلات کی کٹائی بڑے پیمانے پر جاری ہے تاکہ زرعی زمین، رہائشی مکانات اور صنعتی یونٹس کے لیے جگہ پیدا کی جا سکے۔ جنگلات نہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے ماحولیاتی توازن برقرار رکھتے ہیں بلکہ مقامی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب جنگلات کو بے دریغ کاٹا جاتا ہے تو یہ فطری توازن بگڑ جاتا ہے، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایک اور بڑا سبب صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ ہے۔ کشمیر میں چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبے میں بھی تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ یہ صنعتیں بغیر کسی مؤثر فضلہ منیجمنٹ سسٹم کے کام کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں صنعتی فضلہ دریاوں، جھیلوں، اور دیگر آبی ذخائر میں پھینکا جاتا ہے۔ اس سے پانی کی آلودگی پیدا ہوتی ہے جو انسانی صحت کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔ خاص طور پر ڈل جھیل، جو کشمیر کی خوبصورتی کی ایک نمایاں علامت ہے، اب آلودگی کا شکار ہے اور اس کی سطح پر جمع ہونے والا کچرا، کیمیکل اور فضلہ اس کی قدرتی دلکشی کو متاثر کر رہا ہے۔
کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کی ایک اور بڑی وجہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ہونے والا اضافہ ہے۔ گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے باعث فضا میں زہریلی گیسوں کی مقدار بڑھ گئی ہے۔ پرانے اور ناکارہ انجن والی گاڑیاں زیادہ دھواں چھوڑتی ہیں جو کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ اور دیگر مضر صحت گیسوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ گیسیں نہ صرف فضائی آلودگی کا باعث بنتی ہیں بلکہ سانس کی بیماریوں، الرجی، اور دل کے امراض کا خطرہ بھی بڑھاتی ہیں۔
کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کی ایک اور اہم وجہ زرعی سرگرمیاں بھی ہیں۔ جدید زرعی طریقوں میں کیمیائی کھادوں اور زرعی زہریلی ادویات (پیستی سائیڈز) کا استعمال عام ہے۔ جب بارش ہوتی ہے یا آبپاشی کے دوران یہ کیمیکل زمین کے اندر جذب ہو کر زیر زمین پانی کو آلودہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب یہ کیمیکل ندیوں اور جھیلوں تک پہنچتے ہیں تو آبی حیات کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے ماحولیاتی نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔
سیاحت بھی کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کے اضافے کا ایک اہم سبب ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں سیاح ہر سال کشمیر کا رخ کرتے ہیں، جس سے معیشت کو تو فائدہ ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ ماحولیاتی نظام پر دباؤ بھی بڑھتا ہے۔ سیاحتی مقامات پر کوڑا کرکٹ، پلاسٹک بیگز، اور دیگر فضلہ ٹھکانے لگانے کے مؤثر انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے یہ علاقے آلودگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سیاح اکثر اوقات فطری خوبصورتی کی حفاظت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھتے، جس سے قدرتی ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔
علاوہ ازیں، ماحولیاتی آلودگی کی ایک اور بڑی وجہ تعمیراتی سرگرمیاں ہیں۔ کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کے تحت سڑکوں کی تعمیر، عمارتوں کی تعمیر، اور دیگر انفراسٹرکچر کی ترقی جاری ہے۔ ان سرگرمیوں کے دوران زمین کی کھدائی، دھول اور مٹی کے ذرات فضا میں پھیل جاتے ہیں، جس سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تعمیراتی فضلہ کو غیر محفوظ طریقوں سے ٹھکانے لگانے کے باعث زمین اور پانی کی آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں بھی کشمیر کے ماحولیاتی نظام پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث برف پگھلنے کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے، جس سے گلیشیئرز تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف پانی کی فراہمی کو متاثر کرتا ہے بلکہ قدرتی آفات جیسے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ کشمیر میں گزشتہ چند دہائیوں کے دوران غیر معمولی بارشوں اور شدید خشک سالی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جو ماحولیاتی عدم توازن کی واضح علامت ہیں۔
کچرے کے ناقص انتظامات بھی ماحولیاتی آلودگی کا ایک اہم سبب ہیں۔ گھریلو، تجارتی اور صنعتی فضلہ اکثر غیر منظم طریقے سے کھلے میدانوں میں پھینک دیا جاتا ہے یا دریاوں میں بہا دیا جاتا ہے۔ خاص طور پر پلاسٹک کا فضلہ ماحول کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ یہ صدیوں تک زمین میں گلنے سڑنے کے بغیر موجود رہتا ہے اور زمین کی زرخیزی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنانے والے عوامل میں عوامی شعور کی کمی بھی شامل ہے۔ بہت سے لوگ ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں اور ماحول دوست طرز زندگی کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتے۔ اس کے نتیجے میں وہ روزمرہ کی زندگی میں ایسے اقدامات کرتے ہیں جو آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں، جیسے غیر ضروری طور پر پانی کا ضیاع، بجلی کا غیر مؤثر استعمال، اور پلاسٹک کا حد سے زیادہ استعمال۔
ماحولیاتی آلودگی کے ان تمام اسباب کے ساتھ ساتھ حکومتی پالیسیوں کی کمزوری اور عملدرآمد میں ناکامی بھی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ ماحولیاتی قوانین کی عدم موجودگی یا مؤثر نفاذ نہ ہونا، نگرانی کے ناقص نظام، اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ناکافی بجٹ بھی آلودگی کے مسئلے کو بڑھا رہے ہیں۔
کشمیر کے قدرتی ماحول کو لاحق خطرات کے پیش نظر ضروری ہے کہ ایک جامع حکمت عملی اپنائی جائے جس میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دی جائے۔ اس کے لیے نہ صرف حکومت بلکہ عوام، صنعتی شعبے، اور بین الاقوامی تنظیموں کو بھی مل کر کام کرنا ہوگا۔ ماحولیاتی آلودگی کے اسباب کو سمجھنا اور ان کے تدارک کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہی وادیٔ کشمیر کے حسین قدرتی ماحول کو محفوظ رکھنے کا واحد راستہ ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ جنت نظیر وادی ماحولیاتی تباہی کا شکار ہو سکتی ہے، جس کے اثرات نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔
( مضمون نگارہ شعبۂ ماحولیاتی سائنس،جواہر لعل نہرو یونیورسٹی دہلی سے منسلک ہیں)