یو این آئی
جے پور//راجستھان کی 16ویں قانون ساز اسمبلی کے تیسرے اجلاس میں بدھ کو نئے اضلاع کو ختم کرنے کے معاملے پر ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا اور اس دوران ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔وقفہ صفر شروع ہوتے ہی اسپیکر واسودیو دیونانی کی جانب سے تحریک التوا، رول 295 اور پرچیوں کے ذریعے مختلف ارکان کو مختلف ایشوز پر بولنے کی اجازت دینے کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر جوگارام پٹیل نے رولز کا حوالہ دیتے ہوئے ایوان کی توجہ نئے اضلاع کو ختم کرنے کو لے کر اٹھائے گئے معاملے پر بولنے کی اجازت دینے پر دلاتے ہوئے درخواست کی کہ جو معاملہ عدالت میں زیرالتوا اور زیر غور ہو اور اس پر حکومت نے اپنا موقف بھی پیش کیا ہو اسے لے کر ایوان میں بحث کرنا رول کے خلاف ہوگا۔اس پر قائد حزب اختلاف ٹیکارام جولی نے کہا کہ اس میں صرف دو اضلاع کے معاملے ہی عدالت میں زیر التوا ہیں، ایسی صورتحال میں دیگر اضلاع سے بات کی جاسکتی ہے۔ ایم ایل اے سبھاش گرگ نے کہا کہ بہت سے معاملات عدالت میں زیر التوا رہتے ہیں اور یہ تشویشناک بات ہے کہ ایسی صورت حال میں ایوان کا حق ہی چھن جائے گا اور اس کا مقصد ختم ہو جائے گا۔ بعد میں مسٹر دیونانی نے آرڈر دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سب کو سنا ہے اور آج اس معاملے پر بحث نہیں کرائی جائے گی اور دونوں فریقوں کو چیمبر میں بلاکر بات کی جائے گی اور اسے حل کیا جائے گا۔ اس پر 12 بج کر 15 منٹ پر اپوزیشن ارکان ویل میں آگئے اور نعرے بازی شروع کردی جس پر ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ جب ہنگامہ ختم نہیں ہوا تو مسٹر دیونانی نے بعد میں 12:16 بجے ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کردی۔ایوان کی کارروائی 12 بجکر 31 منٹ پر دوبارہ شروع ہوئی تاہم اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ جاری رہا اور نعرے بازی جاری رکھنے کی وجہ سے شور وغل ہوا، شور شرابے کے درمیان ہی ایوان کی کارروائی جاری رہی۔ اس دوران مسٹردیونانی نے ہنگامہ کرنے والے اپوزیشن کے ارکان کو اپنی اپنی نشستوں پر جانے کو کہا اور یہ انتظام کیا کہ 7 فروری کو اس معاملے پر آدھے گھنٹے تک بحث کرائی جائے گی، لیکن اس یقین دہانی کے بعد بھی اپوزیشن کے ارکان کا ہنگامہ جاری رہا۔ اس دوران ایم ایل اے چندر بھان سنگھ چوہان، ہمیر سنگھ بھیال اور دیگر اراکین نے ہنگامہ آرائی کے درمیان اپنے خیالات پیش کیے، جب کہ کچھ اراکین ہنگامہ آرائی میں شامل ہونے کی وجہ سے اپنی رائے نہیں دے سکے۔بعد ازاں ایوان کی کارروائی دوپہر ایک سے دو بجے تک دوپہر تک ملتوی کر دی گئی۔