عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/دہلی ہائی کورٹ نے ملی ٹینسی مالی معاونت کے کیس میں جموں و کشمیر کے رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی ضمانت درخواست کے معاملے پر رجسٹرار جنرل کا موقف جاننے کیلئے نوٹس جاری کیا۔جسٹس وکاس مہاجن رشید کی درخواست کی سماعت کر رہے تھے، جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ سال لوک سبھا کے انتخابات میں کامیابی کے بعد نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی عدالت ان کی ضمانت کی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہی، کیونکہ وہ ایم پی-ایم ایل اے کیسز سننے والی خصوصی عدالت نہیں تھی۔
این آئی اے کے وکیل نے انجینئر رشید کی درخواست کی مخالفت کی جس میں وہ پارلیمنٹ کے جاری اجلاس میں شرکت کے لیے عارضی ضمانت کی درخواست کر رہے تھے، اور کہا کہ پارلیمنٹری حیثیت کے طور پر ان کا کوئی ’’حق‘‘نہیں ہے۔
وکیل نے بتایا کہ رجسٹرار جنرل نے عدالت میں اس معاملے کی وضاحت کے لیے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ سال نومبر میں ایجنسی نے رجسٹرار جنرل کو ایک نمائندگی کے طور این آئی اے کی عدالت کو ایم پی/ایم ایل اے کیسز سننے والی عدالت کے طور پر تعینات کرنے کی درخواست کی تھی۔
جسٹس مہاجن نے کہایہ مناسب سمجھا جاتا ہے کہ رجسٹرار جنرل کو نوٹس جاری کیا جائے تاکہ انتظامی حکم کی صورتحال اور اس معاملے پر وضاحت حاصل کی جا سکےاورنوٹس جاری کیا جائے۔معاملے کی سماعت 6 فروری کے لیے مقرر کر دی۔
رشید نے اپنی درخواست میں ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ این آئی اے کی عدالت کو اس کی زیر التوا ضمانت کی درخواست کو جلد از جلد نمٹانے کا حکم دے، یا خود ہی اس معاملے کا فیصلہ کرے۔گزشتہ سال دسمبر کو ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نےضلع جج سے درخواست کی تھی کہ رشید کا کیس ایسی عدالت کو منتقل کیا جائے جو ایم پی/ایم ایل اے کیسز کو سن سکتی ہو ۔ضلع جج کے ذریعے معاملہ واپس بھیجے جانے کے بعد، ٹرائل جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وہ صرف مِزلی نیئس درخواست پر فیصلہ کر سکتے ہیں، ضمانت کی درخواست پر نہیں۔
انجینئر رشید درخواست ضمانت کے معاملہ: دہلی ہائی کورٹ نے رجسٹرار جنرل کا موقف طلب کیا
