یو این آئی
نئی دہلی//مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے عام بجٹ کو ایک ترقی یافتہ اور ہر شعبے میں بہترین ہندوستان کی تعمیر کے لئے مودی حکومت کے وژن کا بلیو پرنٹ قرارد یا ہے مالی سال 2025-26 کے لیے ہفتہ کو لوک سبھا میں پیش کیے گئے عام بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شاہ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، “بجٹ-2025 ترقی یافتہ اور ہرشعبے میں بہترہندوستان کی تعمیر کے لیے مودی حکومت کے وژن کا بلیو پرنٹ ہے کسان، غریب، متوسط طبقے، خواتین اور بچوں کی تعلیم، غذائیت اور صحت سے لے کر اسٹارٹ اپ، اختراعات اور سرمایہ کاری تک، ہر شعبے کا احاطہ کرتا ہوا یہ بجٹ مودی جی کے خود کفیل ہندوستان کا روڈ میپ ہے‘‘۔انہوں نے کہا، میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو اس جامع اور بصیرت والے بجٹ کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔
جرات مندانہ بجٹ | کھپت پر مبنی ترقی کو فروغ دینے پر زور:ماہرین صنعت
یو این آئی
نئی دہلی//صنعتی دنیا نے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے مرکزی بجٹ کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کھپت پر مبنی ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے، جس سے یہ متوسط طبقے کے خاندانوں کی کھپت کو بڑھانے اور معیشت کو رفتار دینے والا ثابت ہوگا۔کامرس اینڈ انڈسٹری آرگنائزیشن فکی کے صدر ہرش وردھن اگروال نے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ ہفتہ کو پارلیمنٹ میں مالی سال 2025-26 کے لیے پیش کردہ بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا، “ٹیکس میں چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 12لاکھ روپے کرنے سے متوسط طبقے کی قوت خرید میں اضافہ ہو گا جس سے کھپت کو فروغ ملے گا۔ اس کے علاوہ، درمیانے، چھوٹے اور انتہائی چھوٹے انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای)، سیاحت اور چمڑے جیسے محنت کش شعبوں کے لیے کئے گئے اقدامات سے روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔اسوچیم کے صدر سنجے نایر نے مرکزی بجٹ کو ایک ‘جرات مندانہ’ قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ متوسط طبقے کے خاندانوں کی کھپت بڑھانے اورمعیشت کو رفتار دینے والا ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے انفرادی ٹیکس دہندگان کو اہم راحت فراہم کی ہے، جس سے لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوگا اور کھپت کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے مالیاتی خسارے کو مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی)کے 4.4 فیصد پر برقرار رکھا ہے، جو ایک متوازن اقتصادی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ نائر نے کہا کہ حکومت نے متوسط طبقے کی کھپت کو بڑھانے کے لیے اپنی وابستگی ظاہر کی ہے، جو طویل مدتی اقتصادی ترقی کا ایک اہم ستون ہوگا۔ بجٹ میں ایم ایس ایم ای، سٹارٹ اپس اور برآمدی صلاحیتوں کو بڑھانے پر واضح توجہ دی گئی ہے۔ کھپت کی بڑھتی ہوئی طلب سرمایہ کاری کو فروغ دے گی، جس سے روزگار اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ بجٹ میں سیاحت، ٹیکسٹائل، دستکاری، جوتے اور کھلونے جیسے روزگار کے حامل شعبوں کو فوری فروغ دینے کی بات کی گئی ہے۔ اس اقدام سے ان شعبوں کو نئی بلندیوں تک لے جانے اور مزید روزگار پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔بجٹ میں زراعت، دیہی مانگ، فوڈ پروسیسنگ، ذخیرہ اندوزی اور سمندری مصنوعات کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس سے دیہی معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی اور دیہی صنعتوں میں جدت اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ سالانہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو ٹیکس فری رکھنے اور ٹی ڈی ایس/ٹی سی ایس کی حد اور سلیب کو معقول بنانے کے حکومت کے فیصلے سے عام شہریوں اور چھوٹے کاروباریوں کی زندگی آسان ہو جائے گی۔ حکومت کی توجہ رضاکارانہ ٹیکس کی تعمیل کی حوصلہ افزائی کرنے اور طریقہ کار کو آسان بنانے پر مرکوز ہے۔ کسٹم پالیسی کو معقول بناتے ہوئے ضروری خام مال اور اہم معدنیات پر ڈیوٹی کم کی گئی ہے جس سے الیکٹرانکس اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ ملے گا۔اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے کے لیے حکومت نے کریڈٹ گارنٹی کور کو 10 کروڑ سے بڑھا کر 20 کروڑ روپے کردیا ہے۔ اسی طرح ایم ایس ایم ای کے لیے کریڈٹ گارنٹی کور 5 کروڑ سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے 10,000 کروڑ روپے کے اضافی تعاون کے ساتھ ‘فنڈ آف فنڈز’ کا اعلان کیا ہے، جو متبادل سرمایہ کاری کے فنڈز کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ بجٹ میں کفایتی رہائش، دیہی خواتین اور صحت کی خدمات کا پختہ عزم کیا گیا ہے جس سے معاشرے کے ہر طبقے کو فائدہ پہنچے گا۔اس کے علاوہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کے انفراسٹرکچر میں بہتری اور میڈیکل ایجوکیشن میں سیٹوں کی تعداد بڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے انسانی وسائل میں بہتری آئے گی اور ملک کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسی نئی ٹیکنالوجیز کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔ اے آئی کے لیے وقف کردہ وسائل اختراعات اور ڈیجیٹل ترقی کو مزید تیز کریں گے، جس سے ہندوستان ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما بن سکے گا۔
ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کی تکمیل میں سنگ میل ثابت ہوگا:یوگی
یو این آئی
لکھنو//مرکزی بجٹ2025-26کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ بجٹ میں ہندوستانی معیشت کو آگے بڑھانے اور عام شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کئی اہم اقدام کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں حکومت نے ہر طبقے، خاص طور سے غریب، نوجوانوں اور خواتین کے لئے کئی اسکیمات کا اعلان کیا ہے جو ان کی امیدوں اور توقعات کو پورا کرنے میں مدد کریں گے۔ اس بجٹ میں زراعت، صحت، تعلیم، روزگار اور سماجی بہبود پر خاص دھیان دیا گیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کی تکمیل میں میل کا پتھر ثابت ہوگا۔یوگی نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسیگیانکا بجٹ’بتا کر صرف چار حروف میں اسے متعارف کردی۔ غریبوں، نوجوانوں، کسانوں اور خواتین کی طاقت کو بااختیار بنانے سے ہی ملک خود کفیل اور ترقی یافتہ بنے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں ملک کی معیشت دنیا کی تمام بڑی معیشتوں میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ یہ بجٹ معیشت کو پنکھ دے گا۔ ریاستوں کو بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے بلا سود قرض ملے گا۔
تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن کا واک آئوٹ | مہا کمبھ بھگدڑ واقعہ پر بحث کا مطالبہ
یو این آئی
نئی دہلی//جیسے ہی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا میں مالی سال 26-2025کیلئے اپنی بجٹ تقریر شروع کی، اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔جیسے ہی لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی شروع کی، اپوزیشن ارکان نے کمبھ کے انتظامات پر سوالات اٹھائے اور ایوان سے علامتی واک آٹ کیا۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی اپنے ارکان کے ساتھ ایوان سے واک آٹ کیا۔اپوزیشن ارکان نے کہا کہ پریاگ راج مہا کمبھ میں افراتفری کی وجہ سے جس طرح بھگدڑ جیسی صورتحال پیدا ہوئی اس پر بحث ہونی چاہئے۔
حکومت نظریاتی دیوالیہ کا شکار | اقتصادی بحران سے نمٹنے کیلئے کوئی حل نہیں:راہل گاندھی
یو این آئی
نئی دہلی//لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ہفتہ کو بجٹ 2025-26 کو اقتصادی شعبے میں حکومت کا نظریاتی دیوالیہ پن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں معیشت کو بہتر کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے انہوں نے اس بجٹ کو گولی کے زخم کو مرہم سے بھرنے کی کوشش قرار دیا ہے کانگریس لیڈر نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی بجٹ تقریر میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور تباہ حال معیشت کو سنبھالنے کے لیے بجٹ میں کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ اس سلسلے میں جو بھی اقدامات کیے گئے ہیں، وہ گولی کے زخم پر مرہم لگانے کے مترادف ہے۔ گاندھی نے بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گولیوں کے زخموں کے لیے پٹی کی مدد۔ عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان ہمارے معاشی بحران کو حل کرنے کے لیے ایک مثالی تبدیلی کی ضرورت ہے، لیکن یہ حکومت نظریاتی دیوالیہ کا شکارہے۔”