عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مرکز، بار کونسل آف انڈیا اور دیگر متعلقہ فریقین سے جموں و کشمیر میں بار کونسل کے قیام کے حوالے سے دائر عوامی مفاد کی درخواست پر جواب طلب کر لیا۔جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بینچ نے سینئر وکیل ایڈوکیٹ جاوید شیخ کے دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز، بار کونسل آف انڈیا اور جموں و کشمیر و لداخ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو نوٹس جاری کیا۔ ایڈوکیٹ جاوید شیخ، کشمیر ایڈوکیٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔واضح رہے کہ کسی بھی ریاست میں بار کونسل ایک قانونی ادارہ ہوتا ہے جو وکلاء کی رجسٹریشن اور وکالت کے پیشے کو منظم کرنے کی ذمہ داری انجام دیتا ہے۔سینئر وکیل جاوید شیخ، ایڈوکیٹ عدیل منیر اندرابی کی معاونت سے، جموں و کشمیر میں بار کونسل کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے جاری کردہ فلاحی ٹکٹوں کی اشاعت کے لیے عبوری ریلیف کی درخواست کر رہے تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بار کونسل کے عدم وجود کی صورت میں ہائی کورٹ ہی اس ضمن میں ضروری امور انجام دے رہی ہے۔عدالتِ عظمیٰ نے اس مرحلے پر کوئی عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نظام بدستور قائم رہے گا۔عدالت نے مزید ہدایت دی کہ ہائی کورٹ کو بھی اس معاملے میں فریق بنایا جائے اور متعلقہ فریقین سے جواب طلب کیا جائے۔سپریم کورٹ نے اس معاملے کی آئندہ سماعت چار ہفتے بعد مقرر کر دی۔