رمیش کیسر
نوشہرہ //محکمہ زراعت کے تحت چلنے والے بیج اسٹور کو چوکی گاؤں سے کسی اور جگہ منتقل کرنے کی کوششوں کے خلاف مقامی لوگوں نے جمعہ کے روز زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین نے نائب وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ بیج اسٹور کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے بجائے اس کے لئے ایک مستقل سرکاری عمارت کی منظوری دی جائے۔مقامی ذرائع کے مطابق، چوکی گاؤں میں گزشتہ کئی برسوں سے محکمہ زراعت کا بیج اسٹور قائم ہے، جہاں سے 12 سے 13 پنچایتوں کے کسان بیج اور زرعی سامان خریدتے ہیں۔ اس اسٹور کی موجودگی نہ صرف کسانوں کے لئے سہولت کا باعث ہے بلکہ یہ علاقے کے زرعی ترقی کے لئے بھی ایک اہم مرکز ہے۔ تاہم، دو روز قبل محکمہ زراعت کے افسران کی جانب سے اسٹور کی منتقلی سے متعلق ایک حکم نامہ جاری کیا گیا، جس کے بعد عوامی برہمی دیکھنے کو ملی۔جمعہ کے روز جیسے ہی بیج اسٹور کی منتقلی کی خبر عام ہوئی، مقامی لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر اس کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین نے محکمہ زراعت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی بڑی سہولت کو دوسری جگہ منتقل کرنا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔احتجاج کے دوران علاقے کے معززین اور عوامی نمائندوں نے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ سابق سرپنچ بندو چودھری، سکھ دیو سنگھ اور دلیپ چودھری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’یہ کسانوں کے مفادات پر براہِ راست حملہ ہے، ہم اسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے‘۔مقامی رہنماؤں نے بیج اسٹور کی منتقلی کو ایک سیاسی چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکام نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو عوام بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ بیج اسٹور کو منتقل کرنے کے بجائے اس کے لیے ایک سرکاری عمارت کی منظوری دیں، تاکہ کسانوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔احتجاج میں شریک لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر محکمہ زراعت نے اپنا حکم واپس نہ لیا، تو عوامی غصے کو قابو میں رکھنا مشکل ہو جائے گا اور وہ بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔تاحال محکمہ زراعت کے حکام کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔