محمد تسکین
بانہال// بارشوں اور برفباری کیلئے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں درست نتائج نہیں دے رہی ہیں اور برفباری اور بارشوں کے منتظر عام لوگ سوشل میڈیا اور میڈیا کی ان پیشگوئیوں سے اکتا گئے ہیں ۔جمعرات کی طرح جمعہ کے روز بھی رام بن بانہال سیکٹر دھوپ چھاؤں کا کھیل دن بھر جاری رہا اور جمعہ کی دوپہر بعد مطلع ابر آلود ہوگیا ۔ اس دوران بانہال اور اس کے مضافاتی علاقوں میں وقفے سے بارشوں کی ہلکی ہلکی فوار ہوئی اور جواہر ٹنل ، چنجلو ، ڈولیگام ، نیل ، پوگل پرستان اور سینا بتی کے دور پہاڑی سلسلے میں گہری دھند ہے اور امید ہے کہ پیر پنجال کے اوپری پہاڑی سلسلے میں ہلکی برفباری ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے جمعرات سے آئندہ کئی روز تک موسمی تبدیلی کے تحت جموں و کشمیر کے میدانی علاقوں میں بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں ہلکی برفباری کی پیشگوئی کر رکھی ہے لیکن ابھی تک بارشوں اور برفباری کے نہ ہونے سے لوگوں کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔ مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ اس سال پوہ کے مہینے برفباری نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ موسم گرما کا موسم دشوار گزار ہو جائیگا اور نومبر ۔ دسمبر کے مہینے سے ضلع رام بن کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت مزید گہری ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے نومبر کے مہینے میں اپنے کھیتوں میں گندم اور گھاس کے بیج کو بویا ہوا ہے لیکن بارشوں اور برفباری کی وجہ سے اس کی پیدوار متاثر ہے اور تین مہینے بعد بھی دو تین انچ گندم کی گھاس ہی اُگ آئی ہے۔ بشیر احمد چوہان نامی ایک زمیندار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس موسم سرما میں بارشوں اور برفباری کی شدید کمی کی وجہ سے زمینداروں اور مال مویشی پالنے والے لوگوں میں تشویش ہے اور چلہ کلاں کے دوران کشمیر میں اچھی برفباری ہوئی البتہ ضلع رام بن کے علاقوں میں دو سے چار انچ ہی برفباری ہوئی تھی اور پہاڑوں سمیت یہ برف چند روز کے اندر اندر ختم ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ بانہال ، کھڑی ، رامبن اور گول سنگلدان کے کئی پہاڑی علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت پہلے ہی عام لوگوں اور مال مویشیوں کیلئے دشواری کا باعث بنی ہوئی ہے اور مسلسل خشک موسم میں اس صورتحال میں ابتری کا امکان ہے۔ اس دوران ٹریفک پولیس حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر دو طرفہ ٹریفک کی نقل و حرکت بغیر کسی خلل کے جاری ہے تاہم ناشری اور بانہال کے درمیان کئی مقامات پر سڑک کی خرابی کے پیش نظر ٹریفک کی روانی سست رو رہتی یے اور گاڑی والوں سے کہا گیا کہ وہ اس سیکٹر میں اوور ٹیکنگ نہ کریں اور قطاروں میں ہی چلیں ۔