عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // آل انڈیا بیکورڈ کلاسز یونین (AIBCU) کی ایک اہم میٹنگ چیئرمین محمد لطیف قریشی کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میں پسماندہ طبقات (OBCs) کے دیرینہ مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ لوہار/ہانگر فائل (CRU نمبر: 4095726) طویل عرصے سے زیر التوا ہے، جس پر فوری حکم نامے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ’رورل اینڈ ولیج پوٹر‘ کے الفاظ حذف کرنے کی درخواست 10 اگست 2022 کو وزارت سماجی انصاف کو بھیجی گئی تھی، لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ آئینی اصولوں کے مطابق ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لئے عمودی تحفظات موجود ہیں، جبکہ سپریم کورٹ نے 50 فیصد جنرل کیٹیگری کے لئے مختص کرنے کی حد مقرر کی ہے۔ مقررین نے کہا کہ ایس سی (SC) کو 8فیصد، ایس ٹی (ST) کو 10 فیصد، اور او بی سی (OBC) کو صرف 8فیصد دیا جا رہا ہے، جب کہ ان کا آئینی حق 27فیصد ہے۔ اس صورتحال میں 74فیصد حصہ جنرل کیٹیگری میں چلا جاتا ہے، جو غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ انھوں نے ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ اور وحید پرا سے اپیل کی گئی کہ وہ اسمبلی اور پارلیمنٹ میں او بی سی کے لئے مکمل 27فیصد ریزرویشن اور علاقائی تحفظات کے خاتمے کے لیے آواز بلند کریں۔ کیونکہ ڈیڈیکیٹڈ کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے سروے میں حکومتی ایجنسیوں کی ناکامی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور ڈپٹی کمشنرز کو درست ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں جموں اور سری نگر میں او بی سی بھون کے لئے اراضی کی الاٹمنٹ پر غور کیا گیا اور راج بھون میں اس معاملے کو مؤثر انداز میں اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ذات پر مبنی مردم شماری (Caste-Based Census) فوری کرائی جائے۔ اور جب تک مردم شماری نہیں ہوتی، سپریم کورٹ کے 1992 کے فیصلے کے مطابق منڈل کمیشن کی سفارشات کو جموں و کشمیر میں نافذ کیا جائے۔ اس اجلاس میں جن حضرات نے شرکت کی ان میں کے کے فوترا، گورمیت سنگھ، مشتاق لوہار، کرشن ورما، پریم کمار، پروفیسر کالی داس، سوم لال دواہ، این آر بنگوترا و دیگر شامل تھے۔