جموں// دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر یو ٹی قانون ساز اسمبلی کا پہلا بجٹ سیشن 3 مارچ 2025 سے شروع ہوگا۔
یہ 21 دنوں کا بجٹ سیشن لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے روایتی خطاب سے شروع ہوگا۔
حکام نے کہا، “3 مارچ 2025 سے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا پہلا 21 روزہ بجٹ سیشن شروع ہوگا، اور گزشتہ چھ سالوں میں پہلی بار جموں و کشمیر کا سالانہ بجٹ پیش کیا جائے گا”۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی سابقہ ریاست کا آخری بجٹ 2018 میں پیش کیا گیا تھا۔
31 اکتوبر 2019 کو جموں و کشمیر کی ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے لیے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے تحت اس کا بٹوارہ کیا گیا۔
گزشتہ سال جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری میں پہلی اسمبلی تشکیل دی گئی تھی اور اسمبلی انتخابات کامیابی اور پرامن طریقے سے منعقد ہوئے تھے۔
حکام نے کہا، “عام طور پر یونین ٹیریٹریز کا بجٹ سیشن ریاستوں کے مقابلے میں مختصر ہوتا ہے اور اس وقت جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سمیت 6 وزراء ہیں جبکہ تین خالی ہیں”۔
حکومت کے کام کاج کے لیے مختص وقت، جس میں گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث، وزارتوں کے بجٹ اور گرانٹس پر بحث، اور پرائیویٹ ممبران کی قراردادیں اور بلز شامل ہیں، اسمبلی کی کاروباری مشاورتی کمیٹی (بی اے سی) کے ذریعے طے کیا جائے گا۔
یونین ٹیریٹری کے طور پر جموں و کشمیر اسمبلی کا پہلا سیشن پچھلے سال نومبر میں سرینگر میں ہوا تھا جبکہ دوسرے اسمبلی سیشن اور یونین ٹیریٹری کی پہلی اسمبلی کا بجٹ سیشن 3 مارچ کو جموں میں شروع ہوگا۔
یاد رہے کہ 20 جنوری 2025 کو وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی زیر صدارت ہونے والی کابینہ میٹنگ میں بجٹ سیشن 3 مارچ 2025 کو بلانے کا ایک تجویز منظور کی گئی تھی، جس کے بعد یہ تجویز لیفٹیننٹ گورنر کو حتمی منظوری کے لیے بھیجی گئی تھی، جو کہ حکام کے مطابق منظور کی گئی ہے۔
حکام نے بتایا، “سپیکر، جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی عبد الرحمٰن راتھر جلد ہی اسمبلی کی کاروباری مشاورتی کمیٹی (بی اے سی) کا اجلاس طلب کریں گے جس میں سیشن کی مدت اور کاروبار طے کیا جائے گا”۔
انہوں نے کہا کہ 2025-26 کے لیے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے بجٹ پیش کرنے کی تاریخ بھی اس اجلاس میں طے کی جائے گی۔
یاد رہے کہ جموں و کشمیر کی سابق ریاست کا آخری بجٹ 80,313 کروڑ روپے کا تھا جو 11 جنوری 2018 کو اس وقت کے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے پیش کیا تھا۔
جون 2018 میں پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد کی حکومت محبوبہ مفتی کی قیادت میں اس وقت گر گئی جب بی جے پی نے اتحاد سے حمایت واپس لے لی اور اسمبلی نومبر 2018 میں تحلیل کر دی گئی۔
پھر 15 دسمبر 2018 کو اس وقت کے گورنر ستیا پال ملک کی قیادت میں سٹیٹ ایڈمنسٹریٹو کونسل (ایس اے سی) نے 2019-2020 کے لیے 88,911 کروڑ روپے کا بجٹ اپنایا۔
اس کے بعد یونین ٹیریٹری کے بجٹس بشمول 2020-21، 2021-22، 2022-23، 2023-24 اور 2024-25 پارلیمنٹ میں پیش اور منظور کیے گئے جب کہ جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی موجود نہیں تھی۔
موجودہ مالی سال 2024-25 کے لیے جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کا 1,18,728 کروڑ روپے کا بجٹ 23 جولائی 2024 کو وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔
اس کے علاوہ 2023-24 کے لیے جموں و کشمیر کا بجٹ بھی 1,18,500 کروڑ روپے کا تھا۔