نئی دہلی// وقف (ترمیمی) بل 2024 پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے ارکان اور لوک سبھا سپیکر اوم برلا کے درمیان ملاقات مکمل ہوگئی، اور بل کی حتمی رپورٹ لوک سبھا سپیکر کو پیش کردی گئی۔
رپورٹ پیش کرنے کے دوران جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال، اور کمیٹی کے ارکان نشی کانت دوبے، تیجسوی سوریہ، سنجے جیسوال اور دیگر موجود تھے، تاہم کسی بھی اپوزیشن رکن نے اس موقع پر شرکت نہیں کی۔
رپورٹ پیش کرنے کے بعد، جگدمبیکا پال نے کمیٹی کے ارکان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران کمیٹی نے متعدد اجلاس منعقد کیے اور ملک بھر میں سیکڑوں وفود سے ملاقاتیں کیں۔
38 اجلاس، 250 وفود سے ملاقاتیں، تفصیلی مشاورت
جگدمبیکا پال نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا، “پچھلے پانچ مہینوں میں ہم نے 38 اجلاس منعقد کیے، 250 وفود اور ممبران سے ملاقاتیں کیں، سابق ججوں اور وائس چانسلرز سے مشورے لیے۔ یہ رپورٹ تفصیلی غور و خوض اور مختلف معاملات کی جانچ کے بعد تیار کی گئی ہے۔ آج ہم نے یہ رپورٹ پیش کردی ہے۔ ہم نے کئی ریاستوں کا دورہ کیا اور جے پی سی کے تمام ارکان نے اس بل کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کیا۔ مجھے یقین ہے کہ جو بل غریبوں کی فلاح و بہبود کے مقصد سے پیش کیا گیا ہے، وہ اپنے مقاصد کو پورا کرے گا”۔
اپوزیشن ارکان کی غیر حاضری پر وضاحت
اپوزیشن ارکان کی غیر حاضری کے سوال پر جگدمبیکا پال نے کہا، “ہر کسی کے اپنے مصروفیات ہوتے ہیں۔ میں نے سب کو مدعو کیا تھا۔ اپوزیشن کے تمام ارکان ترمیم کے اہم اجلاسوں میں شامل ہوئے، ووٹنگ میں بھی حصہ لیا اور بل کے حتمی مسودے کی منظوری میں بھی شامل رہے”۔
کمیٹی کے ریکارڈ کام کی ستائش
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے جے پی سی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، “جے پی سی کی تاریخ میں کسی بھی کمیٹی نے اتنا کام نہیں کیا جتنا اس کمیٹی نے کیا ہے۔ ہمیں ملک بھر سے 1.5 کروڑ نمائندگیاں موصول ہوئیں اور 38 اجلاس منعقد کیے گئے۔ آزادی کے بعد کسی بھی حکومت نے غریب مسلم خاندانوں کے حقوق کے لیے ایسا بل پیش نہیں کیا تھا۔ اس بل کے ذریعے ووٹ بینک کی سیاست کا خاتمہ ہوگا”۔
وقف جائیدادوں میں شفافیت اور احتساب کا نیا نظام
کمیٹی کے ایک اور رکن اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے کہا کہ یہ نیا بل ملک میں وقف جائیدادوں کے انتظام میں شفافیت، احتساب اور پیشہ ورانہ مہارت لائے گا۔
انہوں نے مزید کہا، “یہ ایک بہت اہم دن ہے کیونکہ رپورٹ سپیکر کو پیش کردی گئی ہے۔ پچھلے چھ مہینوں کے دوران جے پی سی نے وقف ایکٹ میں ترامیم پر تفصیلی مشاورت کی۔ ایک طویل عرصے سے وقف جائیدادوں کا غلط انتظام کیا جا رہا تھا، ان میں شفافیت کی کمی تھی، اور وقف جائیدادوں پر قابضین نے خود ہی ان جائیدادوں پر قبضہ جما لیا تھا”۔
تیجسوی سوریہ نے مزید کہا، “اس کے علاوہ، حکومت کی زمینوں، نجی زمینوں، اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی زمینوں پر بھی وقف بورڈ کے نمائندوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔ حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے متعارف کردہ ترامیم ان دونوں مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کریں گی۔ یہ نیا بل پورے ملک میں وقف جائیدادوں کے بہتر انتظام کے لیے شفافیت، احتساب اور پیشہ ورانہ مہارت کو یقینی بنائے گا”۔
وقف (ترمیمی) بل 2024 بجٹ سیشن میں پیش ہونے کا امکان
بدھ کے روز، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے وقف (ترمیمی) بل کے مسودے اور ترمیم شدہ بل کو منظور کرلیا۔ تاہم، اپوزیشن رہنماؤں نے اپنی مخالفت میں علیحدہ نوٹ بھی جمع کروائے۔
جے پی سی نے منگل کے روز وقف ایکٹ 1995 میں 14 شقوں میں 25 ترامیم کی منظوری دی۔
توقع ہے کہ وقف (ترمیمی) بل 2024 کو پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں پیش کیا جائے گا، جو 31 جنوری سے شروع ہوکر 4 اپریل تک جاری رہے گا، جبکہ یکم فروری کو مرکزی بجٹ پیش کیا جائے گا۔
وقف ایکٹ 1995، جو وقف جائیدادوں کے انتظام کے لیے نافذ کیا گیا تھا، طویل عرصے سے بدانتظامی، بدعنوانی، اور تجاوزات جیسے مسائل کے باعث تنقید کا شکار رہا ہے۔
وقف (ترمیمی) بل 2024 ان مسائل کے حل کے لیے اصلاحات متعارف کرائے گا، جن میں ڈیجیٹلائزیشن، سخت آڈٹ، شفافیت میں اضافہ، اور غیر قانونی قبضے کی واپسی کے لیے قانونی طریقہ کار شامل ہیں۔