Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے 10سال مکمل ’’ | پروگرام کے تحت خواتین ترقی کی جانب گامزن اظہارِ خیال

Towseef
Last updated: January 27, 2025 10:39 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

انو پورنا دیوی

جیسا کہ ہندوستان 2047تک وکست بھارت بننے کے اپنے وژن کی طرف پُراعتماد انداز میں آگے بڑھ رہا ہے، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ سکیم کی یکسر تبدیلی کا اثر اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم خواتین کی ترقی سے خواتین کی زیرقیادت ترقی کی طرف اپنی منتقلی میں کس حد تک آگے بڑھ چکے ہیں۔ سوامی وویکانند نے ایک بار کہا تھا،’’دنیا کی فلاح وبہبود کا کوئی امکان نہیں ہے جب تک کہ خواتین کی حالت بہتر نہ ہو۔ پرندے کے لیے صرف ایک بازو پر اڑنا ممکن نہیں ہے۔‘‘ اس لازوال وژن سے متاثر ہو کر وزیر اعظم نریندر مودی نے 22جنوری 2015کو ہریانہ کےشہر پانی پت میں بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) سکیم کا آغاز کیا۔ اس تاریخی اقدام نے ہندوستان میں بچوں کےکم ہوتے صنفی تناسب (سی ایس آر)کو دور کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ ملک بھر میں لڑکیوں اور خواتین کو مواقع، دیکھ بھال اور عزت ملے جس کی وہ مستحق ہیں۔

2011کی مردم شماری نے 918کے بچوں کے صنفی تناسب سے متعلق انتہائی تشویشناک انکشاف کیا، جو معاشرتی تعصبات اور تشخیصی آلات کے غلط استعمال کاعکاس ہے۔ ٹارگٹڈ، لائف سائیکل پر مرکوز مداخلتوں کے ذریعے، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کو نہ صرف اس رجحان کو تبدیل کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا بلکہ ایک ایسے مستقبل کی بنیاد بھی رکھی گئی تھی جہاں خواتین آگے بڑھیں اور ترقی کریں۔

گزشتہ دہائی کے دوران اس اسکیم نے اہم پیش رفت کی ہے۔ ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے مطابق، پیدائش کے وقت قومی صنفی تناسب میں بہتری آئی ہے جو15۔2014میں 918 سے بڑھ کر 24۔2023 میں 930 ہو گیا ہے۔ ادارہ جاتی ڈیلیوریز 15۔2014 میں 61 فیصد سے بڑھ کر 24۔2023 میں 97.3 فیصد ہو گئی ہیں، جبکہ ماقبل زچگی کے پہلے سہ ماہی میں دیکھ بھال کا رجسٹریشن 61 فیصد سے بڑھ کر 80.5 فیصد ہو گیا ہے۔ سیکنڈری سطح پر لڑکیوں کے اندراج کا مجموعی تناسب 15۔2014 میں 75.51فیصد سے بڑھ کر 22۔2021 میں 79.4فیصد ہو گیا ہے۔ مزید برآں،نومولودبچوں اور بچیوں کے درمیان اموات کی شرح میں فرق تقریباً ختم ہو گیا ہے، جو بقا اور دیکھ بھال میں مساوات کے لیے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

ہمارے وزیر اعظم کی دور اندیشانہ قیادت میں، بیٹی بچاؤ ،بیٹی پڑھاؤ تحریک اعداد و شمار کو بہتر کرنے سے آگے بڑھ گئی ہے۔ اس نے خواتین کو بااختیار بنانے کے بیانیے کی از سر نو تشریح کی ہے۔یشسونی بائیک مہم، جو اکتوبر 2023 میں 150 خواتین بائیک سواروں کا 10,000 کلومیٹر کا سفرتھا، جیسے اقدامات ہندوستان کی بیٹیوں کے ناقابل تسخیر جذبے کی عکاسی کرتے ہیں۔ 2022 میں کنیا شکشا پرویش اُتسو میں اسکول نہ جانے والی تقریباً 100,786 لڑکیوں کا دوبارہ اندراج کیاگیا، جو کہ زندگیوں کو بدلنے میں تعلیم کی طاقت کا اظہار ہے۔ ہنر مندی پر قومی کانفرنس نے افرادی قوت میں خواتین کی فعال شراکت کی اہمیت پر زور دیا، جو ہمیں خواتین کی زیر قیادت ترقی کے ہمارے وژن کے قریب تر کرتا ہے۔

جیسا کہ ہم اس یکسر تبدیلی کے اقدام کے دس سال کا جشن منا رہے ہیں، یہ واضح ہے کہ یہ مشن ختم ہونے والانہیں ہے۔ اگر ہمیں وکست بھارت کے وژن کو حاصل کرنا ہے، تو یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ لڑکیاں اور خواتین ہمارے ملک کی تعمیر کی کوششوں کے مرکز میں رہیں۔ ہندوستان اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ اس کی لڑکیاں اور خواتین اپنی پوری صلاحیتوں کے مطابق زندگی گزارنے کے قابل نہ ہوں۔ یہ وقت ہے کہ ہم فیصلہ کن اقدام کریں۔ ہمیں 1994 کےحمل سے قبل اور پیدائش سے قبل تشخیص کی تکنیک (پی سی پی این ڈی ٹی) سے متعلق ایکٹ کے نفاذ کو مضبوط کرنا چاہیے، تعلیم میں ڈراپ آؤٹ کی شرحوں کو دور کرنا چاہیے، ہنر مندی کے فروغ کے پروگراموں میں توسیع کرنی چاہئے اور لڑکی کی زندگی کے ہر مرحلے میں مخصوص مثبت کارروائی کرنی چاہئے۔

مالی سال 2024۔2023 کے لیے، ہندوستان میں خواتین لیبر فورس کی شرکت 41.7 فیصد رہی۔ اگرچہ یہ گزشتہ برسوں کے مقابلے نمایاں اضافہ ہے، لیکن یہ اب بھی مردوں کی لیبر فورس کی شرکت سے کم ہے۔ یہ حقیقت بھی قابل ذکر ہے کہ شہری علاقوں میں خواتین لیبر فورس کی شرکت ملک کے دیہی علاقوں میں خواتین لیبر فورس کی شرکت سے کم ہے۔ ہندوستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بلا معاوضہ گھریلو نگہداشت کے کام میں مصروف ہے۔ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کے لیے نہ صرف ایک ایسا ماحول پیدا کیا جائے کہ وہ اپنے گھرسے نکل کر باہر ملازمت اختیار کرسکیں، بلکہ نگہداشت کے کام کو ایک درست کرئیر اور پیشے کے طور پر فروغ دینے کے لیے وسائل بھی پیدا کر سکیں ، تاکہ خواتین جو دیکھ بھال کے کام میں تربیت یافتہ ہیں اور اسے آگے بڑھانا چاہتی ہیں وہ مالی آزادی حاصل کرتے ہوئے ایسا کر سکیں اور ملک کی اقتصادی ترقی میں اپنی کوششوں کا مشاہد ہ کر سکیں ۔عالمی اقتصادی فورم کے مطابق افرادی قوت کے صنفی فرق کو ختم کرنے سے عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ صرف ایک موقع نہیں ہے بلکہ یہ ایک ضرورت ہے۔ ٹریلین ڈالر کی معیشت کے ہمارے ہدف کو حاصل کرنے اور 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے خواتین کی زیر قیادت ترقی مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اسکیم صرف ایک پروگرام نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے جس نے لاکھوں خواتین کو تحریک دی ہے اورانہیں ہندوستان کی ترقی میں صف اول میں کھڑا کر دیا ہے۔

ہمارے وزیر اعظم کی دور اندیشانہ قیادت میں ہم ایک تاریخی یکسر تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ خواتین کی ترقی سے لے کر خواتین کی زیرقیادت ترقی تک، ہندوستان کی بیٹیاں تبدیلی لانے والی ، کاروباری اور رہنما کے طور پر ابھر رہی ہیں۔ وہ اپنی ترقی کی کہانی میں لیڈر بن رہی ہیں۔ آئیے، ہم مل کر ان کے خوابوں کی آبیاری کریں اور ان کے سفر کو بااختیار بنائیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ جب ہندوستان آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا، تو وہ ایک ملک کے طور پر ایسا کرے ،جہاں ہر عورت اپنی تقدیر کو سنوارنے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔
( مضمون نگارہ محکمہ فلاح و بہبود برائے خواتین و اطفال کی مرکزی وزیرہیں)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
راجوری قصبے کی گلیاں اور نالیاں بدحالی کا شکار مقامی عوام سراپا احتجاج، انتظامیہ کی بے حسی پر سوالیہ نشان
پیر پنچال
تھنہ منڈی کے اسلام پور وارڈ نمبر 8 میں پانی کا قہر | بی آر ائو اور ٹی بی اے کمپنی کے خلاف عوام سراپا احتجاج
پیر پنچال
پٹھانہ تیر گائوں میں بنیادی سہولیات کی شدید قلت عام لوگوں کو پانی ،بجلی کے علاوہ فلاحی سکیموں کا فائدہ پہنچانے کی اپیل
پیر پنچال
شمالی کمان کے آرمی کمانڈر کا راجوری ایل او سی کے بی جی بریگیڈ کا دورہ افواج کی تیاریوں اور خطرے کے ردعمل کے نظام کا جائزہ، جوانوں کا حوصلہ بڑھایا
پیر پنچال

Related

کالممضامین

چین ،پاکستان سارک کا متبادل پیش کرنے کے خواہاں ندائے حق

July 13, 2025
کالممضامین

معاشرے کی بے حسی اور منشیات کا پھیلاؤ! خودغرضی اور مسلسل خاموشی ہمارے مستقبل کے لئے تباہ کُن

July 13, 2025
کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?