نئی دہلی// سپریم کورٹ نے پیر کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت دی ہے کہ وہ جموں کی خصوصی عدالت میں مناسب ویڈیو کانفرنسنگ سہولیات کو یقینی بنائیں، جہاں 1989 کے روبیعہ سعید اغوا کیس اور 1990 کے سرینگر شوٹ آؤٹ کیس کی سماعت ہو رہی ہے۔ ان کیسز میں جے کے ایل ایف کے محبوس سربراہ یاسین ملک اور دیگر شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ تہاڑ جیل میں مناسب ویڈیو کانفرنسنگ سہولیات کو یقینی بنائیں، جہاں ملک دہشت گردی کے مالی معاونت کے ایک اور مقدمے کے سلسلے میں قید ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے دونوں ہائی کورٹ کے رجسٹرارز کو 18 فروری تک اپنی سٹیٹس رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی ہے اور سی بی آئی کی درخواست کی سماعت 21 فروری کو مقرر کی ہے۔
جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اوجل بھویان پر مشتمل بینچ سی بی آئی کی اس درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں جموں سے 1989 کے روبیہ سعید اغوا کیس اور 1990 کے سرینگر شوٹ آؤٹ کیس کی سماعت کو دہلی منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ ملک کو خصوصی عدالت لے جانے کی ضرورت نہ پڑے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 18 دسمبر کو چھ ملزمان کو سی بی آئی کی درخواست پر جواب داخل کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا تھا۔
روبیعہ سعید، جنہیں اغوا کے پانچ دن بعد اُس وقت کے بی جے پی کی حمایت یافتہ وی پی سنگھ حکومت نے پانچ ملی ٹینٹوں کی رہائی کے بدلے آزاد کیا تھا، اب تمل ناڈو میں رہتی ہیں۔ وہ سی بی آئی کی گواہ ہیں، جس نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں اس کیس کو سنبھالا۔
یاسین ملک مئی 2023 میں ایک خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے دہشت گردی کے مالی معاونت کے کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد سے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
یاسین ملک مقدمہ: سپریم کورٹ کا جموں کی عدالت میں ویڈیو کانفرنس سہولت یقینی بنانے کا حکم
