یو این آئی
غزہ//غزہ جنگ بند کرنے کے لیے معاہدہ کا اعلان متوقع ہے اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی کرنے پر رہا کرنے پر تیار ہو گیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ بند کرنے کے لیے دوحہ میں 16 دن سے مذاکرات جاری ہیں اور اس آج اس حوالے سے معاہدہ ہونے کا امکان ہے ۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرنے پر تیار ہو گیا ہے ۔ معاہدے کے حوالے سے فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ شرائط کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ۔اس حوالے سے اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے تین مراحل ہوں گے ۔ پہلے مرحلے میں 42 دن کیلیے لڑائی بند کی جائے گی۔ حماس 34 یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جب کہ اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور سے بھی دستبردار ہوگا۔جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام قیدیوں کورہا کیا جائے گا جب کہ تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور حکومت سازی کی جائے گی۔ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مسودہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیا گیا جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں موساد اور شین بیٹ کے ربراہان، قطر کے وزیر اعظم اور نامزد امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے ، خیال کیا جاتا ہے کہ سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی بات چیت میں شرکت کی ہے ۔عہدیدار نے کہا کہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اگلے 24 گھنٹے اہم ہوں گے ، اسرائیل کے کان ریڈیو نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے پیر کو خبر دی تھی کہ قطر میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کو ایک مسودہ موصول ہوا ہے اور اسرائیلی وفد نے اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ دی ہے ، اسرائیل، حماس اور قطر کی وزارت خارجہ نے تصدیق یا تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔فریقین کے حکام نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا ہے کہ حتمی مسودہ طے پا گیا ہے تاہم انہوں نے مذاکرات میں پیش رفت کا بتایا ہے ۔ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ اگر حماس کسی تجویز کا جواب دیتی ہے تو چند دنوں میں ایک معاہدے پر دستخط کیے جاسکتے ہیں۔مذاکرات سے وابستہ ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ دوحہ سے ملنے والی معلومات ‘بہت امید افزا’ ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ‘خلا کو کم کیا جا رہا ہے اور اگر آخر تک سب کچھ ٹھیک رہا تو معاہدے کی طرف ایک بڑی پیش قدمی ہے ۔’امریکہ، قطر اور مصر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ٹرمپ کی 20 جنوری کی حلف برداری کو اب خطے میں ایک آخری مہلت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ، امریکا کے نومنتخب صدر نے کہا ہے کہ ان کے عہدہ سنبھالنے تک حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کی قیمت چکانی پڑے گی جبکہ صدر جو بائیڈن بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل کسی معاہدے کے لیے سخت کوششیں کر چکے ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات پیر کی علی الصبح تک جاری رہے ، جس میں اسٹیو وٹکوف نے دوحہ میں اسرائیلی وفد اور قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے حماس کے حکام پر زور دیا کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دیں۔عہدیدار نے بتایا کہ مصر کی جنرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ حسن محمود رشاد بھی مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر کے دارالحکومت میں موجود تھے ۔ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نومبر کے اواخر سے اب تک متعدد بار قطر اور اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں، وہ جمعے کو دوحہ میں تھے اور دوحہ واپسی سے قبل ہفتے کے روز وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل گئے تھے ۔ناروے کی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیل۔فلسطین تنازع کا دو ریاستی حل تلاش کرنے کے لیے عالمی اتحاد میں شامل درجنوں ممالک بدھ کو اپنے مندوبین ناروے بھیجیں گے ۔فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفیٰ، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین کے سربراہ فلپ لازارینی اور مشرق وسطیٰ میں اقوام متحدہ کے ایلچی ٹور وینس لینڈ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے ۔یہ دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے عالمی اتحاد کا تیسرا اجلاس ہوگا، جس کی تشکیل کا اعلان ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر کیا گیا تھا۔ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایڈے نے ایک بیان میں کہا کہ جہاں ہمیں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے وہیں ہمیں تنازع کے پائیدار حل کے لیے بھی کام کرنا چاہیے جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے خود ارادیت، سلامتی اور انصاف کی ضمانت دیتا ہو۔اجلاس میں 80 سے زائد ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے تاہم کسی سرکاری اسرائیلی وفد کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ، ناروے سمیت متعدد ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تو اسرائیل برہم ہوگیا۔
بمباری میں مزید 45فلسطینی جاں بحق | دھماکے میں5اسرائیلی فوجی ہلاک، 8زخمی
یو این آئی
غزہ// غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے ، تازہ بمباری میں مزید 45 فلسطینی جاں بحق گئے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ غزہ پٹی پر کل سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 45 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا گیا، پیر کو غزہ میں صلاح الدین اسکول پر اسرائیلی حملے میں 5 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شمالی غزہ پر اسرائیلی محاصرے کے دوران 100 دنوں میں بمباری سے تقریباً 5 ہزار فلسطینی ہلاک یا لاپتا ہو چکے ہیں اور 9 ہزار 500 زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب غزہ کی شمالی پٹی میں حماس کے ساتھ جھڑپ کے دوران 5 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے ، اسرائیل نے بھی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی۔شمالی پٹی میں 5 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ، جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے ۔اسرائیلی فوج کے مطابق آج صبح غزہ کی شمالی پٹی میں ایک حملے میں 5 فوجی ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہوگئے ۔رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے فوجیوں میں ایک کیپٹن اور 4 سارجنٹ شامل ہیں، مارے جانیوالے تمام فوجی نحال بریگیڈ کے ریکی یونٹ میں تعینات تھے ۔اس سے اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی کثیر محاذ جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی کل تعداد 840 ہو گئی ہے ۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار قطر کے شہر دوحہ میں 15 ماہ سے زیادہ کی شدید لڑائی کے بعد جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں بالواسطہ بات چیت کر رہے تھے ۔