عظمیٰ نیوزڈیسک
غزہ//ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی طیاروں سے ممنوعہ ہتھیاروں کی بمباری سے 7,820لاشیں بخارات میں تبدیل ہوگئیں۔سول ڈیفنس نے رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بمباری کے 10فیصد واقعات میں لاشوں کے کچھ حصے بخارات بن جاتے ہیں کیونکہ سول ڈیفنس کا عملہ لاشیں مکمل طور پر غائب ہونے کی وجہ سے نکالنے میں ناکام رہا یا ان کے صرف چھوٹے حصے باقی رہ گئے تھے۔غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البراش نے بتایاکہ بعض حملوں میں دھماکے کا درجہ حرارت 4000 ڈگری سے زیادہ تھا۔ التابعین سکول پر فجر کے وقت کے حملے میں بھی ایسا ہی ہوا اور بہت سے لاشیں ختم ہوگئیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہفتہ کے دن بھی جارحانہ کارروائیاں کرکے مزید 32فلسطینیوں کو جاں بحق کردیا۔غزہ کے حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک مہلوکین کی تعداد 46537ہوگئی ہے۔حکام نے ہفتہ کو اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد میں 499افراد کا اضافہ اس بنا پر بھی کیا کہ گزشتہ چند ماہ میں ان افراد کی اموات مجموعے میں درج ہونے سے رہ گئی تھی۔ادھر ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کی اصل تعداد ریکارڈ سے 40فیصد زیادہ ہے۔طبی جریدے لینسیٹ میں جمعہ کو شائع تحقیق میں بتایا گیا جنگ کے پہلے نو ماہ کے دوران اموات کی تعداد وزارت صحت کے ریکارڈ سے 40فیصد زیادہ تھی۔ تحقیق میں جنگ کے پہلے 9ماہ میں اموات کی تعداد کا بہترین تخمینہ بھی 64,260لگایا گیا ہے۔غزہ میں ہر 35افراد میں سے ایک فرد جاں بحق ہو چکا ہے۔