یو این آئی
غزہ //غزہ کی پٹی میں گزشتہ 72گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کے 94فضائی حملوں اور فائرنگ میں 184افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔حماس کے زیر انتظام غزہ میڈیا آفس نے ہفتے کی شام یہ اطلاع دی۔دفتر نے اپنے بیان میں بے بس شہریوں اور رہائشی علاقوں، خاص طور پر غزہ شہر کو نشانہ بناتے ہوئے اس اضافہ کو’خطرناک اور بے رحم‘قرار دیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی متاثرین یا تو ہلاک ہو گئے یا زخمی ہوئے، ملبے میں پھنسے رہے، اور نقصان شدہ بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے انہیں ہسپتالوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔غزہ میں فلسطینی شہری دفاع کے اہلکاروں نے تصدیق کی کہ پچھلے تین دنوں میں اسرائیلی فضائی حملے انتہائی تیز ہو گئے ہیں، جسے مقامی رہائشیوں نے غیر معمولی طور پر مشکل دور قرار دیا ہے۔بیان میں ان ’خوفناک جرائم‘کیلئے اسرائیلی فوج کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور اسرائیل کو ہتھیار اور سیاسی حمایت فراہم کرنے پر امریکی انتظامیہ کی بھی تنقید کی گئی ہے۔بیان میں بین الاقوامی کمیونٹی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ان ’خوفناک جرائم‘کا دستاویزی ثبوت فراہم کرنے اور مجرموں کے لیے جوابدہی یقینی بنانے کے لیے آزاد تحقیقات کے لیے ٹیمیں بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ وہ اپنے قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو برقرار رکھ سکیں۔
لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو خدمات فراہم | کرنے کا عمل معطل ہوسکتا ہے : انروا
یواین آئی
واشنگٹن//اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین انروانے اتوار کے روز خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی پابندی کے فیصلے سیاس کی کارروائیاں مفلوج ہو سکتی ہیں۔ انروا کی طرف سے یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب اسرائیل کا جنوری کے آخر میں نافذ العمل ہونے کے قریب ہے۔انروا نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ ’ایجنسی پر ممکنہ پابندی کا وقت ختم ہو رہا ہے۔ جس سے لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو خدمات فراہم کرنے کا عمل معطل ہوسکتا ہے‘۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ’ایجنسی کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ اس پر پابندی لگانے کے اپنے فیصلے کو واپس لینا چاہیے‘۔قابل ذکر ہے کہ 28اکتوبر 2024 کو اسرائیلی پارلیمنٹ نے دو قوانین کی منظوری دی۔ پہلیانروا کو اسرائیل میں کام کرنے سے روکنے سے متعلق ہے اور یہ تین ماہ کے اندر نافذ ہونے والا ہے، جب کہ دوسرا اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ساتھ تمام اسرائیلی معاملات اورمعاہدات کو ختم کرنا ہے جن پرنوں فریقوں نے دستخط کیے تھے۔اقوام متحدہ نے ان قوانین کو اپنانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہانروا کو اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کا احترام کرے۔غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر 2023 کوجنوبی اسرائیل پر حماس کی طرف سے کیے گئے ایک غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوئی، جس میں اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمارکے مطابق 1,208 افراد ہلاک ہوئے۔
غزہ پٹی میں مستقبل کے منصوبے پر کام جاری:امریکی وزیر خارجہ
یواین آئی
دوحہ//قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کی بحالی کے ساتھ ہی امریکی انتظامیہ نے غزہ کی پٹی کیلئے مستقبل کے پلان کا اعلان کردیا۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے جمعہ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے کئی شراکت داروں کے ساتھ غزہ جنگ کے بعد مستقبل کے منصوبے پر کام کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے خطے کے بہت سے ممالک، خاص طور پر عرب شراکت داروں کے ساتھ جنگ کے بعد کے منصوبے پر کام کرنے میں مہینوں گزارے ہیں۔ اگر ہمیں یہ موقع نہیں ملا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے کے ذریعے اس پر عمل درآمد شروع کرنے کی کوشش کریں تو اگلے دو ہفتوں میں ہم اس منصوبے کو ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے کر دیں گے۔ ٹرمپ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اس معاہدے کو آگے بڑھانا ہے یا نہیں۔امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے توقع ظاہر کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ مئی 2024 کے آخر میں صدر جو بائیڈن کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے میں طے شدہ شرائط کے مطابق ختم ہو جائے گی۔ بائیڈن کی اس تجویز میں 3مراحل میں مکمل اور جامع جنگ بندی اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم یرغمالیوں کی بازیابی اور جنگ بندی کے ذریعے جنگ کے خاتمے کا راستہ تلاش کرنے کیلئے اپنی استطاعت کے مطابق ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔یہ بیان حماس کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی بحالی کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ مذاکرات کا موجودہ دور مکمل جنگ بندی، بے گھر افراد کی واپسی اور اسرائیلی فوج کے انخلا پر مرکوز ہے۔ غزہ میں اگلے دن کا منصوبہ جمعرات کو اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کی سربراہی میں وزارتی اجلاس کی میز پر بھی زیر بحث آیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزارتی اجلاس میں کئی مسائل پر توجہ دی گئی۔ خاص طور پر جنگ کے بعد کے اگلے دن اور حماس کی حکمرانی کا متبادل تلاش کرنے پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس “انسانی امداد کی تقسیم” کے عنوان سے منعقد کیا گیا تھا۔