۔2منصوبوں کی ڈیڈ لائنیںمتعدد بار پار،1زیر تعمیر، 2صرف کاغذات تک محدود
اشفاق سعید
سرینگر // جموں و کشمیر میںفی الوقت جہاں مقامی پروجیکٹوں سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو چکی ہے اور متعلقہ محکمہ کو مرکز سے بجلی خریدنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے، وہیں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ یو ٹی میںپچھلے 5برسوں کے دوران ایک میگا واٹ کا بھی اضافہ نہیں ہوسکا ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ جموں وکشمیرمیں 201میگاواٹ کے بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر مکمل کرنے میں بھی ناکام ہوئی ہے۔جموں وکشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے زیر تحت آنے والے 5بجلی پروجیکٹوں میں سے صرف 2پر کام جاری ہے، البتہ یہ پروجیکٹ بھی اپنی مقررہ ڈیڈ لائن مکمل نہیں کرسکے ہیں ،جبکہ باقی منصوبے ٹینڈرنگ کے عمل سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔کارپوریشن نامعلوم وجوہات کی بنا پر منظور ہوئے151.5میگاواٹ کے 3 بجلی پروجیکٹوں پر کام شروع کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈوڈہ کشتواڑ لوئر کلنائی پروجیکٹ 48 میگاواٹ کا منصوبہ ہے جو دریائے چناب پر تیار کیا جا رہا ہے۔سال 2013 میں ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا اور پروجیکٹ کی تعمیر کی ڈیڈ لائن2017 مقرر کی گئی۔بعد میں پروجیکٹ کی ڈیڈ لائن.23 2022 رکھی گئی،لیکن کام شروع نہیں ہوسکا ۔معلوم ہوا ہے کہ ابھی تک4 بار اس کی ٹینڈرنگ ہوئی البتہ کام شروع نہیں ہو سکا اور اب اس کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن اگست 2027رکھی گئی ہے۔
اسی طرح93میگاواٹ گاندربل بجلی پروجیکٹ کی تعمیر بھی التو کا شکار ہے۔ اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد 2بار رکھا گیا۔نئے گاندربل ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی لاگت 800 کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور اس کا اعلان 1996 میں کیا گیا تھا۔ 93 میگاواٹ کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں 31 میگاواٹ کے تین یونٹ ہیں۔اس پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے زمین حاصل کر کے سرکار نے مالکانہ حقوق بھی حاصل کئے۔نہر کی تعمیر کیلئے سروے بھی ہوئی اور 2008اور2009میں اس پر کام شروع کرنے کا منصوبہ بھی بنا لیکن کام شروع نہ ہو سکا۔ اس کا کام بھی ٹینڈرنگ عمل سے باہر نہیں نکل رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کی ڈیڈ لائن بھی اگست 2027مقرر کی گئی ہے۔قدیم پن بجلی پروجیکٹ مہورا کی بنیاد،11مئی 1886میں مہاراجہ رنبیر سنگھ اور جرمن کے معروف انجینئر میجر ڈیلن لیٹ ہنری نے اوڑی علاقے میں ڈالی اور اس کی ایک نہر بھی تعمیر کی گئی جو 11کلو میٹر لمبی تھی اور اس وقت کے کار یگروں نے اسے دیودار کی لکٹری سے بنایا تھا۔ 1992میں پاور ہائوس کی نہر کئی جگہوں پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی اور اس کے ساتھ ہی پاور ہائوس کی اہمیت بھی ختم ہو گئی۔10.5میگاواٹ کی صلاحیت کے اس پروجیکٹ کی تعمیربھی ٹینڈرنگ کے عمل سے باہر نہیں نکل پایا ہے اور محکمہ کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ جنوری 2026تک تیار کیا جائے گا۔چھیاری کرناہ میں نالہ قاضی ناگ پر تعمیر ہو رہا 12میگاواٹ بجلی پروجیکٹ ، کی تعمیر کا کام سال2020میں شروع کیا گیا اور مکمل کرنے کی تاریخ دسمبر2023مقرر کی گئی ہے۔لیکن اس کو مقررہ وقت پر مکمل کرنا بہت دور کی بات ہے۔ اگرچہ اس کی ڈیڈ لائن دسمبر 2024مقرر کی گئی ہے لیکن اس سال بھی اس کے چالو ہونے کے امکان نظر نہیں آرہے ہیں ۔راجوری اور پونچھ علاقے کو بجلی کے بحران سے نجات دلانے کیلئے سرنکوٹ کے درابہ علاقے میں 37.5 میگاواٹ کی صلاحیت کا زیر تعمیر پرنائی ہائیڈل پاور پروجیکٹ کی منظوری 1992 میں دی گئی تھی لیکن زمین کے حصول سمیت بہت سے تکنیکی مسائل کی وجہ سے یہ شروع نہ ہو سکا۔ سال 2014 میں پروجیکٹ پر کام تیز رفتاری کے ساتھ شروع کیا گیا اور 2018 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی جس کی مدت 4سال قبل ختم ہو گئی۔اس کے بعد 2022اور پھر 2023دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ، وہ بھی ختم ہو گئی ہے اور 2025میں بھی اس کا مکمل ہونا ممکن نہیں ہے ۔