سرینگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس پر میرٹ کی پامالی اور انتخابی وعدے پورے نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
منگل کو سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، محبوبہ مفتی نے نوجوانوں سے متعلق اہم مسائل پر این سی کے خاموش ہونے پر تنقید کی اور خاص طور پر بھرتی کے عمل میں میرٹ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا، “ہم اپنے بچوں سے کیا کہیں گے؟ محنت کرو، قابل بنو، پھر کیا؟ ان کے مواقع محدود ہو رہے ہیں”۔
مفتی نے نیشنل کانفرنس کے ارکان پارلیمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں ان مسائل پر آواز اٹھانے میں ناکام رہے ہیں۔ “لوگوں نے انہیں ووٹ دیا تھا تاکہ وہ ہمارے مسائل حل کریں یا کم از کم پارلیمنٹ میں ان پر بات کریں، مگر ایک سال گزرنے کے باوجود کسی ایک ایم پی نے بھی ریزرویشن پالیسی پر آواز نہیں اٹھائی۔ یہ معاملہ دانستہ طور پر عدالتوں پر چھوڑ دیا گیا ہے، جو کہ بہت افسوسناک ہے”۔
انہوں نے 2018 میں ایس آر او 49 کے نفاذ کا بھی ذکر کیا، جس کے تحت پوسٹ گریجویٹ کے 75 فیصد عہدے اوپن کیٹیگریز کے لئے مخصوص کر دیے گئے تھے، اور اس بات پر زور دیا کہ خصوصی شعبوں میں میرٹ کی اہمیت ہے۔
محبوبہ مفتی نے اوپن میرٹ امیدواروں کے لیے منصفانہ نمائندگی کے لئے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا اور سیاسی رہنماؤں سے کہا کہ وہ عدالتوں کے فیصلے کا انتظار کرنے کے بجائے عمل کریں۔
پی ڈی پی صدر نے موجودہ حکومت کی بے عملی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “اتنی مضبوط اکثریت کے ساتھ، میں نے امید کی تھی کہ وہ یہ مسئلہ حل کریں گے، لیکن اس کے بجائے انہوں نے اسے نظر انداز کر دیا ہے، جس سے نوجوان بے یار و مددگار اور مایوس ہو گئے ہیں”۔
نیشنل کونفرنس میرٹ کی پامالی کیلئے ذمہ دار، پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے میں ناکام: محبوبہ
